پاکستان میں دہشت گردی کی واردات ہو جاتی ہے پتہ نہیں چلتا ٹیکنالوجی کس طرف سے استعمال کی گئی ،سینیٹر داؤد خان اچکزئی

پی ٹی اے ایسی ٹیکنالوجی استعمال کرے جس سے افغان ٹیلی کمیونیکیشنز سگنلز افغانستان کے اندر ہی محدود رہیں،کنونیئر سینٹ ذیلی کمیٹی تفویض کردہ قانون سازی کا اجلاس سے خطاب ایکٹ آف پارلیمنٹ اور رولز ریگولیشن متصادم نہیں ہیں ۔یوایس ایف کا خود مختار بورڈ اور سرکاری منظور شدہ نظام موجو د ہے،حکام یو ایس ایف فنڈ کمیٹی کا ورچوئل یونیورسٹی کے ری ایکٹر کی دوران ملازمت دو سال کے وقفے پر تحفظات کا اظہار ،ورچوئل یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنز پر اگلے ہفتے اجلاس میں مزید غور ہوگا

ہفتہ 12 نومبر 2016 11:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2016ء) سینٹ کی ذیلی کمیٹی تفویض کردہ قانون سازی کے کنونیئر سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہونے والے یونیورسل سروس فنڈ اورورچوئل یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنزکے علاوہ پی ٹی اے میں ملازمین کے سرو س رولز کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔ کنونیئر کمیٹی داؤ د خان اچکزئی نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پی ٹی اے کی طرف سے افغان فون سمز بلاک کرنے رومنگ روکنے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی واردات ہو جاتی ہے پتہ نہیں چلتا کہ ٹیکنالوجی کس طرف سے استعمال کی گئی ۔

پی ٹی اے پاکستان کے اندر ایسی ٹیکنالوجی استعمال کرے جس سے افغان ٹیلی کمیونیکیشنز سگنلز افغانستان کے اندر ہی محدود رہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے آگاہ کیا کہ جی ایچ کیو، دفتر خارجہ ، افغان سفارتخانے کے ذریعے افغانستان حکومت اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کیا ہے سرکاری طور پر جواب نہیں دیا گیا زبانی آگاہ کیا گیا ہے کہ افغان ٹیلی کمیونیکیشن پاورکم کریں گے ۔

یو ایس ایف فنڈ کے حکام نے آگاہ کیا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ اور رولز ریگولیشن متصادم نہیں ہیں ۔یوایس ایف کا خود مختار بورڈ اور سرکاری منظور شدہ نظام موجو د ہے ۔ ورچوئل یونیورسٹی کے ری ایکٹر نوید ملک نے کہا کہ چیئرمین کی سربراہی میں بورڈ آف گورنر اور ایگزیکٹو کونسل موجود ہے جامع آرڈنینس سے کوئی دقت پیش نہیں آرہی سروس رولز بنا لیے گئے ہیں پہلے چھ سال پراجیکٹ تھا بعد میں بورڈ فعال کر کے یونیورسٹی بنائی گئی ملک بھر میں 170 کیمپس ہیں کل 42 ہزار طلباء میں سے 1900 سمندر پار پاکستانی طالبعلم اور موجود سمسٹر میں 13253 نئے طلباء کا اندراج ہو ا ہے ۔

ہر کور س کے ویڈیو لیکچر تیار کیے جاتے ہیں آئی ٹی اور براڈ کاسٹنگ کو استعمال میں لایا جاتا ہے پی ایچ ڈی کمپیوٹر سائنس بھی کر رہے ہیں۔ اخباری اشتہار کے ذریعے تین سالہ کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی جاتی ہیں ۔15 نئے کیمپس زیر غور ہیں ہر طالبعلم کو الگ الگ امتحانی پرچے سے نقل ممکن ہیں ۔52 ممالک میں یونیورسٹی کے طالبعلم موجود ہیں ۔ 90 فیصد بجٹ یونیورسٹی کا اپنا ہے اس برس ایچ ای سی سے 2 سو ملین روپے ملے ہیں۔

کل بجٹ ایک ارب53 کروڑ ہے ۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر داؤدخان اچکزئی نے کنٹریکٹ ملازمین کی چار سے ساڑھے چار لاکھ ماہانہ تنخواہ کو زائد قرار دیا جس پر آگاہ کیا گیا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو پنشن نہیں دی جاتی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری محمد آفتاب نے بتایا کہ حکومت کی نئی پالیسی بھی کنٹریکٹ ملازمین کی ہے مستقبل ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کا بڑا مالی بوجھ ہوتا ہے ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ملازم کی شکایت یا ملازم کے ساتھ زیادتی کا معاملہ سروس ٹربیونل نہیں جا سکتا یہ تصور ماسٹر اینڈ سرونٹ کے تعلق جیسا ہے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ملازمین کا تحفظ نہیں یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنز منگوا کر مزید غور کیا جائے ۔ اجلاس میں ورچوئل یونیورسٹی کے ری ایکٹر کی دوران ملازمت دو سال کے وقفے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔ ورچوئل یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنز پر اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں مزید غور ہوگا ۔ اجلا س میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی، کلثوم پروین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری محمد آفتاب ، چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔