سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا

عبوری آرڈر میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، ہم شراب کی فروخت کے جائز اور ناجائز ہونے کا فیصلہ نہیں کر رہے ، یہ تاثر نہ لیا جائے کہ سپریم کورٹ نے شراب فروشی کی اجازت دے دی ہے،جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

جمعرات 24 نومبر 2016 11:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2016ء) سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر میں شراب کی منظور شدہ دکانیں بند کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ چار دکانوں کے خلاف درخواست آئی اور سندھ ہائی کورٹ نے سب بند کردیں جبکہ 1985 سے ان دکانوں کے خلاف آج تک کوئی شکایت نہیں آئی۔

سپریم کورٹ نے فریقین کا موقف سننے کے بعد سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

اقلیتی راہنما رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ہندو مذہب میں شراب پینا منع ہے غیر مسلم کے لئے شراب نوشی کی اجازت دینا کا تاثر غلط ہے ،۔جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عبوری آرڈر میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، ہم شراب کی فروخت کے جائز اور ناجائز ہونے کا فیصلہ نہیں کر رہے اور یہ تاثر نہ لیا جائے کہ سپریم کورٹ نے شراب فروشی کی اجازت دے دی ہے ۔

سٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اللہ نے آدم کو جنت سے نکالنے سے پہلے ان کا بھی موقف سنا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے فیصلے میں بہت سے نکات کو مدنظر رکھا، لہذا سندھ ہائی کورٹ روزانہ کی بنیادپرسماعت کرے اور کیس کواز سر نو سن کر جلد فیصلہ کرے۔واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں شراب خانے فوری طورپربند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔