تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹییز کا اہم ترین مشترکہ اجلاس

قومی اسمبلی کیساتھ سینٹ بھی حکومت کو ٹف ٹائم دینے بارے حکمت عملی پر تبادلہ خیال نواز شریف ایوان آئے تو عمران خان دوڑے چلے آئیں گے، شاہ محمود قریشی دہشتگردی روکنے میں ناکامی پر وزیر داخلہ سمیت وزیراعلی بلوچستان و ہوم منسٹر کو مستعفی ہونا چاہیئے، میڈیا سے گفتگو

پیر 19 دسمبر 2016 10:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2016ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت اتوار کو بنی گالہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹییز کا اہم ترین مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین نے شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کی حکمت عملی پر خصوصی غور کیا گیا۔

اجلاس میں پانامہ لیکس اور وزیر اعظم کے پارلیمان میں جھوٹ کا معاملہ دونوں ایوانوں میں بیک وقت اٹھانے پر بات چیت کی گئی۔چئیر مین اور اجلاس کے شرکاء نے قومی اسمبلی کیساتھ ایوا ن بالا میں بھی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال بھی زیر بحث رہی۔

(جاری ہے)

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایوان آئے تو عمران خان دوڑے چلے آئیں گے۔

حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی روپرٹ چھپانے کی کوشش کی، وزیر داخلہ نے روپرٹ کو یکطرفہ قرار دیکر عدالت عظمیٰ کی توہین کی۔ دہشتگردی روکنے میں ناکامی پر وفاقی وزیر داخلہ سمیت وزیراعلی بلوچستان و ہوم منسٹر کو مستعفی ہونا چاہیئے۔ وہ اتوار کے روز تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ لیکن چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں جسٹس قاضی فائز یحییٰ کی رپورٹ کو یکطرفہ قرار دیکر اسے کنفرنٹ (مقابلہ ) کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو عدالت عظیٰ پر براہ راست حملہ کرنے کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے جسٹس قاضی کو سانحہ کوئٹہ پر رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جس کے بعد 54دنوں میں 110صفحات پر جامع رپورٹ تیار کر کے انہوں نے دہشتگردی کے مسئلے پر حکومت کی نا اہلی اور مبہم حکمت عملی کا پول کھول کر قوم پر احسان کیا ۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اپنے ذرائع سے اس رپورٹ کو سامنے نہ لانے کے لئے پورا زور لگایا لیکن جسٹس قاضی اپنی صاف و شفاف ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہیں آئے اور دہشتگردی سے متعلق چشم کشا رپورٹ کو قوم کے سامنے لے کر ہی آئے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چوہدری نثار کا اس رپورٹ کو یکطرفہ قرار دینا اور اسے کنفرنٹ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے کیوں کہ جسٹس قاضی فائز یحیی حاضر سروس جج ہیں اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ان کو یہ رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

اگر سپریم کورٹ وزیر داخلہ کے اس اقدام کا ازخود نوٹس لے تو ہمیں بالکل تعجب نہیں ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ چوہدری نثار نے لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی ہے لیکن حکومت کی اجازت کے بغیر اور دفعہ144کے نفاذ کے باوجود شہدا فاؤنڈیشن کا اجتماع اور اس میں ہزاروں لوگوں کی شرکت سمیت قائدین کا خطاب کس کی اجازت سے ہوا ؟ جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے یوتھ کنونشن کو کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔

آخر یہ حکومتی روپے کا نفاذ اور ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہیں تو اور کیا ہے؟ ہم حکومت سے اس سے متعلق وضاحت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ سے متعلق رپورٹ میں نیشنل ایکشن پلان کا بھی تذکرہ ہوا ہے سانحہ کوئٹہ سمیت ملک میں جاری دہشتگردی کی لہر سے متعلق پی ٹی آئی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہے کہ 7جنوری2015ء کو21ویں آئینی ترمیم واضح اکثریت سے دہشتگردی کے غیر معمولی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے پاس کی گئی جس کے تحت فوجی عدالتیں قائم ہوئیں جن کی میعاد 2سال ہونے پر ختم ہو رہی ہے تو حکومت نے دگرگوں صورتحال میں کیا حکمت عملی اختیار کرنے کی تیاری ہے؟ شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت نے واضح کیا تھا کہ 2سالوں میں کریمینل جوڈیشل سسٹم اور پاکستان پینل کوڈ سمیت کریمینل پروسیجر کوڈ میں اصلاحات کریں گے۔

جن سے قوم کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اصلاحات کے وعدوں کے ساتھ پولیس اور پراسیکیوشن کو غیر سیاسی بنانے کے تمام وعدے ابھی تک پورے کیوں نہیں ہوئے اور آخر فوجی عدالتوں کی میعاد ختم ہونے کے بعد ان عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں کا کیا بنے گا؟ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پر قوم آج بھی افسردہ ہے لیکن ان شہید بچوں کے والدین آج بھی رنجیدہ ہیں اور حکومتی انصاف کے منتظر ہیں لیکن دہشتگردی کے خاتمے کے لئے حکومتی پالیسی میں ابہام موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ بار بار زخمی دیئے جا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کے آنے کی توقع ہے اور اجلاس سے قبل قومی مسائل پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور ان سے پوچھنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی قیادت سے رابطے کریں گے اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔