پی آئی اے طیارہ حادثہ ، جاں بحق افراد کے لواحقین کو بیمہ کمپنی کی جانب سے 25کروڑ 85لاکھ ادا کئے جائیں گے

ادارے کے ذمے واجب الادہ قرضوں میں 10 ارب کا مزید اضافہ، مجموعی قرضہ 185ارب روپے ہوگیا اے ٹی آر طیاروں میں سے 5 پروازوں کیلئے درست قرار دیا گیا ہے،بیڑے میں مزید 4جہاز شامل کئے جائیں گے طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد حکومت کو پیش کی جائے گی اسلام آباد ائیرپورٹ اگست 2017تک مکمل کر لیا جائے ،سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی اور جنرل منیجر پی آئی اے منصور تاجور کی سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کو بریفنگ

بدھ 11 جنوری 2017 14:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2017ء) پی آئی اے طیارہ حادثہ کے جاں بحق افراد کے لواحقین کو بیمہ کمپنی کی جانب سے مجموعی طور پر 25کروڑ 85لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے ، پی آئی اے کے ذمے واجب الادہ قرضوں میں 10 ارب روپے کا مزید اضافہ ہونے کے بعد مجموعی قرضہ 185ارب روپے ہوگیا ہے ، پی آئی اے کے پاس موجود 9اے ٹی آر طیاروں میں سے 5کو پروازوں کیلئے درست قرار دیدیا گیا ہے جبکہ بیڑے میں مزید 4جہاز شامل کئے جائیں گے ، طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد حکومت کو پیش کی جائے گی اسلام آباد ائیرپورٹ اگست 2017تک مکمل کر لیا جائے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی اور جنرل منیجر پی آئی اے منصور تاجور نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں کیا ہے کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد طلحہ محمود کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا اجلاس میں پی آئی اے کے قرضوں کے حوالے سے ایوان بالاء میں پوچھے گئے سوالات، پی آئی اے کی مالی صورتحال ، نیو انٹر نیشنل ایئر پورٹ اسلا م آباد کی تکمیل اور چترال طیارہ حادثہ اور جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی اور تحقیقات کے حوالے سے بحث کی گئی اس موقع پی آئی اے حکام نے اجلاس کو بتایاکہ چترال طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کو 55 لاکھ روپے فی کس ادائیگی کی جائے گی اس سلسلے میں بیمہ کمپنی نے مسافروں اور جہاز کا کلیم منظور کر لیا ہے اور 15 جنوری کو اخباری اشتہار کے ذریعے کلیم لینے والے لواحقین کو کاغذات جمع کرانے کی ہدایت کی جائے گی انہوں نے بتایاکہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے خاندان کی واحد وارث حسینہ گل کی ذمہ داری پی آئی اے اور آغا خان فاؤنڈیشن نے لے لی ہے حسینہ گل کے بالغ ہونے تک تمام اخراجات پی آئی اے اور آغا خان فاؤنڈیشن برداشت کریں گے حسینہ گل کے گھر والوں کی تدفین کیلئے پانچ لاکھ ادا کیے گئے ہیں اور بقایا رقم بالغ ہونے پر حسینہ گل کو دی جائے گی اس موقع سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کہا کہ حادثے کا شکار طیارہ چار بجکر بارہ منٹ پر اسلام آباد کے ریڈار پر آیا جس کے بعد طیارے کے ایک انجن کے خراب ہونے پر چار بجکر 14 منٹ پر مے ڈے کل آئی اوراس کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا تھا جس کے 15 منٹ بعد حادثے کی اطلاع فون کال پر موصول ہوئی انہوں نے بتایاکہ کہ کوئٹہ ، ملتان ، ڈی آئی خان اور ژوب کیلئے پروازیں تمام اے ٹی آر طیاروں کے مکمل معائنے کے بعد پروازیں شروع کی جائیں گی انہوں نے بتایاکہ 9 میں سے 5 اے ٹی آر طیارے اپریشنل ہو گئے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صرف بکرے ہی ذبح کرنا ٹھیک نہیں ہے صدقہ دینا اچھا ہے لیکن دوا کا بندوبست بھی ہونا چاہیے سیکرٹری سول ایوی ایشن عرفان الہٰی نے کہا کہ چار اے ٹی آر طیارے معائنے کے بعد ابھی تک کلیئر نہیں کیے گئے جس پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ چار طیارے پہلے ہی سے خراب تھے ایک جہاز گرا تو آپ نے طیاروں کا معائنہ شروع کردیا ہے جنرل منیجرپی آئی اے منصور تاجور نے آگاہ کیا کہ اے ٹی آر طیارے خراب نہیں تھے مگر حالیہ حادثے کے بعد تمام طیاروں کو گراونڈ کرکے ان کا دوبارہ معائنہ کیا جا رہا ہے جس میں وقت لگ رہا ہے سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الہٰی نے کہا کہ جس طیارے کی اڑان پر بکراذبح کیا گیا تھا وہ کلیئر ہونے والا پہلا اے ٹی آر تھا جبکہ دیگر چار اے ٹی آر کے لئے پرزوں کی خریداری کی رقم تاخیر سے ادا کی گئی جس کی وجہ سے اے ٹی آر اپریشن شروع ہونے میں وقت لگا ہے اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ چار اے ٹی آر کیلئے منگوائے گئے پرزوں اور سامان کے بارے میں کمیٹی کو تحریری طو رپر آگاہ کیا جائے پی آئی اے کے ذمہ واجب الادہ قرضوں کے حوالے سے جنرل منیجر نے آگاہ کیا کہ سال 2016 میں پی آئی اے کا قرضہ 185 ارب رہا ۔

(جاری ہے)

سال 2015 میں یہ قرضہ 174 تھا۔ کمیٹی ممبران نے سوال اٹھایا کہ یہ بتایا جائے کہ حکومت کی طرف سے بیل آؤٹ پیکج ملنے کے باوجود اور پی آئی اے کو پرائیوٹ کمپنی قرار دینے سے کون سی بہتری لائی گئی ہے ۔سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہد ی نے کہاکہ حج، عمرہ ، زائرین ، اندرون بیرون ملک بہت بڑی مسافروں کی تعداد کے باوجود پی آئی اے خسارے میں کیوں ہے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پاکستان میں دوسری ایئر لائنز کی نسبت پی آئی اے کے کرائے زائد ہیں سیکرٹری سول ایوی ایشن عرفان الہٰی نے بتایا کہ اس سال پی آئی اے مسافروں میں دس لاکھ کا اضافہ ہو اہے اورکہاکہ یکم جنوری 2017 کو چار جہاز گراؤنڈ کیے گئے ہیں جو اپنی عمر پوری کر چکے تھے ۔

چار نئے جہاز ڈرائی لیز پر لے رہے ہیں چار نئے جہازوں کے آنے سے پی آئی اے میں جہازوں کی تعداد پوری ہوجائے گی پاکستان میں آپریٹ کرنے والی فضائی کمپنیوں کیلئے پالیسی بنائی جارہی ہے ۔ تمام ایئر لائنز کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپنے ملک کے علاوہ تمام ممالک کا ریٹ مقامی ایئر لائن سے کم نہ رکھیں جس پر آگاہ کیا گیا کہ گوادر کے پرانے ایئر پورٹ کی توسیع کر رہے ہیں اور نیا ایئر پورٹ بھی بنایا جائیگاسینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے خریدے گئے جہاز دوسرے ممالک کے مقابلے میں کیوں مہنگے ہوتے ہیں۔

طیارہ حادثہ کی رپورٹ کی حوالے سے سیکرٹری سول ایو ی ایشن نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ ملبے میں سے پرزے ڈھونڈ کر تجزیہ شروع ہے ۔ قوانین کے تحت سیفٹی ایکشن بورڈ آزادانہ تحقیقات کر کے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا۔ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو تحقیقات کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 14 اگست2017 ایئر پورٹ کی تکمیل کا ہدف یقینی ہے ۔

راما ڈیم تیار ہوچکا۔ کسانہ ڈیم کی تعمیر کیلئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کی تفصیلات سے آگاہی کیلئے کمیٹی ایئر پورٹ کا موقع پر معائنہ بھی کرے گی اور وہی اجلاس منعقد کیا جائے گا کمیٹی نے اسلام آباد ایئر پورٹ میں اجلاس سے قبل ڈی سی اٹک ، اسسٹنٹ کمشنر فتح جھنگ، این ایچ اے ، سی ڈی اے سے خطوط کے ذریعے تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت کی اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ایئر پورٹ کا نام استعمال کر کے سوسائٹیوں کی لوٹ مار کے بارے میں بھی تفصیلات لی جائیں سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ اگر اسلام آبا دائیر پورٹ کے گرد نواح میں غیر قانونی سوسائٹیاں موجود ہوتو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے رولز ریگولیشنز پر عمل درآمد کیا جائے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ 2009 سے ایئر پورٹ کی تکمیل کا معاملہ چل رہا ہے پانی اور سٹرکوں کے بغیر شروع کئے جانے والے بڑے منصوبے کی کوتاہیوں کے ذمہ دران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے اس بارے میں کمیٹی کو اگلے اجلاس میں اگاہ کیا جائے ۔