راحیل شریف نے عمران خان کو گارنٹی دی تھی ڈیشل کمیشن نے حکومت کو انتخابی دھاندلی کاذمہ داردٹھہرایاتووہ نوازشریف سے مستعفی ہونے کوکہیں گے ،جاویدہاشمی کا انکشاف

پی ٹی آئی میں صرف ون مین شوہے، وزیراعظم کے چارسے پانچ امیدوارہیں، سچ بولتاہوں اسی لئے باغی کہلاتا ہوں مسلم لیگ ن میر ا خاندان ہے،اپنے مستقبل بارے مشاورت کررہا ہوں، یقین ہے عدالت عظمیٰ کافیصلہ عمران خان کے خلاف آیاتووہ قبول نہیں کریں گے اورسڑکوں پر آئیں گے،خصوصی انٹرویو

ہفتہ 4 فروری 2017 13:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4فروری۔2017ء)سابق وفاقی وزیراورسینئرسیاستدان مخدوم جاویدہاشمی نے انکشاف کیاہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کودھرنے کے دوران گارنٹی دی تھی کہ اگرجوڈیشل کمیشن نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کاذمہ داردٹھہرایاتووہ نوازشریف سے مستعفی ہونے کوکہیں گے ۔

جمعہ کے روزدیئے گئے ایک خصوصی انٹرویومیں جاویدہاشمی نے کہاکہ عمران خان دھرنے کے دوران جنرل راحیل شریف کے ساتھ ملاقات سیخوش نہیں تھے ،کیونکہ آرمی چیف جنرل انہیں صرف چاریاپانچ منٹ کیلئے سناجبکہ طاہرالقادری کو35منٹ دیئے تاہم وہ اس بات سے مطمئن تھے کہ آرمی چیف نے نوازشریف کے حوالے سے ضمانت دی تھی ۔جاویدہاشمی نے کہاکہ وہ عمران خان کی سیاست کے طریقہ کارسے مایوس تھے کیونکہ وہ خودنہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی مضبوط جماعت بنے ،صرف ون مین شوہے ،کورکمیٹی اورسی ای سی صرف دکھاوے کیلئے ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے ،تاہم اس کے باوجودکچھ رہنماان کے ساتھ ہیں کیونکہ پی ٹی آئی میں شاہ محمود، اسدعمرسمیت وزیراعظم کے عہدے کیلئے چارسے پانچ امیدوارہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب میں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکی توعمران خان کے ساتھ گاڑی میں تھامیں نے یہ بات نوٹ کی کہ عمران خان کہیں سے ایڈوائس لے رہے تھے ،میں نے ان سے کہاکہ پارٹی کی مشاورت سے فیصلے کئے جائیں لیکن انہوں نے کہاکہ ہاشمی صاحب میں ایک پارٹی ہوں لہذااس سوچ کی وجہ سے میں مایوس ہواتاہم میں نے احسن اندازسے پارٹیکے امورچلانے کیلئے اپنی تمام ترکوششیں کیں لیکن ناکام رہا۔

دوران دھرناپارٹی کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ پرحملہ نہیں کریگی لیکن چندگھنٹوں میں ہی عمران خان نے اپناذہن تبدیل کرلیااورکہاکہ ان کے پاس بڑی تعدادمیں لوگ نہیں ہیں لہذاطاہرالقادری کے پاس گئے اوران سے مددمانگی اورپھرپارلیمنٹ پرحملہ کردیاگیا،پارٹی کے تمام رہنمااس پرحیران تھے ،تاہم میں واحدشخص تھاجس نے اس بات پرعمران خان سے احتجاج کیاکہ ہمیں پارلیمنٹ پرحملہ نہیں کرناچاہئے حتیٰ کہ ہم پارلیمنٹ کے رکن ہیں تاہم انہوں نے اس بات پردھیان نہیں دیااورکہاکہ ہاشمی صاحب اگرآپ جاناچاہتے ہیں توآپ ہمیں چھوڑسکتے ہیں لہذامیں نے اپنافیصلہ لیااوراسمبلی سے استعفیٰ دیدیا۔

سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردارکے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ یہ بات حقیقت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں مفادات تھے ،تاہم میں واحدسیاستدان ہوں جوان کے سامنے کھڑاہوا،اس کے باوجودکہ میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں تھا،یہ میری عادت ہے کہ میں سچ بولتاہوں اوراس وجہ سے مجھے باغی کہاگیااورمیں باغی ہوں۔اپنے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ میں اس بارے سوچ بچارکررہاہوں ،مسلم لیگ ن میرے خاندان کی طرح ہے اورشاہداگلے الیکشن میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ شامل ہوجائیں لیکن ابھی تک وہ اس بارے مشاورت کررہے ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ ملتان میں میٹروبس کے افتتاح کے موقع پران کی وزیراعظم نوازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ مفیدملاقات ہوئی ہے ۔پانامہ کیس کے حوالے سے جاویدہاشمی کاکہناتھاکہ ان کے نکتہ نظرمیں حسن اورحسین نوازکوآف شورکمپنیوں میں سرمایہ نہیں لگاناچاہئے تھالیکن انہوں نے وزیراعظم کادفاع کیااورکہاکہ ان کانام پانامہ میں شامل نہیں ہے ۔

ان کاکہناتھاکہ پانامہ کافیصلہ مسلم لیگ ن اوراس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پراثرات مرتب کریگا۔جاویدہاشمی نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اگرعدالت عظمیٰ کافیصلہ عمران خان کے خلاف آیاتووہ اسے قبول نہیں کریں گے اورسڑکوں پراحتجاج کیلئے آئیں گے ،کیوکہ ماضی میں بھی وہ ایساکرچکے ہیں اوراس سیاست سے پارٹی کونقصان پہنچایاہے آج پارٹی کے اندرتحصیل اورضلعی سطح پراختلافات پائے جارہے ہیں ان کے خیال میں زمین پرپارٹی کاوجودنہیں ہے ،کچھ لوگ ایسے ہیں جواپنے مفادات کیلئے جمع ہوئے ہیں