حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی،بلاول بھٹو زرداری

حکمرانوں کی پالیسی سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے، آج بھی تخت جاتی امرا کی بادشاہت ہے، دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے؟ نواز کیبنٹ میں دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی

بدھ 28 دسمبر 2016 09:21

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2016ء)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی، حکمرانوں کی پالیسی کے باعث ملکی سلامتی کو خطرہ ہے، کچھ لوگ زندہ ہوکر بھی مردوں کی طرح زندگی بسر کر رہے ہی آج بھی تخت جاتی امرا کی بادشاہت ہے، اب دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے؟ نواز کیبنٹ میں دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں، گلی گلی شور ہے نواز شریف چور ہیں، ان خیالات کا اظہارانہوں نے شہید بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری عدلیہ کی تاریخ سب سے زیادہ ڈراؤنی ہے، وزیر داخلہ مستعفی ہونے کے بجائے عدلیہ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں، بلاول نے کہا کہ لاکھوں افراد پیدا ہوتے ہیں اور لاکھوں مرتے بھی ہیں لیکن کچھ زندہ رہتے ہیں، شہید بھٹو لاکھوں دلوں کی دھڑکنوں میں زندہ ہیں، وہ مر کر بھی زندہ ہیں لیکن کچھ زندہ ہوکر بھی مردوں کی مثال ہیں، ہم شہیدوں کو سلام اس لئے پیش کرتے ہیں کہ ہم ان کا مشن بھول نہ جائیں، وہ یاد رہے ، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو نے جن مقاصد کیلئے قربانیاں دیں کیا وہ حاصل کئے گئے ہیں؟ آج کی سیاست ، آج کی معیشیت، آج کی زراعت، وہ حیثیت رکھتی ہے جو شہداؤ کے دور حکومت میں تھی، ۲۴ سالہ بینظیر بھٹو نے اپنے والد کا مشن جاری رکھنے کیلئے باہر نکل آئی، انہیں سکھر جیل میں قید میں رکھا گیا، وہ نازک جسم جابروں اور آمروں سے لڑتی رہی، کبھی نہ تھکی، اور لڑتی رہی، اور لڑتے لڑتے اپنی جان عوام کے حقوق اور شہید بھٹو کے پرچم کو بلند کرتے ہوئے قربان کردی، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ویسے تو تاریخ کئی داستانوں سے بھری پڑی ہے، لیکن جس کے والد کو تختہ دار پر چڑھا گیا ہو، جس کے بھائیوں کو شہید کیا گیا ہو، جس کی ماں کو لاٹھیوں کا نشانہ بنایا گیا ہو، اور جس کے شوہر کو گیارہ برس تک ناحق جیل میں قید رکھا گیا ہو، وہ فقط اسلامی دنیا کی پہلی خاتوں وزیر اعظم بینظیر بھٹو تھیں، انہوں نے شکست تسلیم نہیں کی، وہ کبھی ضیاء الحق کے خلاف تو کبھی ان کی باقیات کے خلاف اور کبھی ضیاء باقیات کی ذہانت کے خلاف جنگ لڑتی رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ بینظیر کے والد نے ان سے جیل میں کہا کہ اس ملک کے غریب عوام کا ہاتھ سونپ رہا ہوں یہ وہ تحفہ ہے جو آپ کا ساتھ مرتے دم تک دیگا اور آپ بھی ان کا ساتھ نہیں چھڑنا، نہ شہید بھتو نے اور نہ ہی بینظیر بھٹو نے عوام کا ہاتھ چھورا اور اب میں عوام کا ہاتھ اپنے ہاتھ سے ملاکر ان کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہا ہوں ، ۱ٹھارہ اکتوبر کے سانمحے کے بعد قاتل کاموش نہ بیٹھے اور بینظیر اپنے عوام کیلئے موت کے آگے آگے چل رہی تھی جبکہ موت ان کے پیچھے پیچھے تھی، انہوں نے موت کو گلے لگایا ؛لیکن عوام کا ساتھ نہیں چھورا اور میں بھی عوام کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، میں اض سب سے پوچھتا ہوں کہ کیا بینظیر بھٹو جن حقائق کیلئے لڑی وہ حقوق عوام کو ملے ہیں، ؟ جو دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی کیا وہ پایئہ تکمیل، تک پہنچی یا نہیں، بلکل نہیں۔

میرے ملک کے مزدور اور محنت کش مفلسی میں مبتلا ہیں، میں خاموش کیسے بیٹھ سکتا ہوں، ۲۰۰۷ میں ملک ٹوٹنے اور جماعت مشکلات میں تھی تب ایک بہادر اور سابقہ صدر آصف علی زرداری نمے ملک کو بچایا اور یہ نعرہ لگایا کہ پاکستان کھپے، پاکستان کھپے۔میرے نوجوانوں آج آپ نے مجھے پارٹی کا پرچم دیا ہے، مجھے عوام کے درد کا علم ہے، مجھے کارکنان کے دکھ کا احساس ہے،مجھے مزدوروں کے درد کا پتہ ہے، اب پاکستان خطرے میں ہے، ہمیں پاکستان کو ان خطرات سے نکالنا ہے، میں نے چار مطالبات دیئے ہیں، جن میں ایک پاناما لیکس، دوسرا بیرونی وزارت، تیسرا معیشیت اور چوتھا تھا وزیر داخلا کی تقرری، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کوئٹہ کمیشن رپورٹ سامنے آچکی ہے، اب وزیر داخلا کو مستعفی ہونا چاہیے، مجھے دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کیا کرتی ہے، وہی ہوتا جو ہمارے وزراء اعظم کے ساتھ ہوا ہے یا پھر ان دادلوں کیلئے اور کچھ ہوتا ہے۔

بلاول نے کہا کہ موجودہ ن لیگ نے شہریوں کو تحفظات فراہم کرنے کے بجائے دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے کیونکہ حکومتی پالیسیوں کے باعث ملکی سلامتی کو خطرات ہیں، کچھ لوگ زندہ رہ کر بھی لاشوں کی طرح ہوتے ہیں، بینظیر جس سوچ کے خلاف جنگ لڑآج بھی اسے پناہ مل رہی ہے، آج بھی تخت جاتی امرا کی بادشاہیت ہے، ہم نے نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ سی پیک کو تکراری نہ بنائیں، آج کل یہ آواز گونج رہی ہے کہ گلی گلی شور ہے نواز شریف چور ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری عدلیہ کی تاریخ سب سے زیادہ ڈراؤنی ہے، اگر پانام بل میں رکاوٹ ڈالی گئی تو احتجاج کریں گے، نواز شریف آپ نے غربت اور مہنگائی میں اضافہ کیا، میں ملک کی عزت اور وقار کیلئے جنگ لڑ رہا ہوں، انہوں نے اپنے چار مطالبات پر سیاسی لانگ مارچ کی تیاری کا اعلان کردیا اور کارکنان کو تیاری کی ہدایات کی ہیں۔