ریگیولیٹری اتھارٹیز کے اختیارات متعلقہ وزارتوں کو دینے سے قبل مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کرانے چاہیے تھا ،مراد علی شاہ

تعجب ہے کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ صوبائی حکومتوں کی ان پٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے لیا مسئلے پر وزیراعظم سے بات کریں گے، میں ابھی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہا ہوں،وزیر اعلی سندھ کی میڈیا سے بات چیت

بدھ 21 دسمبر 2016 10:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2016ء)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ریگیولیٹری اتھارٹیز کے اختیارات متعلقہ وزارتوں کو دینے سے قبل مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) سے منظور کرانے چاہیے تھا مگر تعجب ہے کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ صوبائی حکومتوں کی ان پٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے پر وزیراعظم سے بات کریں گے اور میں ابھی سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہا ہوں۔

انہوں نے یہ بات منگل کے روزاین ای ڈی یونیورسٹی میں سابق طالب علم ایوارڈ اور ریسرچ ایکسیلنس ایوارڈ لینے کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی(نیپرا)کی متعلقہ وزارت کو منتقلی سی سی آئی کے اجلاس کے ایجنڈے میں تھی،مگر خیبرپختونخواہ نے اسکی تحریر ی طور پر مخالفت کی اور صوبہ سندھ نے بھی اس پر اپنے سنگین تحفظات کا اظہار کیا، لہذا اس مسئلے کو نہیں اٹھایا گیا، آج مجھے پتہ چلا کہ پانچ ریگیولیٹر ی اتھارٹی بشمول،اوگرا، پی ٹی اے،ایف اے بی، پی پی آر اے کو انکے متعلقہ وزارتوں کے انتظامی کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب ایک وزارت ریگیولیٹری اتھارٹی کو کنٹرول کرے گی تویہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ اسکے اسائنمنٹ /فکشن کو آزادانہ ریگیولیٹ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے لوگوں کو مسائل کا ریگیولیٹری اتھارٹی کی سطح تدارک کے بجائے انہیں عدالتوں میں جانا پڑے گا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں اور وہ وزیراعظم کو اس فیصلے کے خلاف ایک خط بھی تحریر کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جبری طور پر چھٹی پر بھیجا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے چھٹی کیلئے درخواست دی تھی جس کی انہوں نے منظوری دی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک کسی بھی افسر کے تقرری اور تبادلہ کے تعلق ہے تو یہ صوبائی حکومت کا استحقاق ہے۔وہ افسران جنہیں گریڈ 21میں ترقی دی گئی ہے وہ اس عہدے کا اہل ہیں۔

ا نہوں نے کہا کہ میں نے انہیں ترقی نہیں دی ہے بلکہ سلیکشن بورڈ نے انکی ترقیوں کی سفارش کی ہے اور جس کی وزیراعظم نے ان کی منظوری دی ہے۔ صوبائی ھائیر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ اسے مزید موثر بنانے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایک نئی باڈی ہے اور وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی ایچ ای سی کے حوالے سے چند مسائل ہیں جس کیلئے وہ دیگر صوبوں سے بھی مشورہ کر رہے ہیں اور اس ادارے کو فعال اور مؤثر بنایا جائے گاتاکہ وہ صوبے میں ھائیر ایجوکیشن کے فروغ کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے صوبے کی فیڈرل ایچ ای سی کے ساتھ شیئر کریں گے۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہیں اوروہ جوکچھ میرے، میری حکومت اور میری پارٹی کے متعلق کہہ رہے ہیں وہ انہیں کہنے دیں، میرے پاس غیر ضروری اشوز کے حوالے سے فالتو وقت نہیں ہے۔قبل ازیں این ای ڈی یونیورسٹی میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سابق طالب علم ایوارڈ دیا ،جنہوں نے یہاں سے سول میں بیچلر آف انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی۔

این ای ڈی کے وائیس چانسلر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ایوارڈ یا اور ا نکے تعلیمی کیریئر کو سراہا،جس کے دوران انہوں نے نہ صرف یہ کہ اپنا نام بلکہ اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کا نام بھی روشن کیا۔وزیراعلیٰ سندھ کو بحیثیت اس تقریب کے چیف گیسٹ تھے کوپروفیسر سروش ھشمت لودھی، ڈی این فیکلٹی آف سول انجنیئرنگ آرکٹیکچرنے انہیں ایوارڈ دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کو انکے ریسرچ ورک کے حوالے سے یونیورسٹی کی جانب سے گولڈ میڈل بھی پہنایا گیا۔تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے طالب علمی ،ہوسٹل کی زندگی، کینٹیں،کلاس روم، دوستوں اور اساتذہ کے ساتھ این ای ڈی یونیورسٹی میں بتائے گئے سنہری دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن بہت خوبصورت تھے اس وقت ایک جوش اور جذبہ تھا، انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی انجنیئرنگ ڈرائنگ میں اچھے نہیں رہے مگر انکے اساتذہ نے نہ صرف انکی تربیت کی جس کے باعث عملی طور پر کام کے حوالے سے انکا اعتماد بحال ہوا، جس کیلئے میں ہمیشہ انکا شکر گذار رہوں گا۔

این ای ڈی کی کینٹیں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ وہاں پر اپنا لنچ اور ڈنر کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ انکے لنچ اور ڈنر کے حوالے سے فراوانی کے ساتھ خرچ ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انکی جیب میں زیادہ پیسہ بھی نہیں ہوتے تھے مگر پھر بھی انکی زندگی بڑی خوشی کے ساتھ گذر رہی تھی، انہوں نے اپنے کلاس فیلوزکے نام لئے جن میں پروفیسر سروش ھشمت بھی شامل ہیں،کہا کہ آج وہ تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہیں اور انکے90سے زائد ریسرچ پیپر مستند بین الاقوامی پبلیکیشن میں شایع ہو چکے ہیں اور انہوں نے بہترین ریسرچ ایوارڈ، گولڈ میڈل بھی جیتا ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے خوشگوار موڈ میں کہا کہ میں آج ا ن سے حسد کر رہا ہوں،انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے اکیڈمک کیریئر کی بلندیوں کو چھولیا ہے، الله تعالیٰ انہیں مزید کامیاب کرے۔

قبل ازیں جب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ این ای ڈی یونیورسٹی پہنچے تو وائیس چانسلر اور یونیورسٹی کے دیگر پروفیسر حضرات نے انکا استقبال کیا اور بچوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا