سندھ اسمبلی میں منظور کردہ تبدیلی مذہب کا قانون پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے خلاف ہے ، سراج الحق

قانون مسلمان اور غیر مسلموں کو لڑانے کا ذریعہ اور سازش ثابت ہوسکتا ہے سندھ حکومت نے نان ایشو کھڑا کرکے معاشرے کی یکسوئی کو سبوتاژکرنے کا اقدام کیا ہے ،آصف زرداری اور بلاول اپنی حکومت کو اس قانون کی واپسی کیلئے ہدایات جاری کریں 24ویں آئینی ترمیم کو یکطرفہ منظور کرانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں،اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے اعلی عدلیہ کے کسی جج کاعام شہری کے طور پر کسی ایم این اے یا سینیٹر سے ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں ، ہمیں اپنے ججز پر اعتماد کرنا چاہیے، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 30 نومبر 2016 11:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والا تبدیلی مذہب کا قانون پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے خلاف ہے ، یہ قانون مسلمان اور غیر مسلموں کو لڑانے کا ذریعہ اور سازش ثابت ہوسکتا ہے،ہم زبردستی کسی کو مسلمان بنانے کے خلاف ہیں لیکن اگر کوئی خود اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتا ہے تو اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

سندھ حکومت نے نان ایشو کھڑا کرکے معاشرے کی یکسوئی کو سبوتاژکرنے کا اقدام کیا ہے ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی حکومت کو اس قانون کی واپسی کیلئے ہدایات جاری کریں ، 24ویں آئینی ترمیم کو یکطرفہ منظور کرانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے، اعلی عدلیہ کے کسی جج کاعام شہری کے طور پر کسی ایم این اے یا سینیٹر سے ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں ، ہمیں اپنے ججز پر اعتماد کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نائب امراء اسد اللہ بھٹو ،میاں محمد اسلم ،قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ اراکین قومی اسمبلی صاحبزادہ یعقوب ، شیر اکبر خان اور اسلام آباد کے امیر زبیر فاروق خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سندھ کی صوبائی اسمبلی نے تبدیلی مذہب کے حوالے سے حال ہی میں ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت کوئی غیر مسلم 18سال کی عمر سے پہلے اسلام قبول نہیں کرسکتا ۔

اگر کسی نے طے شدہ عمر سے پہلے اسلام قبول کیا توحکومت اس کو 21روز تک اپنے پاس یرغمال بنا کر رکھے گی جس نے 18سال سے کم عمر کے اس نوجوان کو اسلام کی دعوت دی ہوگی اس کو 3سال کی سزاملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر صوبائی اسمبلی کا یہ قانون پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے خلاف ہے کیونکہ آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کا چارٹرہر انسان کو مذہبی آزادی کا حق دیتے ہیں ۔

خود قرآن کا یہ حکم ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے ہم زبردستی کسی کو مسلمان بنانے کے خلاف ہیں لیکن اگر کوئی خود اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتا ہے تو اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ۔ اگر سندھ میں کوئی ظلم کرتا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ اس کو سزا دے ۔ کسی ایک آدھ واقعے کو مثال بنا کر پورے معاشرے کویرغمال بنانا اور متاثر کرنا مناسب نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کیا سندھ کی حکومت نے اندرونی سندھ اور کراچی کے مسائل حل کر لیئے ہیں ۔ اندرون سندھ جہاں غربت ناچ رہی ہے صحت ، سڑکوں اور تعلیم کی سہولیات تک میسر نہیں اور سڑکیں کھنڈرات اور موہنجوداڑوکا نقشہ پیش کررہی ہیں ۔ سندھ حکومت اصل مسائل کو چھوڑ کر نان ایشوز میں الجھ رہی ہے ۔ یہ قانون مسلمان اور غیر مسلموں کو لڑانے کا ذریعہ اور سازش ثابت ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقلیتوں کے حقوق کی محافظ ہے ہم نے ہمیشہ کے آئین پاکستان کے تحت ان کے حقوق کا تحفظ کیا ۔ مینار پاکستان میں ہمارے اجتماع عام میں ہزاروں کی تعداد میں ہندوؤں ، سکھوں اور عیسائیوں نے شرکت کی اور اب صوبہ سندھ کے کراچی میں ہونے والے ورکرز کنونشن میں بھی اقلیتوں کے افراد ہزاروں کی تعداد میں شریک تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک مسیحی کو قصور میں جلایا گیا تھا تو ہم سب سے پہلے وہاں پہنچے تھے اور اعلان کیا تھا کہ یہ کسی مسیحی کو نہیں بلکہ اسلام کو جلایا گیا ہے ۔

اندرون سندھ میں بھی اگر کسی پر ظلم ہوا ہے تو ہم وہاں بھی سب سے پہلے پہنچے ہیں اگر کوئی ظالم مسلمان اور مظلوم غیر مسلم ہوگاتوہم مظلوم غیر مسلم کی مدد کو پہنچیں گے ہم نے تو اقلیتوں کی جگہ پاکستانی آئین میں پاکستانی برادری کا لفظ شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سراج الحق نے بھارت میں مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بھارتی حکومت کی طرف سے تعصب اور نفرت کا مظاہرہ ہے بھارتی حکومت سیکولرازم کا نعرہ لگا کر پوری دنیا کو بے وقوف بنارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 24ویں آئینی ترمیم کو یکطرفہ منظور کرانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے ۔ ایسے مرحلے میں جب مقدمہ عدالت میں ہے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش ہے ۔ اس طرح حکومت کو ریلیف نہیں ملے گا۔ ریلیف صرف حقائق کو تسلیم کرنے اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے سے ہی مل سکتا ہے حکومت احتساب سے نہیں بچ سکتی اب یہ پوری قوم کا نعرہ بن چکا ہے ۔

ہم کلین پاکستان چاہتے ہیں جس میں سب کا احتساب ہو ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری قوم اتنی بدقسمت نہیں کہ کوئی غیر مسلم ہماری فوج کا سربراہ ہو نئے آرمی چیف پیشہ ورفوجی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ان کے آنے سے قوم کو خیر ملے گی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے کسی جج کے عام شہری کے طور پر کسی ایم این اے یا سینیٹر سے ملنے کا کوئی مسئلہ نہیں کیا ہم ججز کو برقعہ پہنادیں ہمیں اپنے ججز پر اعتماد کرنا چاہیے میں اس تنگ نظری اور تعصب پر یقین نہیں رکھتا ۔