Everybody is suddenly copying Microsoft

Everybody Is Suddenly Copying Microsoft

اب ہر کوئی مائیکروسافٹ کی نقل کرنے لگا ہے

دنیا بدل رہی ہے اور ہمارے کمپیوٹر استعمال کرنے کے طریقہ کار بھی ۔سمارٹ فونز نے کمپیوٹنگ کی ہر چیز بدل دی ہے۔پی سی مارکیٹ میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔اس سال پرسنل کمپیوٹروں کی فروخت میں8.7 فیصد کمی متوقع ہے۔ ماہرین کے مطابق پرسنل کمپیوٹرکی صنعت میں 2017 میں کچھ اضافہ متوقع ہے، جب مختلف کمپنیاں ونڈوز 10 کے حامل نئے کمپیوٹرخریدیں گی۔جہاں پی سی مارکیٹ سکڑ رہی ہے، وہیں سمارٹ فون مارکیٹ میں اضافے کا رجحان ہے۔

آئی فون کی وجہ سے ایپل سب سے زیادہ منافع کمانے والی کمپنی ہے اور گوگل کااینڈریوڈ سب سے زیادہ مشہور آپریٹنگ سسٹم۔ دنیا کے ہر پانچ میں سے ایک شخص کے پاس اینڈریوڈ آپریٹنگ سسٹم پر مشتمل سمارٹ فون ہے۔
سمارٹ فون سے ہٹ کر 2012 کی صورتحال دیکھیں تو اس وقت آئی پیڈ ہی وہ ڈیوائس تھی جو ٹیبلٹ کی مارکیٹ کو ظاہر کرتی تھی جبکہ اینڈریوڈ ٹیبلٹ بھی بہت تیزی سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ٹیبلٹ کی مارکیٹ میں مائیکرو سافٹ کا حصہ بالکل صفر تھا اور وہ سمارٹ فون مارکیٹ میں بھی کچھ جگہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔ایسے میں مائیکروسافٹ کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ کچھ نیا متعارف کرائے۔اسی وجہ سے مائیکروسافٹ وہ پہلی کمپنی بن گئی جس نےٹیبلٹ-لیپ ٹاپ ڈیوائس سرفس پرو متعارف کرائی۔
سرفس پرو ٹیبلٹ بھی ہے، کیوں کہ اس میں ٹچ سکرین ہے اور سرفس پرو میں لیپ ٹاپ کے فیچر بھی ہیں۔
ایسے لوگ جنہیں کی بورڈ کی ضرورت ہے، اُن کے لیے 129 ڈالر کا کی بورڈ بھی متعارف کرا دیا گیا۔تاہم کی بورڈ خریدنا یا استعمال کرنا ضروری نہیں۔ اس کے علاوہ اس میں مائیکروسافٹ ونڈوز ہے۔ کچھ بھی ہو تقریباً تمام کاروباری ادارے اور صارفین مائیکروسافٹ آفس کو کسی بھی ونڈو ایپلی کیشن سے زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔سرفس پرو متعارف کرا کر مائیکروسافٹ نے اس ٹو ان ون ڈیوائس کی مارکیٹ میں بھی جگہ بنا لی۔

2012 میں جب مائیکروسافٹ نے پہلی دفعہ سرفس پرومتعارف کرایا تو اس کے بعد مارکیٹ اس طرح کی ڈیوائسز کی لائن لگ گئی اور سب اس کےنقش قدم پر چلنے لگے۔
ایپل کے سی ای او ٹم کک نے اس وقت کہا تھا کہ آپ ٹوسٹر اور ریفریجریٹر کو بھی ضم کر سکتے ہیں مگر یہ ہر کسی کواچھا نہیں لگے گا۔
آج صورت حال یہ ہے کہ کسی کو سرفس پرو پر ہنسی نہیں آرہی اور ٹم کک کے طنز کے 3 سال بعد سرفس پرو 3 کی فروخت بہت اچھی جا رہی ہے اور مائیکروسافٹ اب خصوصی تقریب میں سرفس پرو 4 بھی متعارف کرانے والا ہے۔
اس کے علاوہ مائیکروسافٹ نئے ٹرینڈ متعارف کرانے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سرفس پرو آنے کے بعد ایپل اور گوگل نے بھی ٹیبلٹ-لیپ ٹاپ پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ ایپل نے آئی پیڈ پرو متعارف کرادیا(تفصیلات اس صفحے پر) اور گوگل نے بھی گوگل پکسل سی متعارف کرادیا(تفصیلات اس صفحے پر

اب ایپل نے بھی اعتراف کر لیا کہ مائیکروسافٹ صحیح تھا اور گو گل نے اپنے پکسل سی کو سرفس کا صفایا کرنے والی ڈیوائس کہہ کر سرفس کی مقبولیت کا اعتراف بھی کر لیا۔گوگل اور ایپل اصل میں چاہتے تھے کہ ٹیبلٹ-لیپ ٹاپ کے کمبی نیشن کو دنیا کے سامنے سب سے پہلے وہ متعارف کرائیں مگر مائیکروسافٹ بازی لے گیا۔
ٹیبلٹ –لیپ ٹاپ کے مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ گھر میں سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں اور آفس میں کی بورڈ اور ماؤس پوائنٹر کے ساتھ کمپیوٹر۔
کچھ ایپلی کیشن سمارٹ فونز کے لیے ہی ہیں، جبکہ کچھ ایپلی کیشن صرف کمپیوٹروں پر کام کرتی ہے۔ ایسے میں ایسے پلیٹ فارم یا ڈیوائس ہی زیادہ مشہور ہونگے جسے گھر یا آفس میں یکساں استعمال کیا جا سکے۔
سرفس کی اصل خوبی تو ونڈوز ہے۔ تاہم مائیکرو اپنے ونڈوز سٹور کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔مائیکروسافٹ کے پاس اس وقت سمارٹ فون مارکیٹ میں حصہ صرف 3 فیصد ہے۔
ڈویلپرز کی ایک بہت بڑی تعداد زیادہ کمانے کےلیے ایپل کے ایپ سٹور کے لیے ایپلی کیشن بنا رہی ہے، جبکہ ونڈوز کے لیے جو ایپلی کیشن موجود ہیں وہ بھی ٹچ سکرین پر اس طرح کام نہیں کرتی جس طرح ونڈوز پی سی پر کام کرتی ہیں۔مائیکروسافٹ ونڈوز کو چاہیے کہ ونڈوز سٹور پر صرف اُن ایپلی کیشن کو رکھے جو ٹیبلٹ یا ڈیسک ٹاپ پر ایک سا کام کریں۔ اس کے علاوہ ایسی ایپلی کیشن بھی ہونی چاہیے جو اینڈریوڈ یا آئی او ایس کے صارفین زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے نئے آفس کے حوالے سے تو مائیکروسافٹ نے ایسا ہی کیا ہے۔ اسے ہر طرح کے پلیٹ فارم پر ایک سا استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ آئی پیڈ پر کام کے لیے اتنی زیادہ پروڈکٹیویٹی ایپلی کیشنز نہیں جتنی ونڈوز کے لیے ہیں۔ اسی لیے ایپل زیادہ توجہ ایپلی کیشن کی ڈویلپمنٹ پر دے رہا ہے۔آئی او ایس 9 کے ڈویلپرز بھی سپلٹ ونڈوز ٹائپ کی ایپلی کیشن بنا رہے ہیں جو روایتی ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشن میں استعمال ہوتی ہیں۔
مائیکروسافٹ بھی ایسی نئی ایپلی کیشن بنا رہا ہے جو آئی پیڈ پرو کے صارفین بھی استعمال کر سکیں، جیسے آفس پر مشتمل پروڈکٹیویٹی ایپلی کیشن۔ تاہم ایسی ایپلی کیشن کے ہوتے ہوئے صارفین کے آئی پیڈ پرو کی بجائے سرفس خریدنے کی ایک وجہ کم ہو جائے گی۔
ایپل کے برعکس گوگل ذرا سست رفتاری سے کام کر رہا ہے۔ گوگل کا پکسل سی کسی سائنس پراجیکٹ کا حصہ لگتا ہے۔
اس میں نہ ہی سٹائلس ہے اور نہ ملٹی ونڈو ویو بلکہ یہ صرف اور صرف وائرڈ شیپ کی بورڈ کے ساتھ ایک ٹیبلٹ ہے۔تاہم گوگل اینڈریوڈ کی مدد سے اس ٹیبلٹ کی پروڈکٹیویٹی کو بڑھا سکتا ہے۔اسی وجہ سے گوگل نے اس میں اینڈریوڈ استعمال کیا گیا ہے، ورنہ اپنے لیپ ٹاپ میں وہ کروم او ایس استعمال کر رہا ہے۔مائیکروسافٹ سے مقابلہ کرنے کے لیے گوگل نے پکسل کے لیے گوگل فار ورک کے نام سے پروڈکٹیویٹی ایپلی کیشن کا ایک پیک بھی جاری کیا ہے۔

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ایپل اورگوگل صارفین اور ڈویلپرز کو اس بات پر قائل کر رہے ہیں کہ اُن کا ٹیبلٹ بہترین پروڈکٹیویٹی پلیٹ فارم ہے جبکہ سرفس لائن کو ونڈوز، 30 سالہ تاریخ اور مائیکروسافٹ کی شہرت کی وجہ سے فوقیت حاصل ہے۔لیکن ایپل اور گوگل جس تیزی سے ڈویلپرز کو اپنے لیے کام پر رضا مند کر رہے ہیں، وہ جلد ہی مائیکروسافٹ کا مقام حاصل کر لیں گے۔اس وقت ایپل ، مائیکروسافٹ اور گوگل سب کی کوشش یہی ہے کہ کچھ ہوں مارکیٹ میں سب سے آگے رہاجائے۔

تاریخ اشاعت: 2015-10-05

More Technology Articles