ہمارے مطالبات تسلیم کریں بصورت 27 دسمبر سے احتجاجی تحریک چلائیں گے،قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرینگے،بلاول بھٹو

مودی پاکستان اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر اپنے مقاصد حاصل کر نا چا ہتا ہے ملک جمہوریت کے بغیر نہیں چل سکتا اس لئے جمہوریت کے استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور احتساب کے ذریعے ہی کرپشن کا راستہ روکا جا سکتا ہے کوئٹہ میں بڑے بڑے سانحات پیش آئے ہیں اس لئے ہم وزیر داخلہ مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں عمران خان انگلی اٹھنے کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا وزیراعظم سی پیک منصوبے کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کو اس حق سے محروم رکھنا چا ہتے ہیں،سا نحہ پولیس ٹریننگ کالج کے زخمی ریکروٹس کی سول سنڈیمن ہسپتال میں عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 31 اکتوبر 2016 11:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اکتوبر۔2016ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو زراری نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر اپنے مقاصد حاصل کر نا چا ہتا ہے ملک جمہوریت کے بغیر نہیں چل سکتا اس لئے جمہوریت کے استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور احتساب کے ذریعے ہی کرپشن کا راستہ روکا جا سکتا ہے کوئٹہ میں بڑے بڑے سانحات پیش آئے ہیں اس لئے ہم وزیر داخلہ مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور عمران خان انگلی اٹھنے کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا وزیراعظم سی پیک منصوبے کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کو اس حق سے محروم رکھنا چا ہتے ہیں اس لئے وہ 7 نومبر تک ہمارے مطالبات تسلیم کریں بصورت 27 دسمبر سے احتجاجی تحریک چلائیں گے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرینگے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اتوار کو کوئٹہ کے ایک روزہ دورے کے دوران سا نحہ پولیس ٹریننگ کالج کے زخمی ریکروٹس کی سول سنڈیمن ہسپتال میں عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان قمر زمان کائرہ، سابق صوبائی صدر بلوچستان میر محمد صادق عمرانی‘سابق وفاقی وزراء سردار عمرگورگیج‘ چنگیز جمالی‘ سابق صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک ، میر باز محمد کھیترا ن سمیت دیگر بھی موجود تھے‘ بلاول بھٹو زرداری میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی شہید والدہ بے نظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ میری بلوچستان آنے کی بہت پہلے سے خواہش تھی آج میری خواہش پوری ہو گئی ہے اور میں بلوچستانی عوام کے ساتھ اپنا دکھ بانٹ رہا ہوں انہوں نے کہاکہ میرے خاندان اور بلوچستان کے عوام کا دکھ ایک جیسا ہے 2007 میں میری والدہ شہید بے نظیر بھٹو جب پاکستان آئیں تو اس کے فوراً بعد بلوچستان میں بھی آئی تھیں سیکورٹی اداروں نے اس موقع پر خطرہ ظاہر کیا تھا کہ لیکن شہید وطن بے نظیر بھٹو نے سیکورٹی اداروں کی جانب سے خطرے کی پرواہ کیے بغیر عوام کو اکیلے نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا انہوں نے کہاکہ جب پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی تحقیقات کے بعد شہید کیاگیا تو پیپلز پارٹی نے پاکستان زندہ باد اور جب بے نظیر بھٹو شہید ہوئی تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں جب کراچی ائیر پورٹ اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے تو مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا کہ زرداری حکومت مستعفی ہو جائے آج بلوچستان میں یکے بعد دیگرے دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں اور ہم بھی اس مطالبے میں حق بجانب ہیں کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثاراستعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں جس نے سانحہ کوئٹہ کے واقعہ کو48گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ انہوں نے گڈ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران فوٹوسیشن کروایا ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ سابق مئیر کوئٹہ میر مقبول احمد لہڑی اور ڈاکٹر عاصم علی کو اپنا قیدی بنا رکھا ہے ہم پوچھتے ہیں کہ ان دونوں کوکیوں قیدی بنا یا ہوا ہے بلاول بھٹو زرداری کہاکہ بلوچستان میں ہمارے دشمن دہشتگردی کے واقعات میں سرگرم ہیں پچھلے دور حکومت میں ہزارہ برداری کو ایک سازش کے تحت ٹارگٹ بنا کر شہید کیا جا رہا تھا اور آج وکلاء اور معصوم پولیس اہلکاروں کوکو ٹارگٹ بنایاجا رہا ہے جو کہ کھلے عام دہشتگردی ہے انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس کا پوراخاندان اور میری والدہ کو دہشتگردی کی خاطر قربان کردیا گیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور سندھ کے درمیان اچھے تعلقات ہیں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم ملکر کردار ادا کرینگے انہوں نے کہاکہ ہمیں چوہدری نثار جیسے وزیر داخلہ اور ن لیگ کی شریف ستان کی ضرورت نہیں انہوں نے کہاکہ میں روایتی سیاستدان نہیں ہو ں شہیدبی بی کا بیٹا ہوں اور دہشتگردی کا شکار ہو ہم پاکستان کو صحیح راہ پر گامزن کرنے کیلئے کوشش کرینگے انہوں نے کہاکہ کتنی بہادری سے ہماری فوج اور پولیس اہلکار دہشتگردی سے لڑرہی ہے پیپلز پارٹی جب دہشتگردی کیخلاف بولتی ہیں تو سب سے پہلے وزیر داخلہ خاموش ہوجاتے ہیں اگر پیپلز پارٹی دہشتگردی کیخلاف میدان جنگ میں ہے تو نواز شریف اور عمران خان کیوں تیار نہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ سی پیک کا منصوبہ کامیاب نہ ہوسکے دوسری جانب وزیراعظم صاحب بھی سی پیک کیخلاف اور چھوٹے صوبوں کو محروم کرنے کیلئے سازشوں میں مصروف ہیں پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں سی پیک کو کامیاب بنانے کیلئے چین سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر کیے لیکن موجودہ حکومت نے ہمسایہ ممالک سے تعلقات خراب کیے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں چھوٹے صوبوں کے حقوق تسلیم کرنے کیلئے این ایف سی ایوارڈ اور آغاز حقوق بلوچستان جیسے پیکج دیئے جس سے چھوٹے صوبے ترقی کی راہ پر گامزن ہو ئے انہوں نے کہاکہ چیف آف آرمی اسٹاف نے کبھی بھی سیاست میں مداخلت نہیں کی پاکستان میں جمہوریت ہی رہے گی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بدقسمتی ہے کہ وہ ہمیشہ امپائر کی انگلی اٹھے بغیر ان کا کام نہیں بن سکتاجب کہ نوازشریف اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے ایوان میں جو بل پیش کیاہے امید ہے کہ وزیراعظم نواز شریف 7نومبر سے پہلے ہمارے بل کو منظور کرلیں گے ورنہ 27دسمبر کو جلسے کے دوران انتخابات کیلئے مہم چلائی جا سکتی ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی ملک میں مستحکم جمہوریت کی خواہاں اور اس کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔