پاکستان اس وقت حالت جنگ میں نہیں بلکہ تناوٴکی کیفیت ہے ،خواجہ آصف

علاقائی سطح پرنیٹوطرزکی تنظیم بنانے کی ضرورت ہے ،سی پیک منصوبہ کامیاب ہوگاتواس میں ہمارے دوست دشمن سارے اس کاحصہ بنیں گے نئے آرمی چیف کی تقرری میں جنرل راحیل شریف کے مشورے کوفوقیت دی گئی ،20سال بعدایک آرمی چیف مقررہ وقت پرریٹائرہورہاہے ،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 27 نومبر 2016 12:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2016ء)وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں نہیں بلکہ تناوٴکی کیفیت ہے ،علاقائی سطح پرنیٹوطرزکی تنظیم بنانے کی ضرورت ہے ،سی پیک منصوبہ کامیاب ہوگاتواس میں ہمارے دوست دشمن سارے اس کاحصہ بنیں گے ،نئے آرمی چیف کی تقرری میں جنرل راحیل شریف کے مشورے کوفوقیت دی گئی ،20سال بعدایک آرمی چیف مقررہ وقت پرریٹائرہورہاہے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے کہاکہ ایل اوسی پرہمارے سول وعسکری جوان شہیدہورہے ہیں ،لیکن بھارت کے اندرونی حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ بھارت یہی چاہتاہے کہ پاکستان کے ساتھ تناوٴکوجاری رکھے ،تاہم جنگ کاکوئی امکان نہیں ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی بھارت کے مفادمیں نہیں ،بھارت نہیں چاہتاہے کہ پاکستان میں امن ہو،آپریشن ضرب عضب ڈھائی سال سے کامیابی کے ساتھ چل رہاہے ،تاہم بھارت کی اندرونی حالت اس نہج پرپہنچ چکی ہے کہ عنقریب بھارت ٹوٹنے کاخطرہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ علاقائی ممالک سی پیک منصوبے میں شمولیت کے خواہشمندہیں ،پاکستان کے دفاعی خودانحصاری میں چین کابڑاکردارہے ،چین دفاعی اورسفارتی تما م ترمعاملات میں پاکستان کے ساتھ کھڑاہے علاقائی سطح پرنیٹوطرزکی تنظیم کی ضرورت ہے ،ضروری نہیں کہ اس کے مقاصددفاعی ہوں ،اقتصادی لحاظ سے علاقائی ممالک ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوسکتے ہیں ،سی پیک منصوبہ کامیاب ہوگا،مستقبل میں سی پیک منصوبہ مقناطیس کی طرح اپنی طرف دوست دشمن کوکھینچ لے گا۔

انہوں نے کہاکہ نریندرمودی کی سوچ خطرناک ہے ،وہ خطے کوکسی بھی خطرے میں ڈال سکتاہے ۔وہ مسلمانوں کے قاتل اورمجرمانہ پس منظرکاحامل شخص ہے ،ان کاریکارڈمجرمانہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے نئے آرمی چیف کی تقرری کیلئے کابینہ ارکان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں سے مشورہ کیاہے ،تاہم یہ معلوم نہیں کہ قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ سے کیاہے یانہین ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اورطاہرالقادری دھرنے کے پیچھے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کی حمایت کرنے کی خبرپراب بھی قائم ہوں ،تاہم ان دھرنوں کے پیچھے ادارے نہیں تھے