سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس

باجوڑ ایجنسی ،خیبر ایجنسی اور مہمندایجنسی اور فاٹا میں موبائل فون سروسزکیلئے سروے نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار فاٹا کی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خاتمے کیلئے بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں،وہاں فلاح و بہبود کیلئے اقدمات اٹھانے چاہئیں،سینیٹر تاج محمد آفریدی چیف سیکرٹری بلوچستان خود کو وائسرائے سمجھتا ہے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ہم نے بھی اس کو نوٹس جاری کیا ہے، سینیٹر عثمان خان کاکڑ صوبہ بلوچستان میں فائبر آپٹک کا 75فیصد کام مکمل ہو چکا ہے کچھ علاقوں میں سیکورٹی کے مسائل تھے اے سی اور ڈی سی کی منظوری سے علاقوں میں کام ہوتا ہے، یو ایس ایف حکام

منگل 20 دسمبر 2016 10:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2016ء ) سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بلوچستان او ر فاٹا کے ٹیلی کام سیکٹر کے لئے مختص کردہ 500ملین روپے سیالکوٹ میں سٹیڈیم کی تعمیر پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ذیلی کمیٹی نے باجوڑ ایجنسی ،خیبر ایجنسی اور مہمندایجنسی اور فاٹا میں موبائل فون سروسزکیلئے سروے نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جلد سے جلد سروے کرانے کی ہدایت کر دی۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملد رآمد کے علاوہ صوبہ بلوچستان،خیبر پختون خواہ اور فاٹا میں یونیورسل سروسز فنڈ (یو ایس ایف ) کے منصوبہ جات پر عملد رآمد ،مسائل و دیگرمعاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

کنوینر کمیٹی سینیٹر تاج محمدآفریدی نے کہا کہ فاٹا کی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خاتمے کیلئے بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں۔

وہاں کی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اقدمات اٹھانے چاہئیں اور ٹیلی کام کے شعبے کیلئے حکومت نے فاٹا سمیت صوبہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کیلئے 55ارب روپے مختص کر رکھے ہیں مگر بیور و کریسی اور اداروں کے تاخیری حربوں کی وجہ سے منصوبہ جات پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ پسماندہ علاقوں میں لوگوں کو موبائل سروسز تک فراہم نہیں کی جا رہی۔

سی پیک منصوبے سے پورے ملک میں بہتری آئیگی مگر اس منصوبے پر بھی ٹیلی کام سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ذیلی کمیٹی کو سیکرٹری امن وامان صوبہ خیبر پختون خواہ نے بتایا کہ فاٹا سیکرٹریٹ سے سروے کیلئے این او سی نہیں ملا۔این او سی 11کورکی منظوری سے ایشو ہو گا اور 11کور کو خط بھی اس حوالے سے لکھا ہوا ہے۔ہم تیار ہیں این او سی کا انتظار ہے۔جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ ،مہمندایجنسی ا ور خیبر ایجنسی کے ساتھ مل کر جلد سے جلد سروے کرایا جائے اور یہ بھی ریکارڈ موجود ہے کہ ایک پرائیویٹ بندے نے اپنے ذاتی وسائل سے ٹاور کا این او سی حاصل کیا ہوا ہے اور فاٹا سیکرٹریٹ اور سیکورٹی ا دارے اور بیورو کریسی،فاٹا اور ملک کے پسماندہ علاقوں کے منصوبہ جات کیلئے تاخیری حربے اختیار کرنے کی بجائے عملی کام کرے۔

پارلیمنٹیرینز عوام کے ساتھ ذیادتی برداشت نہیں کرینگے۔فاٹا میں حالات بہتر ہیں ہم وہاں کے رہائشی ہیں سیکورٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔منصوبہ جات پر عمل درآمد کرایا جا سکتا ہے۔سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان خود کو وائسرائے سمجھتا ہے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ہم نے بھی اس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

اور یہ کمیٹی بھی اس کی عدم شرکت کا نوٹس جاری کرے۔فاٹا کی1.2کروڑ عوام کو موبائل سروس سے محروم رکھناذیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کے مختص فنڈزکو صوبہ پنجاب کے پارکوں،سڑکو ں اور میٹرو بسوں پر خرچ کیا جا رہاہے پندرہ دن کے اندر ذیلی کمیٹی کو فاٹا ،مہمند ایجنسی ،خیبر ایجنسی ا ور باجوڑ میں سروے پر عمل درآمد کے حوالے سے رپورٹ فراہم کی جائے۔

سینیٹر سردار اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ فاٹا اور ملک کے دیگر پسماندہ علاقوں کے منصوبہ جات کو ادارے ترجیح نہیں دیتے یو ایس ایف کے 500ملین روپے کا فنڈجو ٹیلی کام سیکٹر کیلئے مختص تھا۔سیالکوٹ میں سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے خرچ کیے جا رہے ہیں۔آئندہ اجلاس میں تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ یو ایس ایف حکام نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں فائبر آپٹک کا 75فیصد کام مکمل ہو چکا ہے کچھ علاقوں میں سیکورٹی کے مسائل تھے اے سی اور ڈی سی کی منظوری سے علاقوں میں کام ہوتا ہے۔

جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ جن علاقوں میں مسائل ہیں آگاہ کیا جائے۔ پارلیمنٹیریزصوبائی انتظامیہ کے ساتھ ملکر معاملات حل کرائے گی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان نے ذیلی کمیٹی کو یقین دلایا کہ یو ایس ایف فنڈز کے حکام کوئٹہ میں آئیں متعلقہ اداروں کے حکام کو بلا کر جہاں مسائل سامنے آئیں ان کو حل کیا جائے۔سیکرٹری آئی ٹی بلوچستان نے کہا کہ سی پیک روٹ پر ٹیلی کام سروسز فراہم کی جائیں۔

جس کی اشد ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشین اتھارٹی پرائیویٹ موبائل کمنپیوں کا دفاع کرنے کی بجائے عوام اور ریاست کے حق میں اقدامات اٹھائے ا ور جو کمپنیاں صحیح موبائل سروسز فراہم نہیں کر رہی ان کے خلاف ایکشن کرے۔سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ بلوچستان میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر ٹاور لگائے گئے ہیں ان علاقوں کوترجیح اور سہولیات نہیں دی گئی جہاں عوام ذیادہ ہے اور ٹاورز لگانے میں ناقص میٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔

کھدائی کو بڑے پتھروں سے پر کیا گیا ہے ٹاور گرنے پر دہشت گردی کا الزام لگایا جائیگا ۔ہمارے علاقوں میں سخت سازش کی گئی ہے اور بے شمار درخت کاٹے گئے ہیں جس سے چرند پرند متاثر ہوئے ہیں۔ کنوینر کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا اور ملک کے پسماندہ علاقہ جات کی ترقی کیلئے بیورو کریس خصوصی توجہ کرے تاخیری حربوں کی بجائے عملی اقدامات اٹھائیں فنڈز موجود ہیں مگر موثرحکمت عملی کی کمی ہے۔

جب تک پسماندہ علاقوں اور فاٹا کی عوام کو سہولیات اور علاقوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جائینگے ملک کے مسائل کا حل ناگزیر ہے۔ کنونیئر کمیٹی و اراکین کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی کہ و ہ فاٹا اور بالخصوص خیبر ایجنسی اور بلوچستان میں تھری جی اور فور جی کی سروسز کی فراہمی کے معاملے پر خصوصی توجہ دے اور وزارت داخلہ سروسز کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے۔

ذیلی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد عثمان خان کاکڑ،سردار اعظم خان موسی خیل کے علاوہ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈٹیلی کمیونیکیشن ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان ، چیئرمین پی ٹی اے،سیکرٹری امن وامان خیبر پختون خواہ ،سیکرٹری آئی ٹی بلوچستان ، پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ،یو ایس ایف حکام کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی۔