جماعت اسلامی نے ایف سی آرز خاتمہ کے لیے ساٹھ دن کی ڈیڈلائین دیدی،اسلام آباد مارچ کا اعلان

ایف سی آرز کی حمایت کرنے والے مٹھی بھر عناصر قبائیلوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈالے رکھنا چاہتے ہیں،ہم یہ ان کی گردنوں میں ڈال دینگے 14سوکلومیٹر سرحد کی بغیر تنخواہ حفاظت کرنے والی ایک کروڑ قبائلی ایف سی آرز کی جیل میں قید ہیں،پشاور میں گرینڈ قبائلی جرگہ سے سراج الحق کا خطاب

پیر 5 دسمبر 2016 10:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2016ء)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے یف سی آرز کے خاتمہ کے لیے ساٹھ روز کی ڈ یڈ لائین دیتے ہوئے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا۔اتوار کو المرکز اسلامی پشاور میں ایف سی آر نامنظور گرینڈ قبائلی جرگہ ہوا جس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق تھے۔جرگہ سے صوبائی امیر مشتاق احمد خان،فاٹا کے امیر حاجی سردار خان ،نائب صوبائی امیر صاحبزادہ ہارون الرشید،ذرنورآفریدی اور تمام ایجنسیوں کے امرا نے بھی خطاب کیے،جبکہ انقلابی شعرا حسین احمد صادق اور عالی شان مجبور نے اپنے کلام بھی پیش کیے۔

سراج الحق نے کہا کہ14سو کلومیٹر سرحد کی حفاظت کرنے والے ایک کروڑ قبائلی چالیس اف سی آرز کی جیل میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک طرف ان کو ہر طرح کے بنیادی،انسانی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری جانب پوری دنیا کی میڈیا نے ان کو دہشت گرد،منشیات فروش اور خون خواری کے الزمات دے رکھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ چالسی ایف سی آرز ہیں۔

قبائلی محب وطن اور امن پسند لوگ ہیں ۔انھوں نے قائداعظم سے بغیر تنخواہ کے مغربی سرحد کی حفاظت کا وعدہ کیا تھا اور 70سال سے وہ وعدہ نباہ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ قبائلی عوام کے لیے کوئی یونیورسٹی نہیں۔مریض کو سینکڑوں کلومیٹر دور پشاور کے ہسپتال لایا جاتا ہے،ان کے لیے کوئی عدالت نہیں ان کی آواز سننے اور قانون سازی کے لیے کوئی ادارہ نہیں۔

ان کی صوبائی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں ۔قومی اسمبلی میں ا ن کے نمائندوں کو قانون سازی کا حق حاصل نہیں۔وہاں بجلی لوڈ شیڈنگ کیا سرے سے بجلی نہیں۔کوئی وہاں بجلی کی تاروں کو پکڑ بھی لے تو کرنٹ نہیں ملتا۔سراج الحق نے کہا کہ قبائلی عوام اپنے اور اپنی نئی نسلوں کے لیے اب آزادی چاہتے ہیں۔تعلیم اور ورزگار چاہتے ہیں ۔صحت کی سہولیات چاہتے ہیں۔

ایف سی آر میں ان کوکوئی حق نہیں مل رہا۔تمام قبائل اس بات پر متفق ہیں۔ریفرنڈم کی باتیں کرنے والے پولیٹیکل انتطامیہ سے مراعات کھانے والے مٹھی بھر لوگ ہیں۔ وہ قبائل کے ہاتھوں میں ایف سی آر کی ہتھکڑیاں ڈالے رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن میں ان کو خبردار کرتا ہوں کہ یہی ہتکھڑیاں ہم ان کی گردنوں میں ڈالیں گے۔انھوں نے کہا ہم حکومت کو سرتاج عزیز کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد کے سات روز دیتے ہیں ۔

اگران سات دنوں میں ایف سی آرز کا خاتمہ نہ کیا گیا اور دو ماہ میں عملدرآمد کے حوالے سے نظرا ٓنیو الے اقدامات نہ ہوئے تو تمام قابئیلیوں کو ساتھ لے کر اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔اس موقع پر جرگ کے ہزاروں شرکا نے کھڑے ہو کر اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اسلام آباد مارچ کے اعلان کی حمایت کااظہار کیا۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قاضی حسین ا حمد کی قیادت میں قبائل کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی تھی۔

مجھے جماعت اسلامی کے قائدین کے ہمراہ لنڈی کوتل میں گرفتار کیا گیا اور ہماری داڑھیاں نوچی گئیں ۔انھوں نے کہا کہ ہنگامی حالات اور ہر مشکل میں جماعت اسلامی نے قبائلی بھائیوں کا ساتھ دیا۔جب وزیرستان سے ان کو بے گھر کیا گیا تو ہمارے لوگوں نے انسان تو کیا تو ان کے مویشیوں کے لیے گھاس اور چھت کا انتظام کیا۔باجوڑ اور مہمند ایجنسی سے بے گھر افراد کو دیر اورچارسدہ میں ا پنے گھروں میں بسایا۔

قاضی حسین احمد کی ضعیف العمر اہلیہ سینکڑوں کلومیٹر دور لاہور سے قبائل کی بے گھر خواتین کے ساتھ کیمپوں میں عید گزارنے آئی تھیں۔انھوں نے کہا کہ ایف سی آر زکے خاتمہ کی تحریک ان کے منتخب ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ میں پیش کی ہے۔ سرتاج عزیز کمیشن نے متفقہ طور پر ان کالے قوانین کے خاتمہ کی تجویز پیش کی ہے۔اس رپورٹ پر عملدرآمد میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ قبائلی پاکستانیوں کی طرح اس ملک کے شہری ہیں اور قومی وسائل اورخزانوں پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کراچی،اسلام آباد اور لاہور کے لوگوں کا ہے اور اس حق کے لیے اب اسلام آباد مارچ ہی ہو گا۔