با اختیار وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی،خورشیدشاہ

حکمرانوں کو پیپلز پارٹی کے وہ مطالبات بھی ماننے میں ہچکچاہٹ ہوتی ہے جن کا مقصد صرف اور صرف ملک و قوم کا مفاد ہوتا ہے،بیان

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کا با اختیار وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی مگر عجیب بات ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو پیپلز پارٹی کے وہ مطالبات بھی ماننے میں ہچکچاہٹ ہوتی ہے جن کا مقصد صرف اور صرف ملک و قوم کا مفاد ہوتا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ متاثر ہو رہا ہے اور پاکستان کی بدلتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا یہ بات قابل افسوس ہے کہ اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے سے قاصر ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم بھارت کے منہ پر طمانچہ ہیں اور بھارت انسانیت سوز مظالم سے کشمیر کی تحریک آزادی کو کمزور نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر خارجہ کو قوم کا اور حکومت کا اعتماد حاصل ہوتا ہے اس لیے وہ جرآت سے بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ طاقت کا محور ہے اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کو با اختیار بنایا اور اسے مزید با اختیار بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایران کی مصالحتی پیشکشوں سے فائدہ اٹھانا چائیے اور اس مقصد کے حصول کیلئے خارجہ فرنٹ پر ہمیں مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے میں پارلیمنٹ کو سائیڈ لائن کر کے ہم نیاپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں پکڑوا دی ہے۔