جنرل راحیل شریف کو 39ملکی اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنائے جانے بارے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی،طارق فاطمی

درخواست ہوئی تو حکومت غور اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کریگی ، سب کو آگاہ کیا جائیگا پاکستان اتحاد کا باقاعدہ حصہ ہے افغانستان میں قیام امن کے حامی ہیں،بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات بہتر بنانا وزیراعظم نوازشریف کا وژن ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،سرکاری ٹی وی سے گفتگو

اتوار 15 جنوری 2017 17:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جنوری۔2017ء)وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونے والے39ملکی اسلامی فوجی اتحاد کا پاکستان باقاعدہ حصہ ہے،39ملکی اسلامی اتحاد کا مقصد کسی غیر مسلم ملک کے خلاف جنگ کرنا نہیں بلکہ اسلامی ممالک کو تحفظ فراہم کرنا اور اسلامی ممالک میں موجود دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنا ہے،جنرل(ر ) راحیل شریف39ملکی اتحاد کا سربراہ بنائے جانے کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی،اگر کوئی ہوئی تو حکومت غور کرے گی اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی اور سب کو آگاہ کرے گی،افغانستان میں قیام امن کے حامی ہیں،بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا وزیراعظم نوازشریف کا وژن ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا کہ سعودی عرب کی سربراہی میں39ملکی فوجی اتحاد کا مقصد اسلامی ممالک کے درمیان روابط کو بہتر بنانا ہے اور اسلامی ممالک کی سالمیت کو محفوظ بنانا ہے،پاکستان نے39ملکی فوجی اتحاد میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی ہے،سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنائے جانے کے حوالے سے کوئی درخواست آئی تو حکومت غور کرے گی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی اور پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 39ملکی فوجی اتحاد کا مقصد کسی دوسرے ملک کے خلاف جنگ کرنا نہیں ہے بلکہ اسلامی ممالک میں موجود دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنا ہے۔طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے اور اس کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے،افغانستان میں حالیہ دہشتگردی اور قندھار دھماکوں میں غیر ملکی سفارتکاروں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتا ہے،افغانستان میں دہشتگردی کی جاری حالیہ لہر پر شدید تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جب آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو افغانستان اور امریکہ دونوں سے یہ طے کیا کہ ہم پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان اور دیگر دہشتگرد گروپوں کے خلاف آپریشن کریں گے اور افغانستان اور امریکی افواج پاکستان سے بھاگنے والے دہشتگردوں کو پکڑیں گے لیکن امریکہ اور افغانستان نے ایسا نہیں کیا،نتیجتاً بھاگنے والے طالبان نے افغانستان جاکر کارروائیاں تیز کردیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب کالعدم تحریک طالبان،حقانی نیٹ ورک سمیت کسی بھی شدت پسند گروپ کی کوئی باقیات نہیں ہیں جو ہیں وہ بھاگ رہے ہیں،پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے،افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں،پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔طارق فاطمی نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا خواہاں ہے