سینٹ،اپوزیشن کی تحریک انصاف کے احتجاج پر لاٹھی چارج،شیلنگ ،تشدد اور گرفتاریوں پر حکومت پر کڑی تنقید

کل کوئی دوسری حکومت بھی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ یہی سلوک کرے گی ، ایسا تو مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوتا ملک میں مہذب سیاسی کلچر کے فروغ کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تصادم کی سیاست ملک کے لئے سود مند نہیں‘ مفاہمت کی سیاست سے ہی ملک میں بڑے بڑے فیصلے ہوئے ہیں‘ دہشتگردی‘ انتہا پسندی‘ بیروزگاری اور مہنگائی کے اس دور میں کوئی بھی مہذب شخص کسی شہر کو بند کرنے کے فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا،قانون کی عملداری سے ہی جمہوریت مضبوط ہوگی وزیر اعظم استعفیٰ دے کر گھر جائیں اور انکوائری کا سامنا کریں ،اداروں سے تصادم کی سیاست نہیں ہونی چاہیئے ،کچھ لوگ باہر چلے جاتے ہیں کچھ جنرل کے ساتھ ہم جیلوں میں چلے جاتے ہیں یہی مشرف کے دور میں ہوا ،سنیٹر تاج حیدر،سینیٹر الیاس بلو ر، طاہر حسین مشہدی،سراج الحق، جہانزیب جمالدینی ، محسن لغاری ، بیرسٹر سیف اللہ ،ستارہ ایاز اور دیگر کا ایوان بالا میں اپوزیشن کی تحریک پر اظہار خیال

ہفتہ 5 نومبر 2016 11:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5نومبر۔2016ء ) سینٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج پر پولیس اور ایف سی کی طرف سے کارکنان پر لاٹھی چارج ،شیلنگ اور تشدد کا نشانہ بنانے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں ،حوالات میں بند کرنے جیلوں میں بھیجنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کل کوئی دوسری حکومت بھی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ یہی سلوک کرے گی ، ایسا تو مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوتا، ملک میں مہذب سیاسی کلچر کے فروغ کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے‘ تصادم کی سیاست ملک کے لئے سود مند نہیں‘ مفاہمت کی سیاست سے ہی ملک میں بڑے بڑے فیصلے ہوئے ہیں‘ دہشتگردی‘ انتہا پسندی‘ بیروزگاری اور مہنگائی کے اس دور میں کوئی بھی مہذب شخص کسی شہر کو بند کرنے کے فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا‘ قانون کی عملداری سے ہی جمہوریت مضبوط ہوگی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے پنامہ لیکس پر جو جواب سپریم کورٹ میں دیا ہے سپریم کورٹ اس پر مطمئن نہیں اگر وہ قصور وار ہیں تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں اور انکوائری کا سامنا کریں ،اداروں سے تصادم کی سیاست نہیں ہونی چاہیئے ۔کچھ لوگ باہر چلے جاتے ہیں کچھ جنرل کے ساتھ ہم جیلوں میں چلے جاتے ہیں یہی مشرف کے دور میں ہوا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے پیش کردہ تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ ملک میں ایک مہذب سیاسی کلچر ہو جو امداد باہمی کی سطح پر قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ اپنے قول و فعل سے مہذب سیاسی کلچر کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تصادم کی سیاست ملک کے لئے سودمند نہیں۔ میثاق جمہوریت مفاہمت کی سیاست تھی۔ مفاہمت کی سیاست کی وجہ سے ہی 18ویں ترمیم منظور ہوئی۔

نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے معاہدے اور روٹ کی مکمل پابندی کی جائے۔ سنیٹر تاج حیدر نے کہا ہم اس حکومت کو کیسے بچا سکتے ہیں جو خود کشی پر تلی ہے ، ہم نے مفاہمت کی راہ اپنائی لیکن یہ اداروں سے تصادم کی راہ اپنائے ہوئے ہے ۔ تحریک انصاف سے ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جمہوری دور میں کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنان کو احتجاج کرنے پر اس طرح تشدد نشانہ نہیں بنایا جا سکتا ۔

سینیٹر تاج حیدر نے وزیر داخلہ کا کالعدم تنظیموں کو جلسہ کرنے اور ان کی سرپرستی کا نوٹس لیتے ہوئے ایوان کی توجہ دلاتے ہوئے کہا دہشتگرد ہماری سیاست کے قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں ،وزیر داخلہ انہیں ساتھ ملا رہے ہیں ، وزیر اعظم نے سپریم کورٹ میں جو جواب جمع کرایا ہے اس سے ان کی حیثیت مشکوک ہو گئی ہے ، اگر وزیر اعظم قصوروار ہیں تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں انکوائری کا سامنا کریں ۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سیاست میں برداشت وقت کی ضرورت ہے۔ جمہوریت اسی صورت میں پروان چڑھے گی۔ جمہوریت کرپشن کے ساتھ نہیں چل سکتی ،سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ملک میں موجودہ صورتحال کو دیکھا جائے تو کوئی بھی مہذب شخص کسی شہر کو بند کرنے کی حمایت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔ سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ سیاسی کارکنوں پر تشدد کے ہم خلاف ہیں لیکن اسلام آباد کو بند کرنے کی دھمکیاں دینے کو درست نہیں کہا جاسکتا۔

پی ٹی آئی کا اس حوالے سے فیصلہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی قیادت نے خود قربانیاں دی ہیں۔پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فرازنے کہا کہ کے پی کے کے وزیر اعلیٰ اور کارکنان کے قافلے کو جس طرح تشدد سے روکا اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ، یہ وزیر داخلہ ایک سیاسی جماعت کا ہے ، اس نے جو زبان استعمال کی ہے اور جسطرح ہمارے نہتوں کارکنان کو تشدد کا ، شیلنگ ،لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا باعث شرم ہے انہائی افسوس ناک بات ہے ،حکومت نے ایک پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ کر دئیے گئے ایسا مارشل لاء میں نہیں ہوتاجیسا گزشتہ روز ہمارے پرامن کارکنان کے ساتھ کیا گیا ۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور وزیراعظم کو کسی بھی مسئلے پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ ملک میں ہنگامہ اس وقت کھڑا ہوتا ہے جب کی شیپوٹیشن یا تبادلے و تقرری کا مسئلہ سامنے آتا ہے پارلیمنٹ کو آئین اور اپنے اختیارات پر سمھجوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ بروقت نوٹس لیتا تو یہ نوبت نہ آتی ہم سپریم کورٹ سے کیا گزارش کریں گے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ملک میں اچھی طرز حکمرانی بے حد ضروری ہے ایمکیو ایم عوام اور سیاسی کارکنوں پر ظلم اور تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر یہ سیاسی کارکن ایم کیو ایم کے ہوتے تو ان پر دہشت گردی کے مقدمات درج ہوتے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام لیڈر سے رہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بند کرنے کی موجودہ حالات میں کسی طور اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اگر حکوتم تھوڑی سی توجہ ملک کے عوام مہنگائی اور بے روزگاری پر دیتی تو حالات بہت بہتر ہوتے۔

انہوں نے کاہ کہ وزیر داخلہ ملک میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ نہیں دیرہے ہیں وزیر داخلہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ ملاقاتیں کررہی ہے آج کراچی میں تمام کالعدم تنظیمیں چندے جمع کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں کسی بھی نام سے جلسے و جلوس نہیں نکال سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام قومیتوں کے ساتھ انصاف کیا جائے صرف تقریر سننے پر کسی کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج نہیں ہونے چاہئیں انہوں نے کہا کہ جس طرح کا سلوک دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کیا جاتا ہے اسی طرح کا سلوک ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے ساتھ کیا جائے۔

سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ اے این پی نے ہر دورمیں جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں ہم حکوم کی جانب سے سیاسی کارکنوں پر آنسو یس شیلنگ اور لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو بند کرنا ہم جمہوری فیصلہ تسلیم نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاستدان وہ ہوتا ہے جو تکالیف برداشت کرتا ہے اور صرف حلوے نہیں کھاتا ہے ہمیں پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس سمیت آف شور کمپنیوں کے خلاف اپوزیشن کا بل بڑی محنت سے بنایا گیا ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو منظور کروانے میں ہماری حمایت کریں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے کی پیشکش کی مگر کوی بااختیار کمیشن نہیں بنایا ہے جس کی وجہ سے حالات نے سنگین صوتحال اختیار کرلی اور طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود حکومت لیت و لعل سے کام لیتی رہی تاکہ لوگ اس کو بھول جائیں انہوں نے کہا کہ عوام کرپٹ اشرافیہ کی لوٹ مار کو بھول نہیں سکتی ہے پوری قوم کو تشویش لاحق ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ کے حوالے سے جو لسٹ سامنے آئی ہے اس میں حکومت اوراپوزیشن دونوں شامل ہیں سات ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کرپشن کی تحقیقات کیلئے حکومت نے کوی کام نہیں کی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ نے اپنا کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں پوری دنیا میں سب سے زیادہ بدنامی پاکستان کی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے یہ توع ہے کہ پانامہ لیکس کے مسئلے کومنطقی انجام تک پہنچائے گی انہوں نے کہا کہ اس موقع پر حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو سپریم کورٹ کو ماننا ہوگا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد کی شدید مزمت کرتے ہیں ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کے راستے جس طرح بند کئے وہ بھی قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہیں انہون نے کہاکہ ملک میں آئین کی حکمرانی اور بالادستی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے شدت کے ساتھ پانامہ لیکس کے مسئلے کو اٹھایا ہے انہوں نے کہا کہ ملککیلئے جیلیں کاٹنے اور تکالیف برداشت کرنا کسی پر احسان نہیں ہے ہم ماضی کی نہیں بلکہ مستقبل اور حال کی بات کرین گے انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر اس طرح لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جیسے ہم مقبوضہ کشمیر میں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت وفاق کو کمزور کرنے کی سازش کررہی ہے وزیر داخلہ نیاپنے آپ کو صرف ایک شخص کا تابعیدار بنالی اہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزیر اور مشیر اپنے امور پر توجہ دینے کی بجائے وزیراعظم کے دفاع پر لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ریلوے کا محکمہ تباہ اور لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اشتہاروں کے ذریعے میڈیا کو خریدنا چہاتی ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ملک میں احتساب کا شفاف نظام بنانا چاہتے ہیں۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جو حالات اس نہج پرپہنچے اس کے بارے میں سوچنا ہوگا اگر پی ٹی آئی کی طرح بلوچستان کی کوئی جماعت لاک ڈاؤن کا اعلان کرتی تو اس پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنون کا پتہ تک نہیں چلتا انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے لاک ڈاؤن کی باتیں علط ہیں احتجاج ہرسیاسی پارٹی کا حق ہے تاہم احتجاج کی آڑ میں تشدد اور لاک ڈاؤن کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں پر لاٹھی چارج ظلم و تسدد اور شیلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں اگر ماضی میں کسی نے ایسا کیا ہے تو اس کی بھی مذمت کرتے ہیں انوہں نے کہا کہ حکمران یہ ذہن میں رکھیں کہ جو آج دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ کررہی ہے وہ کل اس کے ساتھ بھی ہوگا۔

سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ آج ملک میں کالعدم تنظیمیں اسلام آباد میں کھلے عام جلسے کررہی ہیں اور حکومت یا وزیر داخلہ خاموش رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اب معاملات عدالت میں ہیں ہمیں عدالتوں پر اعتماد کرنا ہوگا۔ سینیٹر بریگیڈیر (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ ملک کے حالات نائن الیون کے بعد ٹھیک نہیں ہیں ملک میں زلزلے ‘ سیلاب اور قحط کی صورتحال سے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا اس وقت پاکستان موسمیاتی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ایسے حالات کے باوجود پاکستانکی سول سوسائٹی‘ افواج پاکستان ‘ میڈیا اور سیاستدانوں نیشدت کے ساتھ مسائل پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ بھی وزیراعظم نواز شریف اور اس کے خاندان سے پانامہ لیکس کے حوالے سے جوابات طلب کررہی ہے یہی بات پارلیمنٹ میں اپوزیشن کررہی ہے مگر اپوزیشن کی بات نہیں مانی گئی انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وقت ہے کہ جو اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے وہ پارلیمنٹ کے پاس رہنے دیا جائے اور اپنا گریبان کسی اور کے ہاتھ میں نہ دے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے حکومت کا خط مسترد کردیا آج اگر سپریم کورٹ کارروائی کررہی ہے یہ پارلیمنٹ کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

انہوں نے حکومت سے گزارش کی کہ ملک میں اقتصادی راہداری پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور پارلیمنٹ کی نیشنل سکیورٹی بنائی جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ملک کے دو مسائل ہیں ایک دہشت گردی اور دوسرا کرپشن ہے آف شور کمپنیاں غلط نہیں ہیں مگر منی لانڈرنگ غلط ہے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے پر مسلسل بحث کرنی چاہیے اگر ملک میں جان محفوظ نہ ہو تو مال کا کوئی فائدہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں یہی لاٹھی چارج پارٹی کے عہدیداروں پر ہونا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ دوسرے لیڈروں کو ڈاکو‘ چور اور ڈبل شاہ اور ڈیزل کہنے کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ کراچی ‘ بلوچستان کے مسئال پر توجہ دینی چاہیے اور افغانستان کے ساتھ تو مشترکہ بارڈر پر نظر رکھنی ہوگی۔

بیرسٹر سیف الله نے کہا کہ چند روز قبل اسلام آباد کی سڑکوں پر جو کھیل کھیلا گیا اس کو میڈیا نے پوری توجہ سے دکھایا ہے اور سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے احتجاجوک ڈانس پارتی میں تبدیل کردیا ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پربھی سیاست کی گئی۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دو نومبر کو اجلاس بلانا چاہیے تھا کہ وفاقی دارالحکومت کے لاک ڈاؤن کے موقع پر اسلام آباد میں پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ اسلامآباد لاک ڈاؤن اور سیاسی کارکنوں پر لاٹھی چارج اور تشدد دونوں ظالمانہ اقدامات ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنوں اور احتجاج کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ان کے جلسوں میں تشدد نہیں ہوتے ہیں مگر اسلام آباد میں لاک ڈاؤن کے موقع پر حکومت نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور لاٹھی چارج کرکے غلط روایت قائم کی ہے جمہوری دور میں احتجاج کو روکنا درست نہیں ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی میں احتجاج کا حق حاصل ہوتا ہے جس طریقے سے اسلام آباد میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ جوسلوک کیا گیا کیا یہ جمہوریت ہے انہوں نے کہا کہ سلطنت کا جلسہ بگڑ چکا ہے حکومت نے دور آمریت کی یاد تازہ کردی ہے انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعلیٰ کو اپنے صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے سے روکنا ملک میں انارکی پھیلانے کی سازش ہے کے پی کے کی سمت ہزاروں شیلیں فائر کی گئیں انہوں نے کہا کہ کے پی کے کے عوام ایزی لوڈ کے دور کو نہیں بھولے ہیں جب تک کرپشن ختم نہیں ہوتی اس وقت تک ملک آزاد نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ محض چند لائسنس یافتہ بندوقیں کو اسلام آباد کر قبضہ قرار دینا درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پرلوٹا گیا پانامہ لیکس کا ایشو ہم سامنے نہیں لاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بادشاہات نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ کرپشن سے پاک مک بناناہوگا۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ اسلام آباد میں چلنے والا ڈرامہ تخت اسلام آباد کی جنگ تھی یہ کرپشن کی جنگ نہیں بلکہ ایک ڈرامہ ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ سیاسی طور پر بانجھ لوگ یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں سیاسی خاندانوں کی حکومتیں آئیں ان کی حکمرانی کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔