خیبر پختونخوا حکومت نے وزیر داخلہ ، آئی جی پنجاب،آئی جی اسلام آباد اور کمانڈنٹ ایف سی کیخلاف ایف آ ئی آر درج کرانے کا فیصلہ واپس لے لیا

ہمیں معلوم ہے ہماری ایف آئی آر کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا،صوبوں کا راستہ غیر قانونی طو رپر بند ،نہتے کارکنوں پر تشدد،آنسوگیس اور لاٹھی چارج کیخلاف پشاور ہائی کورٹ میں آئندہ چند روز میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے،وزیر اعلی پروز خٹک

پیر 14 نومبر 2016 11:01

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14نومبر۔2016ء)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثا رعلی خان، آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد اور کمانڈنٹ فرنٹیر کانسٹیبلری کے خلاف ایف آ ئی آر درج کرانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ہماری ایف آئی آر کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا۔ صوبوں کا راستہ غیر قانونی طو رپر بند کرنے اور نہتے کارکنوں پر تشدد،آنسوگیس اور لاٹھی چارج کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں آئندہ چند روز میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے۔

ہم نے وزیر داخلہ اور حکومت پنجاب کی ذات کے خلاف عدالت نہیں جارہے ہم عدالت عالیہ سے ایک بار یہ فیصلہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے پورے ملک کو کس آئین اور قانون کے تحت لاک ڈاؤن کیا اور کنٹینر لگا کرصوبوں کے راستے بند کیے اس کافیصلہ ایک بار ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی پرامن جلوس کاراستہ نہ روک سکے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد نیب زدہ سرکاری ملازمین کونوٹس جاری ہوچکے اور محکمانہ تحقیقات کے لیے کمیٹیاں قائم ہوچکی ایک ماہ کے اندر اندر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روکے مطابق اس پر عمل درآمد ہوگا۔

ان ملازمین کو نوکریوں سے برطر ف کیا جائے گاجھنوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے وفاقی وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کے بلائے گئے اجلا س میں پی ٹی آئی کے سینر وائس چیرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ہمراہ شرکت کریں گے ۔

وہ اتوارکے روز نوشہرہ کے تفصیلی دورہ کے موقع پر ڈسٹرکٹ کونسلر قاضی واجد الحق کے بھتیجے ، مشہور بینکار قاضی بشارت الحق کے بھانجے، قاضی حجت الحق کی دعوت ولیمہ کے موقع پر زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر ایکسا ئز اینڈٹیکشن میاں جمشید الدین کاکاخیل، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان، نائب ناظم اشفاق احمد خان، تحصیل ناظم نوشہرہ رضا اللہ بھی موجود تھے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف رٹ پٹیشن تیار ہوچکی ہے ۔جو آ ئندہ ایک دور وز میں پشاور ہائی کورٹ میں داخل کریں گے۔ہم نے عدالت کادروازہ اس لیے کھٹکھٹایا تاکہ ایک بات واضح ہوجائے کہ کس آئین اور قانون کے تحت راستے بند ہوتے ہیں ہمیں اپنے وکلا نے مشورہ دیا ہے کہ کیونکہ پرامن احتجاج خیبرپختونخوا سے شروع ہوا اور خیبرپختونخوا کے تمام راستے بند کیے گئے اس لئے رٹ پشاور ہائی کورٹ میں جمع ہوگی۔

پرویز خٹک نے کہا کہ یہ رٹ کسی کی ذات کے خلاف نہیں۔ رٹ کا مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ نہ ہو کہ ایک پر امن احتجاج پرپر امن لوگو ں کے خلاف اسطر ح شیلنگ اور آنسو گیس کا ستعمال ہو اور راستے بند کئے جائیں۔ا ب عدالت ان کو بتا ئے گی کہ کونسے قانو ن کے تحت سڑکیں بند کی گئی اور لوگوں کو گر فتا ر کیا گیا۔اگر یہ سب قانونی ہے تو پھر تو ہمارے ملک میں یہ آمریت یا بادشاہت ہے ۔

مجھے امید ہے کے عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ دے گی اور اائندہ ایسا کھبی نہیں ہوگا انھوں نے کہا کہ سیا سی لو گ اسی طرح جلسے جلوسوں میں اپنی طاقت کامظاہر ہ کرتے ہیں۔اگر جمہوری حکومت ایسے جلسوں اور جلوسوں پر طاقت کااستعمال کرے اور ڈنڈے برسائے توپھر تو یہ ایک طر فہ بات ہوگئی انکا جمہوریت سے کوئی سروکار نہیں یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ دوخلی سیاست کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جمہو ریت میں احتجاج کی اجازت پوری دنیا دیتی ہے۔ جب تک وہ غیر قانونی کام نہ کرے ان پر کوئی بھی روک ٹوک نہیں ہوتی مجھے یہ اس دن دیکھ کر بڑا افسو س ہو ا کہ یہ کیسی جمہو ریت ہے آئندہ ایسا ہواتو ہم اس کے خلاف پھر اٹھیں گے اور کسی کو سڑک بند کرنے نہیں دینگے انھوں نے کہا کہ میں چوہدری نثار پنجاب حکومت اور کسی بھی ادارے کے خلاف ایف ائی ارکرنے نہیں جارہا ہوں مجھے پتا ہے کہ پنچاب میں اس ایف آئی ار کا کیا حشر ہوگا مجھے سب معلوم ہے میں اپنے ملک اور صوبے کو محفوظ دیکھنا چاہتا ہوں تاکہ ائندہ کوئی بد معاشی نہ کرے اورکوئی بھی عوام کے لئے راستہ بند نہیں کرسکتا یہ جرم ہے اور وفاقی حکومت نے یہ جرم کیا ہے جس کے خلاف ہم ہر حد تک جائیں گے ۔

وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پر ویز خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کافیصلہ آ یا ہے کہ جتنے سرکاری اہلکاروں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی ہے انھوں نے جرم تسلیم کرلیا ہے ایسے لوگوں کاملازمتوں پر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ ایسے افسران کے خلاف محکمانہ کاروائی کرکے ان کوبرطرف کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تمام سرکاری اہلکاروں کونوٹس جاری ہوچکے ہیں اور ایک ماہ کے اندر اندر ان کے خلاف تحقیقات مکمل ہوجائے گی۔

مجھے امید ہے کہ ایک مہینے کے اندر اندر ہی فیصلہ ہوجائے گا وزیر اعلی نے کہا کہ اٹھ سو پچاس پٹواری ہیں اور دوسو کے قریب دیگر افسران ہیں جن میں کمشنر اور سیکرٹری لیول کے لوگ بھی ہیں۔ اس سے حکومت کی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل ہوگا۔ کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انھوں نے غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے لیے پندرہ نومبر ڈیڈ لائن تھی تاہم آج اسلام اباد میں وفاقی حکومت وزرات سیفران نے اعلی سطحی اجلاس طلب کیا جس میں پی ٹی ائی سمیت تمام سیاسی اور دینی جماعتیں شریک ہوں گی ۔

وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا وہ ہمیں قابل قبول ہوگا۔انھوں نے کہا کہ جو مہاجرین غیر رجسٹرڈ ہے ہم نے پولیس کو حکم دیاہے کے ان کی بے عزتی نہ کریں او رجو غیر قانونی طور پر باڈر کراس کرکے آئے ہیں کو عزت کے ساتھ واپس باڈر پار ان کے ملک بھیجاجائے ااور جو رجسٹر ڈ مہا جرین ہیں۔ ان کے بارے جب تک وفا ق کوئی فیصلہ نہیں کرتی تب تک وہ ہماری صو بے میں مہمان ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ مہاجرین جن کی کوئی شنا خت ہی نہیں ہے اور وہ ہمارے صو بے میں گھو م پھر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جو مہاجر پاسپورٹ اور ویز ے کے ذریعے پاکستان آرہے ہیں ان کے لیے کوئی رکا وٹ نہیں ہے یہ ایک لیگل طریقہ کار ہے جو پوری دنیا میں ہوتا ہے اس طر یقہ کار میں افغا نیوں کے لیے کوئی روکا وٹ نہیں وہ ویز ے کے ذریعے پاکستان آجاسکتے ہیں ہمیں اس سیسٹم سے کوئی اعتر ض نہیں اس طرح ساری دنیا ان کے لیے اوپن ہے جہاں مرضی وہ جاسکتے اور پاکستان میں وہ ہمارے بھائی کی طرح ہیں افغان مہاجرین ایک طر یقے سے آئیں تو مجھے بلکہ کسی کو کوئی اعترض نہیں ہے۔

د ریں اثنا وزیر اعلی پرویز خان خٹک ممبر صوبائی اسمبلی ادریس خٹک ، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک اور ملک ابرار کے ہمراہ تحصیل نائب ناظم جہانگیرہ حمید اللہ خٹک کے بیٹے ساجد اللہ خان، اور بھتیجے صفی اللہ خان کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے لیے نظام پور گئے اور وہاں پر کافی دیر تک موجو درہے اور عوام سے گھل مل گئے اور بعض لوگوں کے مسائل موقع پر حل کیے۔