ترقی پذیر ممالک بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام پر مظالم ، ایل او سی پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اسحاق ڈار

پاکستان بھارت سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن رہنے کی پالیسی پر کاربند ہے،معاشی تعاون کو بڑھاتے ہوئے خطہ کے لوگوں کی قسمت بدلنا چا ہتے ہیں ، مختلف سفراء و سیکرٹریز سے ملاقات میں گفتگو

جمعہ 25 نومبر 2016 11:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ترقی پذیر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام پر مظالم اور ایل او سی پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان بھارت سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن رہنے کی پالیسی پر کاربند ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ معاشی تعاون کو بڑھاتے ہوئے خطہ کے لوگوں کی قسمت بدلنا چاہتا ہے وفاقی وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار سوئٹزرلینڈ کے سفیر مارک جورج اور سیکرٹری امور خارجہ اور سوئس ایمبیسی کے دیگر حکام سے ملاقات کے دوران کیا۔

انہوں نے کہاکہ سوئٹزر لینڈ دیگر ترقی یافتہ ممالک بھارت کو کشمیریوں پر کئے جانے والے ظلم سے روکیں۔

(جاری ہے)

پاکستان خطہ کے ممالک کے ساتھ پر امن رہنے کی پالیسی پر کاربند ہے سوئٹزر لینڈ پاکستان کا عرصوں سے قریبی دوست ہے اور پاکستان ان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سوئس ایجنسی فار ڈویلمنٹ کی جانب سے مدد فراہم کرنے کو سراہا۔

وفاقی وزیر نے اس موقع پر شرکاء کو کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو لانے کیلئے ہر ممکن اقدام کیا ہے اور کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ سہولیات پہنچانے کیلئے قانونی اقدامات بھی کئے ہیں او سی سی ڈی معاہدہ پر دستخط ‘ سکوک بانڈز کے اجراء اور ایم ایس سی آئی کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ بڑھانے سے پاکستان نے دنیا میں ایک مقام بنالیا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 5.5 فیصد گروتھ ریٹ کا ہدف رکھا ہے اور اسے آئندہ سال بڑھایا جائے گا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا عتماد بڑھا ہے اس موقع پرسوئٹزر لینڈ کے امور خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری نے کہاکہ انہوں نے اپنے دورہ کے دوران متعدد کاروباری لوگوں سے ملاقات کی ہے اور کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آگئی ہے اس وقت 21 سوئس کمپنیاں پاکستان مین کاروبار کررہی ہیں اور 20 ہزار مقامی لوگوں کو نوکریاں دے رہی ہیں انہوں نے افغان مہاجرین کو پاکستان میں رکھنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا اور امید کا اظہار کیا کہ پاکستان ان کو عزت کے ساتھ واپس اپنے ملک بھجوائے گا۔ سوئس بزنس کمیونٹی CPEC کو اہم موقع سمجھتی ہے اور کہا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔