ن لیگ حکومت اپنا توازن کھو بیٹھی ،حالات بس سے باہر ہوچکے ہیں، اعتزاز احسن

توازن کھو بیٹھنے کے پیچھے پانامہ لیکس ہے کیونکہ شریف خاندان جان چکا ہے کہ اس کی چوری پکڑی جا چکی ہے پانامہ لیکس میں ہونیوالے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادے اور صاحبزادی اور وزیر داخلہ کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد ہیں حکومت اسی بوکھلاہٹ کا اظہار اسلام آباد میں نوجوانوں کے ایک یوتھ کنونشن پر پولیس گردی اور ایف سی سے چڑھائی کرا کر کیا، ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب پی پی پی وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی ہے اور اگر وہ رضاکارانہ طور پر مستعفی نہ ہوں تو وزیراعظم ان سے استعفیٰ لیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر موجودہ صورتحال بہت سنگین ہے ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے،خورشید شاہ

اتوار 30 اکتوبر 2016 13:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اکتوبر۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت اپنا توازن کھو بیٹھی ہے اور حالات حکومت کے بس سے باہر ہوچکے ہیں، توازن کھو بیٹھنے کے پیچھے پانامہ لیکس ہے کیونکہ شریف خاندان جان چکا ہے کہ اس کی چوری پکڑی جا چکی ہے۔ پانامہ لیکس میں ہونے والے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادے اور صاحبزادی اور وزیر داخلہ کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔

حکومت اسی بوکھلاہٹ کا اظہار اسلام آباد میں نوجوانوں کے ایک یوتھ کنونشن پر پولیس گردی اور ایف سی سے چڑھائی کرا کر کیا۔ وہ پی پی پی میڈیا سیل سندھ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

ان کے ہمراہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ، سینیٹر فرحت اللہ بابر ، قمرالزمان کائرہ ، سینیٹر شیری رحمان، سردار فتح محمد حسنی ، سینیٹر سعید غنی بھی تھے جبکہ اس موقع پر غلام قادر اور ذوالفقار علی قائم خانی بھی موجود تھے۔

چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ گرچہ پی پی پی کے پی ٹی آئی سے امور پر اختلافات ہیں لیکن حکومت کی جانب سے پر امن مظاہرین پر تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید کے استعفیٰ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم نوازشریف خود پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پیش کردہ چارنکات کے حوالے سے کہا کہ اگر حکومت ان مطالبات کو تسلیم کر لے تو بہت سے مسائل ازخود حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس تمام صورتحال میں بھی ملک میں وزیرخارجہ کا قلمدان خالی ہے۔ اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے خطاب میں کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اعلیٰ قیادت کی میٹنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ وزرات داخلہ اور وزیر داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکامی پر پی پی پی وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی ہے اور اگر وہ رضاکارانہ طور پر مستعفی نہ ہوں تو وزیراعظم ان سے استعفیٰ لیں۔ شیری رحمان نے حکوت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی کے بعد اب ورکنگ باوٴنڈری پر کھلی جارحیت کی جارہی ہے لیکن سول حکومت کی بجائے افواج پاکستان ہر محاذ پر جواب دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی صورتحال میں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاک ڈاوٴن اور کریک ڈاوٴن کے مابین کوئی راستہ نکالے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر پی پی پی نے سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لئے ریکوزیشن جمع کروادی ہے۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال بہت سنگین ہے ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔