The inside story of why Google is becoming Alphabet now

The Inside Story Of Why Google Is Becoming Alphabet Now

گوگل نے الفابیٹ کیوں بنائی؟

گوگل کا ایک عہد ختم ہوا اوراب گوگل ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔گوگل نے سرمایہ کاروں کو بتادیا ہے کہ سوموار سے گوگل الفابیٹ کےنام سے کاروبار شروع کرے گا۔ گوگل نے اپنا موٹو 'Don't be evil'سے بدل کر 'Do the right thing'رکھ لیا ہے۔
گوگل کی نئی ہولڈنگ کمپنی الفابیٹ کے اعلان کے بعد(تفصیلات اس صفحے پر)ٹیکنالوجی کے کاروبار سے شغف رکھنے والے حضرات کے ذہن میں یہی سوال ابھر رہا تھا کہ گوگل نے ، جوانڈسٹری لیڈر ہے، اچانک تبدیلیاں کیوں کی؟بظاہر اس کا سب سے زیادہ فائدہ لیری پیج کو ہوا ، جن پر سے کام کا بوجھ کم ہوگیا۔


گوگل کے ابتدائی دنوں میں بھی لیری پیج اور سرگے برن کے دماغ میں ہر وقت یہی سوالات اٹھتے تھے کہ کون سے پروجیکٹ شروع کیے جائیں، جس سے سرچ انجن کی مدد سے انٹرنیٹ لاکھوں طرح سے استعمال کیا جا سکے۔

(جاری ہے)


لیری اور سرگے گوگل کے پہلے مہینے میں لیگو کو استعمال کرتے ہوئے یہ سوچتے کہ کتاب کے صفحات خوکارد انداز میں کس طرح پلٹتے رہیں، حالانکہ اس وقت زیادہ ضرورت سرچ انجن کے حوالے سے کام کی تھی۔

گوگل کی ابتدائی دس ملازمین میں سے ایک ہیتھر کائرنز، جو ہیومن ریسورس میں کام کرتی تھی، نے کہا کہ گوگل ساری دنیا کی کتابوں کو بھی سکین کرنا چاہتا تھا اور انسانوں کے خلا تک ارزاں سفر کے حوالے سے بھی کام کرنے کا خواہش مند تھا۔ہیتھر نے کہا کہ اگرچہ وہ پہلے موجد ہیں مگر بائی ڈیفالٹ انٹرپرینیور ہیں۔
گوگل کو قائم کرنے کے 17 سال بعد بھی لیری اور سرگے پہلے دن کی طرح پرعزم ہیں۔
لیری کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ گوگل کے بنیادی کاروبار پر زیادہ توجہ دے کر 400 ارب ڈالر کی اشتہارات کی صنعت سے زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کیا جائے۔
اس مشکل کو حل کرنے کےلیے لیری نے الفابیٹ بنائی اور گوگل کو اس کی ذیلی کمپنی بنا دیا۔لیری نے نیسٹ(Nest) کو سمارٹ ہومز کی مصنوعات پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے الگ کیا تو کیلیکو(Calico) کو زندگی بڑھانے کی ریسرچ کرنے کا کام سونپا۔
گوگل ایکس کو گوگل، یعنی الفابیٹ، کے عجیب وغریب منصوبے مکمل کرنے کا کام سونپا گیا۔ لیری پیج نے گوگل کے سی ای او کا عہدہ سندر پچھائی کو سونپ کر اپنے لیے الفابیٹ کے سی ای او کے عہدے کا انتخاب کیا۔
اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلیوں سے گوگل کو کئی فوائد حاصل ہوئے۔ اعلیٰ سطح پر ترقی کے مواقعوں کے باعث ایگزیکٹوز کے کمپنی کے چھوڑنے کے چانس کم ہوگئے۔
اربوں کا کاروبار حاصل کرنے کے لیے کمپنی پہلے سے بہتر ہو گئی اور گوگل کی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی کوئی ابہام نہ رہے۔اور لیری کے لیے بھی پیج پلٹنے کے مواقع بڑھ گئے۔
2011 میں جب سے لیری پیج واپس گوگل کا سی ای او بنا تھا، وہ گوگل میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے لیے کافی زورلگا رہا تھا۔وہ کمپنی کو اس طرح بنانا چاہتا تھا کہ نئے کاروباری پراجیکٹ کو زیادہ سے زیادہ آزادی دے کر اپنے پاس مکمل کنٹرول رکھے۔

گوگل کے ایک سابقہ اہلکار نے بتایا کہ لیری پیج ایک ایسی کمپنی بنانا چاہتاتھا جو اس کی تمام سرمایہ کاریوں کو دیکھ سکے اور لیری پیج کو انتظامی فرائض سے چھٹکارا دلا سکے۔
لیری پیج گذشتہ 4 سالوں سے گوگل کو ایسی کمپنی ہی بنانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔گوگل نے انہی مقاصد کو پانے کے لیے نئے ڈویژن بنائے یا دوسری کمپنیوں کو خریدا۔ کیلیکو، نیسٹ اور گوگل کیپٹل اس کی مثالیں ہیں۔
2013 میں لیری پیج نے عوامی سطح پر گوگل کے سرچ کے علاوہ دوسرے کاروبار کے حوالے سے اپنے منصوبوں کا ذکر کرنا شروع کر دیا۔
پچھلے سال لیری نے گوگل کے سی ای او کے ذمہ داریوں سے خود کو الگ کرنے کے لیے سندر پچھائی کو نئی مصنوعات کی اور انتظامی ذمہ داریاں دینی شروع کر دیں۔
گوگل میں بڑے پیمانےپر تبدیلیاں اس وقت کی گئیں جب گوگل کی پراپرٹیز کا پورٹ فولیو پہلے سے زیادہ ووسیع ہورہا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں یہ افواہیں بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ گوگل فوڈز کمپنی سے لیکر کے ٹوئیٹرتک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔گوگل کی ڈرون ڈیلیوری اور ایکسپریس سروس کے تجربات کے حوالے سے بھی خبریں سامنے آئیں۔ گوگل نے گوگل گلاس کے علاوہ چھوٹے سیٹلائٹ میں بھی اپنی دلچسپی ظاہر کی۔صرف الفابیٹ کا سٹرکچر ہی ایسا تھا جو ان تمام پروجیکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے۔

دوسری بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرح گوگل کے ملازمین بھی دوسرے اربوں ڈالر کے سٹارٹ اپ اور پروجیکٹ کا حصہ بننے کےلیے گوگل کو چھوڑ کر جا رہے تھے۔ سندر پچھائی جیسے لوگ بھی ، جو اعلیٰ سطح پر کاروبار چلانے کے خواہش مند تھے، کسی بھی وقت کمپنی چھوڑ کرجا سکتے تھے۔ایسےمیں گوگل میں اعلیٰ سطح پر ہونے والی ترقیوں سے ہی گوگل کو اپنا ٹیلنٹ اپنے پاس رکھنے اور دوسروں کا ٹیلنٹ بھی اپنے پاس لانے میں مدد ملی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ گوگل میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلیوں باعث گوگل کے سٹاک میں بھی ایک دم تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

The inside story of why Google is becoming Alphabet now
تاریخ اشاعت: 2015-10-04

More Technology Articles