سی پیک منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے،مولانا فضل الرحمان

جب تک اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات تھے ہم نے ساتھ دیا لیکن غیر سنجیدہ تحفظات کا ساتھ نہیں دے سکتے ،نیشنل ایکشن پلان سے متوقع نتائج بر آمد نہیں ہو سکے ہیں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع قبول نہیں، پریس کانفرنس

جمعہ 30 دسمبر 2016 11:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2016ء) سی پیک منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے جب تک اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات تھے ہم نے ساتھ دیا لیکن غیر سنجیدہ تحفظات کا ساتھ نہیں دے سکتے نیشنل ایکشن پلان سے متوقع نتائج بر آمد نہیں ہو سکے ہیں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع قبول نہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر سول عدالتوں کے ججز کو سیکیو رٹی کامسئلہ ہے تو انہیں پاک فوج کی سیکیورٹی فراہم کی جائے تاہم فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع قبول نہیں ہے کیونکہ نیشنل ایکشن پلان سے متوقع نتائج بر آمدد نہیں ہو سکے انہوں نے کہا کہ ایسا تصور دے کر ملٹری کورٹس کا قیام ہمارے سو ل ججز کی توہین ہے ایسی عدالتیں قائم کرنا جہاں مظلوم خوف کے عالم میں پیش ہو یہ بھی انصاف کے خلاف ہے فوجی عدالتوں کو توسیع دینا مصلحت نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لیے عمل میں لایا گیا تھا یہ امتیازی قانون ہے اس میں مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے انہوں نے سابق چیف سیکر ٹری خیبر پختونخوا ارباب شہزاد کے استعفے کا متن منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا مولانا فضل الرحمان نے اس تاثر کوبے بنیاد قرار دیا کہ انہیں وزیر اعظم کی جانب سے اپوزیشن سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے جب تک اس منصوبے پر سنجیدہ تحفظات تھے ہم نے ساتھ دیا لیکن غیر سنجیدہ تحفظات کا ساتھ نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی فاٹا کے بارے میں اپنے موقف پر قائم ہیں کہ فاٹا کے فیصلے کا اختیار فاٹا کے عوام کو دیا جائے اور حکومت جلدی نہ کرے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پر آج تک کرپشن کا کوئی کیس نہیں بنا بارہا سکینڈل کھڑے کیے گئے لیکن دو چار دن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کے مترادف ثابت ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی پاکستان آمد خوش آئند ہے لیکن تاہم انہوں نے اس وقت پارلیمنٹ آنے کا ارادہ ظاہر کیا جب پارلیمنٹ کی مدت میں ایک سال رہ گیا جسکا مطلب ہے کہ قائد حزب اختلاف پیپلز پارتی کومتبادل قوت کے طور پر سامنے لانے میں ناکام رہے ہیں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے احیا ء کی راہ میں رکاوٹیں ہیں جمعیت علماء اسلام نے جب خواتین کا بل روکا تو جماعت اسلامی کے ایک ممبر نے اس کے حق میں ووٹ دیا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کچھ لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہو کر عدالت اور پھر عدالت سے مایوس ہو کر اسمبلی آرہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :