گڈانی میں شپ بریکنگ یارڈ میں بحری جہاز میں دھما کے، آگ لگنے سے جھلس کر ہلاکتوں کی تعداد14 ہو گئی،55 سے زائد زخمی

بدھ 2 نومبر 2016 11:18

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2نومبر۔2016ء)بلوچستان کے علاقے گڈانی میں شپ بریکنگ یارڈ میں بحری جہاز میں دھماکوں کے بعد لگنی والی آگ میں جھلس کر ہلاک ہونیوالے مزدوروں کی تعداد14 ہو گئی جبکہ55 سے زائد زخمی ہوئے جنہیں مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے گڈانی میں واقعہ شپ بریکنگ یارڈ میں ایک بحری جہاز کو توڑنے کے دوران بحری جہاز میں آگ لگ گئی جس کے بعد زردار دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی اطلاعات کے مطابق دوران کام جب ’آئل ٹینکر‘ میں دھماکا ہوا اور اْس وقت بحری جہاز پر لگ بھگ 70 افراد کام کر رہے تھے اور اْن سے کچھ کو تو نکال لیا گیا ہے جب کہ بعض نے جان بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گڈانی میں خام تیل سپلائی کرنے والے ایک بحری جہاز میں نصب سلنڈر پھٹنے سے 14 مزدور ہلاک ہو گئے اور لگ بھگ55 زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

عہدیداروں کے مطابق ہلاک و زخمی ہونے والوں کو حب اور کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آگ سے جھلس جانے والے زیادہ تر زخمیوں کی حالت نازک بتائی گئی ہیں بلوچستان کے جنوبی ضلع لسبیلہ کا ساحلی شہر گڈانی جنوبی ایشاء میں سمندری جہازوں کو توڑنے کے لیے مشہور ہے اور دنیا کے مختلف ممالک سے یہاں سمندری جہاز توڑنے یعنی ’شپ بریکنگ‘ کے لیے یہاں لائے جاتے ہیں۔

اس علاقے میں ’شپ بریکنگ‘ سے ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ دس ہزار سے زائد مزدور کام کرتے ہیں۔مقامی انتظامیہ کے مطابق خام تیل سپلائی کرنے والے ایک ناکارہ جہاز کو توڑنے کے لیے مزدوروں نے منگل کو کام کا ابھی آغاز ہی کیا تھا کہ اچانک جہاز کے آئل ٹینکر میں زور دار دھماکا ہوا، جس کے بعد آگ لگ گئی۔گڈانی کے مقامی افسر بشیر احمد مْندرانی نے بتایا کہ مقامی اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آگ کے بلند شعلوں کے باعث امدادی کام اور جہاز میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں کافی دشواری پیش آ رہی ہے۔انتظامیہ کے بقول تیل لے جانے والے اس جہاز میں گیس کے مختلف سلنڈر نصب ہوتے ہیں اور جن میں لاپرواہی کے باعث ایسا حادثہ پیش آتا ہے۔”اب یہ پتہ نہیں چلتا بعض اوقات وہ ورکر سگریٹ کے لیے کچھ جلاتے ہیں تو اْس کی وجہ سے بھی ہوتا ہے یا پھر اسپارک ہوتا ہے کٹائی کے وقت، اس کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، اب یقینی طور پر کچھ بتا نہیں سکتے حکام کا کہنا ہے جب آگ کے مکمل طور پر بجھنے کے بعد جانی نقصان کا درست اندازہ ہو سکے گا۔

گڈانی کراچی سے تقریباً 50 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور یہ ایک سیاحتی مقام بھی ہے۔ ایک مقامی رہائشی محمد عالم جاموٹ نے بتایا کہ گڈانی کے ساحل پر ایک ہزار سے زائد کشتیاں کھڑی رہتی ہیں علاقے میں روزگار کے مواقع بہت کم ہیں اس ساحلی شہر کے 90 فیصد لوگ مچھیرے ہیں۔گڈانی میں مچھلی صاف کرنے کے چالیس سے زائد چھوٹے کارخانے بھی ہیں جہاں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ضلع لسبیلہ میں بڑے سنگ مرمر سمیت دیگر معدنی وسائل کے بڑے ذخائر ہیں۔

متعلقہ عنوان :