نواز شریف آج گوادرپورٹ سے پہلے میگا پائلٹ ٹریڈ کارگو کی روانگی کی تقریب سے خطاب کرینگے

اتوار 13 نومبر 2016 13:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13نومبر۔2016ء)وزیراعظم محمد نواز شریف آج (اتوار کو ) گوادر کا دورہ کریں گے جہاں وہ گوادرپورٹ سے پہلے میگا پائلٹ ٹریڈ کارگو کو روانہ کرنے کی مرکزی تقریب سے خطاب کریں گے۔ پہلا میگا تجارتی کارگو قافلہ چین سے پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی مکمل حفاظت اور نگرانی میں گوادر پہنچ چکا ہے جو کل گوادر پورٹ سے اپنی اگلی منزل کی طرف رواں دواں ہو گا۔

یہ آغاز ہے ترقی کے اْس سفر کا جس کاانتظار سالہا سال سے کیا جارہا تھا مگر اب یہ سفر رہتے زمانے تک جاری وساری رہے گا۔ پاکستان کیلئے گوادر پورٹ قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک تحفہ ہے جس کو چین کی دوستی اور بے مثال معاونت نے مزید گراں قدر بنا دیا ہے۔تاریخی اعتبار سے یہ ایک نیا سنگ میل ہے جسے عبور کرکے ہم بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

گوادر پورٹ صرف پاکستان اور چین کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے نئے امکانات سے مالا مال ہے۔یہاں سے تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات کا دائرہ کاروسطی ایشیاء سے مشرق وسطیٰ تک تو فوری اثر انگیز ہوگا۔پہلا میگا تجارتی کارگو جو کل گوادر سے عالمی منڈیوں کے لیے روانہ ہوگا دْنیا بھر کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان آج بدل چکا ہے۔

کاشغر سے چلنے والا یہ قافلہ گلگت بلتستان سے ہوتا ہوا پورے پاکستان کی شاہراوٴں اور منزلوں کا سفر طے کرکے باخیر وخوبی جب گوادر پہنچا تو ایک پْر امن پاکستان کی تصویر دْنیا کے سامنے آئی۔ ایک امن اور اقتصادی ترقی کاوہ جامع منصوبہ ہے جس سے پاکستان کا ہر صوبہ اور خطہ مستفید ہو گا۔ یہی نہیں بلکہ چین اور پاکستان کے علاوہ ایران ، افغانستان، وسطی ایشیا کے ممالک بھی مستتفید ہوں گے اور اس کاکچھ سالوں میں مشرق پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔

اس سے خطے میں مواصلاتی نظام، ترسیل و تجارت، ثقافت اور معیشت کو فروغ حاصل ہو گا۔ یہ منصوبے خطے کی معیشت اور آپس میں بہترروابط استوار کرنے کاذریعہ بنیں گے جس سے امن ، وسائل اور ہم اہنگی بڑھے گی۔حکومت نے پہلے سے ہی گوادر میںFree Trade Zoneکے لئے زمین مختص کر دی ہے اور حکومت نے گوادر بندرگاہ اور بلوچستان میں Free Trade Zoneکے لئے ا سپیشل رعایات کا اعلان کیا ہے۔

اس کے علاوہ بلوچستان میں,Exclusive Industrial Park Processing Zone Mineralاور Economic Processing Zoneکے منصوبے بھی ترجیحی بنیادوں پر شروع کئے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت پاکستان نے صرف اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت ہی گوادر کی ترقی پر توجہ نہیں دی بلکہ گوادر اور بلوچستان کی ترقی موجودہ حکومت کی شروع ہی سے اولین ترجیح رہا ہے۔ گوادر کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے 25 ارب روپے کا منصوبہ گوادرشہر کو ترقی دینے کیلئے بنایاگیا اور اس پر عملدر آمد ہو رہا ہے۔

وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو پوری طرح اس معاملے میں خود مختار کیا۔ صوبائی حکومت نے اپنی مرضی سے گوادر کی بنیادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بنایا اور اس کو عملی جامہ پہنا رہی ہے جبکہ تمام مالی وسائل وفاقی حکومت فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی ضروریات کے پیش نظر سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لئے پلانٹ لگانے کے لئے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو مالی وسائل مہیا کئے۔

حکومت پاکستان نے 2015-16 میں گوادر کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے تقریبا ساڑھے گیارہ ارب روپےکا ایک اضافی منصوبہ شروع کیا ہے۔ زیرزمین نکاسی آب کو بھی بہتر کیا جا رہا ہے۔ موجودہ 50 بستر کے ہسپتال کو 300 بستر کا ہسپتال بنایا جا ئے گا۔ تربیت یافتہ افرادی قوت بھی مہیا کی جائے گی اس کے لئے گوادر میں یونیورسٹی اور ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹیٹوٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

ان اداروں میں ترجیحی بنیادوں پر مقامی افراد کو داخلہ دیا جائے گا تا کہ مقامی آبادی اس سے بھر پور فائدہ اٹھا سکے۔ اقتصادی راہداری کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں توانائی اور شاہراوٴں پر توجہ دی گئی ہے۔ گوادر کو بجلی فراہم کرنے کے لئے ترجیحی بنیاد وں پر300میگاواٹ پاور پلانٹ نصب کیا جا رہا ہے اور اس کی ترسیل اور فراہمی قومی گرڈ سے بھی ملائی جا رہی ہے۔

چینی سرمایہ کاروں کو مالی اور جانی تحفظ دینے کے لئے خاص انتظام کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے CPEC اسپیشل سیکورٹی فورس کا قیام اور گوادر شہر کو سیف سٹی منصوبے کے تحت بنایا جا رہا ہے جو کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ ایک نیاانٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی تعمیر کیا جارہاہے جس سے سرمایہ کاروں کی آمدورفت بہتر ہو گی اور بزنس کو فروغ ملے گا۔

گوادر شہر کو ملک کے دوسرے شہروں سے ملانے کےلئے روڈ اور ریل کا جال بھی بچھایا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے سڑکوں کی تعمیرپر بھی خصوصی توجہ دی ہے۔ اب خواب پورا ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ گوادر سے اندرون ملک زمینی فاصلہ کم ہو رہا ہے ا ور جوں جوں فاصلے کم ہوں گے ان منصوبوں سے بھر پور فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔ آج پہلا تجارتی کارگو اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہو رہا ہے،یہ اْن امکانات کوبھی اپنے ساتھ لے جارہا ہے جو مستقبل کے پردے میں چھپے ہوئے ہیں۔امکانات کے دریافت کا یہ عمل جاری رہے گا۔وہ دن دور نہیں جب یہاں تجارتی قافلے صبح و شام رواں دواں ہوں گے۔