US AGENCIES MAY SPY ON CITIZENS USING THE INTERNET OF THINGS

US AGENCIES MAY SPY ON CITIZENS USING THE INTERNET OF THINGS

امریکی ایجنسیاں اپنے شہریوں کے جاسوسی کے لیے انٹرنیٹ آف تھنگز کا استعمال کر سکتی ہیں

نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے کہا ہے کہ ایجنسیاں جلد ہی اپنے شہریوں کی جاسوسی کے لیے انٹرنیٹ آف تھنگز سے جڑی ڈیوائسز استعمال کر سکتی ہیں۔
سینٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کو دئیے گئے اپنے ایک بیان (پی ٹی ایف) میں کلیپر کا کہنا تھا کہ بجلی کی سمارٹ ڈیوائسز ڈیٹا پرائیویسی، ڈیٹا انٹیگریٹی اور سروس کی فراہمی میں تسلسل کے لیے خطرہ ہیں۔

مستقبل میں انٹیلی جنس سروسز انٹرنیٹ آف تھنگز کو شناخت، نگرانی، دیکھ بھال، مقام کے تعین ، نیٹ ورک تک رسائی یا صارف کی خفیہ معلومات دیکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ نگرانی کے کیمرے، گھریلو سیکورٹی سسٹم، تالے، تھرموسٹیٹ یا انٹرنیٹ سےجڑی دوسری چیزیں جنہیں آپ دور رہتے ہوئے کنٹرول کر سکتے ہیں، کی مدد سے انٹیلی جنس ایجنسیاں آپ کی جاسوسی کر سکتی ہیں۔

(جاری ہے)


یہ کوئی نیا آئیڈیا نہیں ۔ گھر میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز اتنے اچھے طریقے سے محفوظ نہیں ہوتیں۔ انہیں ہیکر یا ایجنسیاں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتےہیں۔ شوڈن(Shodan) نام کا ایک ایسا سرچ انجن بھی ہے جس سے صارفین دوسروں کے غیر محفوظ کیمروں کو دیکھ سکتے ہیں۔صارفین کے لیے اصل مشکل یہ ہے کہ وہ ڈیوائسز کے بارے میں درست طریقے سے اندازہ نہیں لگا سکتے۔
پچھلے سال کلاؤڈ سرور سے مربوط باربی ڈول میں ایسی خامیاں دیکھی جا چکی ہیں، جن سے ہیکر فائدہ اٹھا کر صارفین کی جاسوسی کر سکتے ہیں۔
اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ آلات بنانے والے کمپنیاں اعلیٰ معیارات کو اپنائیں اور حکومتیں ایسے قوانین بنائیں ، جس سے ایجنسیوں کو اپنے شہریوں کی جاسوسی سے روکا جا سکے ورنہ قومی مفاد کےنام پر شہریوں کی ذاتی زندگی انٹیلی جنس اداروں کی زد میں رہے گی۔

تاریخ اشاعت: 2016-02-10

More Technology Articles