قومی اسمبلی: حکومتی اراکین اسمبلی گیس ،بجلی ،پانی ،دیگر بنیادی مسائل اور بیوروکریسی کی سردمہری کیخلاف پھٹ پڑے

سرکاری محکموں میں ر افسران کے نامناسب رویہ اور اسمبلی سیشن کے دوران وزارتوں ،محکموں کے افسران کی غیر حاضری پر سخت نوٹس کرپٹ سینئربیوروکریٹس ایماندار افسران کا قتل کر رہا ہے ،وزارتوں اور ،محکموں کے دفاتر کا چکر لگا لگا کر اراکین اسمبلی بھی تھک جاتے ہیں ان کی شنوائی نہیں ہوتی ،پارلیمنٹ کا وقار بحال کیا جائے ، افسران کی ترقی کے حوالے سے ایوان ایک کمیٹی بنائے جو سلیکشن بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرے، ڈپٹی سیکرٹری سے مطالبہ بیوروکریسی کی ترقی کے حوالے سے حوالہ سے آئینی سازی کرنا پڑے گی ،ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی رولنگ

ہفتہ 19 نومبر 2016 11:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19نومبر۔2016ء ) قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی جماعت کے اراکین اسمبلی گیس ،بجلی ،پانی ،دیگر بنیادی مسائل اور بیوروکریسی کی سردمہری و غفلت کے خلاف پھٹ پڑے ۔بجلی اور گیس کی مسلسل لوڈ شیڈنگ ،راولپنڈی اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور سرکاری محکموں کے اندر افسران کے نامناسب رویہ اور اسمبلی سیشن کے دوران وزارتوں ،محکموں کے افسران کی غیر حاضری پر حکومتی اراکین اسمبلی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر سے پرزور مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کا وقار بحال کیا جائے ،گریڈ 20 سے 23 تک افسران کی ترقی ،ان کی اے سی آر لکھنے وغیرہ پر عوامی نمائندوں کا کردار ضروری ہے اس حوالہ سے ایوان ایک کمیٹی بنائے جو سلیکشن بورڈ کے ساتھ مل کر افسران کی ترقی پر کردار ادا کرے ۔

(جاری ہے)

ایک بل لایا جائے جس کی منظوری پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے ضروری ہے ۔اس ملک میں کرپٹ سینئربیوروکریٹس ایماندار افسران کا قتل کر رہا ہے ،وزارتوں اور ،محکموں کے دفاتر کا چکر لگا لگا کر اراکین اسمبلی بھی تھک جاتے ہیں ان کی شنوائی نہیں ہوتی ، عام آدمی کی بات کہاں سنی جاتی ہے ۔ فرد واحد کو افسران کی ترقی کا اختیار دینا پارلیمنٹ عوامی نمائندہ پلیٹ فارم کے تقدس کے خلاف ہے ۔

ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آئینی طور پر ایک سلیکشن بورڈ ہے جو بیوروکریسی کی ترقی کا پراسس کرتا ہے ،اس حوالہ سے لاء منسٹری کی مشاورت سے عوامی نمائندوں اراکین اسمبلی و سینٹ کی سلیکشن بورڈ میں شرکت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اس حوالہ سے آئینی سازی کرنا پڑے گی ۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی ملک ابرار احمد نے کہا ان کے راولپنڈی میں کئی کئی گھنٹے گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے سخت پریشانی ہے 9 سال سے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں ان کی باقی ماندہ رقم جاری کی جائے تاکہ وہ مکمل ہو سکیں ۔

گوجر خان سے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی راجہ جاوید اخلاص نے کہا ہمارے حلقے میں بجلی کا دورانیہ لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ہماری وزیر پانی و بجلی سے ہمارے حلقہ کے افسران کی موجودگی میں جناب ڈپٹی سپیکر ایک میٹنگ کااہتمام کرایاجائے ہمارے حلقہ کے لوگ سخت پریشان ہیں تاکہ اس بے چینی کاخاتمہ کیا جائے ۔ حکومتی جماعت کے رکن اسمبلی کیپٹن (ر)صفدر نے کہا اسمبلی اجلاس کے دوران متعلقہ وزراتوں اور محکموں کے افسران ،سیکرٹریز ، وغیرہ بالکل غائب ہوتے ہیں ، ہم یہاں سوالات کر کے چلے جائیں ان پر پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا گریڈ 20 تا23 افسران کی ترقی کا اختیار اس پارلیمنٹ ،عوامی نمائندوں کو دینا چاہیئے ایک کمیٹی بنائی جائے جو عوامی نمائندوں کی طرف سے ان افسران کی اے سی آر لکھی جائے ،یہاں کوئی گریڈ 22 کا آفیسر ،وفاقی سیکرٹری ،جائنٹ سیکرٹری نظر نہیں آرہا ۔

یہاں ماضی میں سعیدمہدی ،جیسے افسران بیٹھے ہوتے تھے ،اب فواد حسن فواد کو بھی یہاں بیٹھنا چاہیئے ۔تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں ۔اب یہاں راجہ جاوید اخلاص ، یا ملک ابرار کے سوالات کو کس نے نوٹ کیا ہو گا۔؟ان کے جوابات کو ن دے گا؟ہم خود دکھی ہیں مجھے یہ بتایا جائے کہ افسران یہاں کیوں موجود نہیں ہوتے ، جناب ڈپٹی سپیکر فی الفور ایک کمیٹی بنائی جائے جو افسران کی ترقی میں کردار ادا کرے اور ان کی غفلت ،عوامی مسائل ، کاموں سے نظراندازی ،سرد مہری کا نوٹس لے ۔

کیپٹن صفدر نے کہا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہاں ٹی وی چینلز پر انتہائی بے ہودہ ،فحش اشتہارات چل رہے ہوتے ہیں ،جن کی روک تھام کے لیے بھی ایک ایوان کی کمیٹی بنائی جانی ضروری ہے ۔کرپشن پر بات بھی ضرور ہونی چاہیئے عوامی مسائل کو بھی پیش نطر رکھنا اس ایوان کی ذمہ داری ہے ۔وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے اس پر بتایا کہ میں خود فوری کمیٹی کے قیام بارے کچھ نہیں کہہ سکتا ،وزارت قانون سے اس سلسلہ میں ضروری مشاورت کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے،سلیکشن بورڈ ہے ایک بیوروکریسی کی ترقی کا سسٹم ہے پورا پاکستان بیوروکریسی کے اس سسٹم کے تحت چل رہا ہے ۔

لاء ڈیپارٹمنٹ ہی اس میں کوئی ترمیم لا سکتا ہے جو کمیٹی میں یا ایوان میں منظوری کے لیے سامنے رکھی جائے گی ،سلیکشن بورڈ میں عوامی نمائندوں کی نمائندگی کو ضروری بنانے کے لیے اس پر لاء منسٹری سے مشاورت کی جائے گی ۔کیپٹن صفدر نے اس پر اجازت ملنے پر دوبارہ بات کرتے ہوئے کہا یہ افسران اپنے دفاتر میں بزنس کرتے ہیں ۔سرکاری دفاتر کو پرائیویٹ دفاتر بنائے ہوئے ہیں ان دفاتر میں کس کس کے نام پر کہاں کہاں انوسٹمنٹ ہو رہی ہے یہ علیحدہ کہانیاں ہیں یہ وزیر پارلیمانی امور والی بات لمبی ہو جائے گی ، یہ لاء منسٹری کو ریفر کریں گے ، وہ کمیٹی کو ریفر کرے گی ، جناب ڈپٹی سپیکر صاحب ۔

۔آپ کو قیامت کے روز اپنے عہدے کاپتہ چلے گا کہ کتنی ذمہ داری تھی ، آپ اس اہم مسئلہ پر ان افسران کی ترقی اور ان کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک کمیٹی بنا نے کا اعلان کریں ۔اس پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا یہ پروموشن بورڈ ہے اس پر آئین سازی کرنا پڑے گی ۔ بھٹ گرام سے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی سرزمین خان نے کہا ہم سب کیپٹن صفدر سے متفق ہیں ،میرے حلقے میں 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے میں ثابت کر سکتا ہوں ،جبکہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق 4 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا فیصلہ ہوا ہے ۔

ہمارے ہاں ایک بجلی میٹر کوہستان میں لگا ہے تو اس کا بل چھانگلہ میں آتا ہے ۔ہماری اور پارلیمنٹ کی کوئی عزت نہیں ہے ، یہ افسران عوامی مسائل پر کان نہیں دھرتے ۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی نجف اقبال سیال نے کہا جو بات کیپٹن صفدر نے کیں وہ ہماری ترجمانی کی ہے ۔ہم 6 لاکھ لوگوں سے ووٹ لے کر یہاں ایوان میں بیٹھے ہیں اگر کسی سیکرٹری کو فون کریں تو کوئی کال بیک نہیں کرتا ۔

یہ ایوان بھی خالی پڑا ہے یہاں کوئی سیکرٹری ،جائنٹ سیکرٹری بھی آنے کی زحمت نہیں کرتا ۔ان کی ترقی ،کارکردگی کے حوالے سے اس ایوان ،عوامی نمائندوں کی کمیٹی بنائی جائے ۔اس ملک میں سینئر کرپٹ بیوروکریٹ ایماندار بیوروکریٹس کا قتل عام کر رہا ہے ۔یہ ایوان عوام کا نمائندہ ہے یہ ملک کا قانون بناتا ہے تو ضروری ہے ان شتر بے مہار افسران کے حوالے سے بھی ان کی نمائندہ کمیٹی کام کرے۔

ہمیں کسی کو نہیں پتہ پرنسپل سیکرٹری کون ہے ۔ایوان کا تقدس بحال کیا جائے ،عوامی نمائندوں پر پروموشن کمیٹی بنائی جائے ۔کوئی فرد واحد ان کی ترقی کا اختیار نہیں رکھ سکتا اس پر ڈپٹی سپیکر نے پوچھا کون فرد واحد ؟نجف اقبال سیال نے کہا سب جانتے ہیں کون فرد واحد ہے ۔ایوان کا تقدس بحال کریں یہ عوامی نمائندوں کا پلیٹ فارم ہے ۔