داعش نے شام کے تین ہزار سال پرانے آثار قدیمہ ”نمرود “ کو مکمل مسمار کردیا

اتوار 20 نومبر 2016 08:13

واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20نومبر۔2016ء ) داعش نے قدیم دورکے شام کے تین ہزار سال پرانے آثار قدیمہ ”نمرود “ کو مکمل مسمار کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر جب امریکی قیادت والی عراقی افواج نے داعش کے شدت پسند گروپ کو نمرود سے باہر دھکیلا توعلم ہوا کہ قدیم دور کے شام کا یہ شہر کھنڈر بن چکا ہے۔عراقی پیش قدمی سے کچھ ماہ قبل، داعش نے تمام مجسموں کو مسمار اور تاریخی مقامات کو تباہ کر دیا۔

نمرود تین ہزار سال پرانا پرانہ ورثہ تھا۔ داعش نے نویں عیسوی میں کھڑے کیے گئے زغورت کی باقیات میں سے زیادہ تر کو ملیا میٹ کر دیا۔ کبھی وہ بلند ترین عمارتیں ہوا کرتی تھیں۔عراقی آثار قدیمہ کے ماہر، سرمد الوان نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ نمرود کو اس طرح سے مسمار کر دیا گیا ہے کہ یہ سوچنا محال ہے کہ اسے بحال کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ آثار قدیمہ موصل کے جنوب مشرق میں تقریباً 19 میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔

نمرود کا نام الہامی کتابوں میں آیا ہے، جب کہ جدید دور میں اس مقام کو کلھو کہا جاتا ہے،جو 610ء سے 1350 ء کے دوران شام کی سلطنت کا دارالحکومت رہ چکا ہے۔یہ تقریبا تین ہزار سال پرانا شہر ہے جو کئی صدیوں تک مٹی تلے دبا رہا، نمرود کو 1849ء میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے ڈھونڈ نکالا تھا۔

متعلقہ عنوان :