گزشتہ 15سالوں کے دوران فروخت شدہ سرکاری صنعتوں کی تفصیلات جاری

98صنعتی یونٹس کی نجکاری سے 60ارب 99کروڑ40لاکھ روپے حاصل ہوئے نجکاری میں جانیوالے صنعتی یونٹس میں اس وقت19فعال ،بقیہ بند ہیں 18صنعتی یونٹس نے85کروڑ25لاکھ سے زائد ٹیکس ادا کیا،42صنعتی یونٹوں نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا

اتوار 27 نومبر 2016 12:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2016ء)وفاقی حکومت نے گزشتہ 15سالوں کے دوران فروخت کئی جانے والی سرکاری صنعتوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں،مجموعی طور پر 98صنعتی یونٹس کی نجکاری سے 60ارب 99کروڑ40لاکھ روپے حاصل ہوئے ، نجکاری میں جانے والے صنعتی یونٹس میں اس وقت19فعال جبکہ بقیہ صنعتی یونٹس بند کرکے ان کی زمین فروخت کر دی گئی، نجکاری میں جانے والے 18صنعتی یونٹس نے85کروڑ25لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا، جبکہ42صنعتی یونٹوں نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا ہے اور38صنعتی یونٹوں کے بارے میں ایف بی آر کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، وزارت خزانہ نجکاری ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے امداد شمار کے مطابق 1991سے فیکٹریاں،13کمیکل فیکٹریاں17انجنئرنگ یونٹ6زرعی کھاد بنانے والے کارخانے،23گھی فیکٹریاں، 8چاول فیکٹریاں،15روٹی پلانٹس اور 4ٹیکسٹائلل یونٹس شامل ہیں، دستاویزات کے مطابق آٹوموبائل کے شعبے میں7 صنعتی یونٹس 1ارب10کروڑ1لاکھ روپے میں فروخت کئے گئے جس میں سب سے زیادہ 30کروڑ60لاکھ روپے میں ملت ٹریکٹرز جبکہ سب سے کم 2کروڑ20لاکھ روپے میں نیا دور موٹرز کی نجکاری کی گئی، دستاویزات کے مطابق سیمنٹ کے15فیکٹریوں کی نجکاری سے مجموعی طور پر 16ارب 24کروڑ 20لاکھ روپے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ 4ارب 31کروڑ60لاکھ روپے میں جاویدان کی سیمنٹ کمپنی جبکہ سب سے کم 1کروڑ90لاکھ روپے میں جنرل انسپکٹریز کی نجکاری کی گئی، دستاویزات کے مطابق کیمیکل بنانے والی13صنعتی یونٹس کی نیلامی سے1ارب64کروڑ 40لاکھ روپے حاصل ہوئے، لمیٹیڈ کی نجکاری سے حاصل کئے گئے دستاویزات کے مطابق انجنئرنگ کے مطابق انجنئرنگ کے شعبے میں7صنعتی یونٹس کی نجکاری سے 18کروڑ 30لاکھ روپے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ 6کروڑ 70لاکھ روپے میٹروپولٹن سٹیل ملز لمیٹیڈ جبکہ سب سے کم40لاکھ وپے پائنیر سٹیل ملز کی نجکاری سے حاصل ہوئے، دستاویزات کے مطابق زرعی کھاد بنانے والی 6کارخانوں کی نیلامی سے40ارب 28کروڑ10لاکھ سے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ15ارب 94کروڑ90لاکھ روپے، پاک امریکن فرٹیلائرز کمپنی جس کا نیا نام ایگری ٹیک ہے جبکہ سب سے کم28کروڑ روپے لالپور کیمیکل اینڈ فرٹیلائزر کمپنی کی نجکاری سے حاصل ہوئے تھے، دستاویزات کے مطابق 23گھی کے کارخانوں کی نجکاری سے مجموعی طور پر 84کروڑ30لاکھ روپے حاصل ہوئے تھے جس میں سے 15کروڑ20لاکھ روپے میں ایسوسی ایشن انڈسٹریز سب سے کم 8لاکھ روپے میں خیبر ویجی ٹیبلز اور یونائٹیڈ انڈسٹریز کی نجکاری ہوئی ہے، دستاویزات کے مطابق چاول کے 8صنعتی یونٹس کی نجکاری سے 23کروڑ 50لاکھ روپے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ 7کروڑ 90لاکھ روپے میں دھونکل اور سب سے کم1کروڑ 40لاکھ روپے میں مبارک پور یونٹ کی نجکاری کی گئی ہے، دستاویزات کے مطابق ملک بھر کے مختلف حصول میں قائم15اوٹی پلانٹس کی نجکاری سے 9کروڑ 40لاکھ روپے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ گلشن اقبال کراچی روٹی پلانٹ 2کروڑ اور سب سے کم بہاولپور روٹی پلانٹ 20لاکھ روپے میں فروخت کی گئی، دستاویزات کے مطابق ٹیکساٹل کی 4صنعتی یونٹس کی نجکاری سے37کروڑ 10لاکھ روپے حاصل ہوئے جس میں سب سے زیادہ لسبیلا ٹیکسٹائل 15کروڑ60لاکھ جبکہ سب سے کم کاٹن جیننگ فیکٹری 10لاکھ روپے میں فروخت کی گئی، دستاویزات کے مطابق اس وقت نجکاری میں جانے والے 98صنعتی یونٹس میں صرف19یونٹس فعال ہیں جبکہ باقی یونٹس کی زمین فروخت کر دی گئی ہیں، دستاویزات کے مطابق نجکاری میں جانے والے صرف18صنعتی یونٹس کے ٹیکسوں کی مد میں ایف بی آر کو 85کروڑ25لاکھ 89ہزار روپے ادا کئے ہیں جبکہ 42صنعتی یونٹس سے ایف بی آر ٹیکس حصول کرنے میں ناکام رہا ہے اور 38صنعتی یونٹس کے بارے میں ایف بی آر کے پاس کسی قسم کے اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :