بدعنوانی کی موثر روک تھام کیلئے پراسیکیوشن کا کردارانتہائی اہم ہے، قمر زمان چوہدری

نیب نے مقدمات کو بروقت نمٹانے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے، ادارہ قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک کے ذریعے انسداد بدعنوانی مہم جاری رکھے ہوئے ہے سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مربوط کوششیں کی جائیں 2016ء کے دوران نیب نے 339 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے جن میں سے 98 ریفرنسز کے فیصلے ہوئے، سزا کی شرح 80.26 فیصد ہے، چیئرمین نیب کا ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرلز کی پہلی کانفرنس سے خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 14:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کی موثر روک تھام کیلئے پراسیکیوشن کا کردارانتہائی اہم ہے، نیب نے مقدمات کو بروقت نمٹانے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے، نیب قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک کے ذریعے انسداد بدعنوانی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مربوط کوششیں کی جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹر میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرلز اکاؤنٹیبلٹی کی پہلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو بروقت نمٹانے کیلئے کام کا معیاری طریقہ کار وضع کیا ہے۔

(جاری ہے)

نیب نے شکایت کی جانچ پڑتال سے انکوائری، انکوائری سے انوسٹی گیشن اور انوسٹی گیشن سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکردگی میں بہتری کیلئے نیب کے تفتیشی افسران کیلئے کام کے معیاری طریقہ کار کو 10 سال کے بعد موجودہ انتظامیہ نے بہتر بنایا ہے۔ یہ نظام سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے وضع کیا گیا ہے۔ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جو کہ ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انوسٹی گیشن آفیسر اور سینئر لیگل کنسٹلنٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔

اس سے نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ یہ بات بھی یقینی بنانے میں مدد ملی ہے کہ کوئی سنگل فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی نیب نے پراسیکیوشن ونگ کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب میں اصلاحات کا عمل شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2016ء کے دوران نیب نے 339 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔

جن میں سے 98 ریفرنسز کے فیصلے ہوئے ہیں۔ ان مقدمات میں سزا کی شرح 80.26 فیصد ہے۔ اس عرصے کے دوران متعلقہ ہائیکورٹس میں 48.5 فیصد اپیلیں دائر کی گئیں جن میں کامیابی کی شرح 78.7 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سپریم کورٹ میں مقدمات کا تعلق ہے تو نیب کی کامیابی کی شرح 54.1 فیصد ہے ، نیب کے حق میں 66 اور نیب کیخلاف 53 فیصلے آئے۔ 2016ء کے دوران متعلقہ عدالتوں میں مجموعی کامیابی کی شرح 75.5 فیصد ہے ۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ انوسٹی گیشن کے عمل میں پراسیکیوٹر کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ادارہ ٹھوس اور جامع مقدمات تیار کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پراسیکیوشن ڈویژن کو نیب کیخلاف آنے والے فیصلوں کا تجزیہ کرنا چاہئے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے قومی احتساب بیورو کیخلاف آنے والے مقدمات میں انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کی خامیوں اور وجوہات سے آگاہ کیا۔

چیئرمین نیب نے ڈپٹی پراسیکیوٹرز جنرل اکاؤنٹیبلٹی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عدالتوں میں مقدمات میں بھرپور تیاری کے ساتھ نیب کا موقف قانون کے مطابق مکمل دستاویزات کے ساتھ پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کیخلاف زیروٹالرننس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک کی انسداد بدعنوانی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مربوط کوششیں کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :