طیارہ حادثہ: پرواز سے قبل انجن میں کوئی خرابی نہیں تھی،پی آئی اے کی تردید

طیارے کے دونوں انجن ٹیک آ ف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے، یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا الٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا قبل از وقت ہے ،انجن میں خرابی کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں،ترجمان کا بیان

پیر 12 دسمبر 2016 07:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2016ء)ترجمان پی آئی اے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کسی خرابی کی موجودگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارے کے دونوں انجن ٹیک آ ف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے،انجن میں خرابی کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پرواز661 میں اڑان بھرنے سے قبل انجن میں کسی قسم کی کوئی خرابی نہیں تھی اور حادثے کی تحقیقات کے مرحلے پر یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا الٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا قبل از وقت ہے۔

اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طیارے کے دونوں انجن ٹیک آ ف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

دوران پرواز کوئی مسئلہ ہواجو حادثے کا باعث بنا ۔ اس کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ کر رہا ہے ۔ترجمان پی آئی ایجائے حادثہ سے ملنے والی تمام اشیا بشمول کاک پٹ آلات تحقیقات میں اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں لیکن صرف چندکی بنیاد پر حتمی رائے قائم کرنا گمراہ کن ہو سکتا ہے۔

ترجمان کے مطابق سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ کو وزیر اعظم کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ تحقیقات کا عمل شفاف ، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہو اور سچ عوام کے سامنے جلد از جلد لایا جائے۔میڈیا سے درخواست ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ترجمان کے مطابق اے ٹی آرطیاروں میں دنیا کی معروف طیارہ انجن ساز کمپنی پراٹ اینڈ وائٹنی(Pratt &Whitney)کے انجن استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ کمپنی1925سے اب تک دنیا کی مشہور طیارہ ساز کمپنیوں جن میں بوئنگ اور ائر بس کے علاوہ ملٹری طیارے بھی شامل ہیں کو20ہزار سے زائد انجن فروخت کر چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :