A British pensioner has become the first person to get a bionic eye

A British Pensioner Has Become The First Person To Get A Bionic Eye

بائیونک آنکھ لگانے کا کامیاب تجربہ

برطانیہ کا ریٹائرڈ بوڑھا وہ پہلا شخص ہے سے بائیونک آنکھ لگائی گئی ہے۔ اس آنکھ کے لگانے کے بعد وہ قدرتی اور مصنوئی بصارت کے امتزاج سے دیکھ سکتا ہے۔
رے منڈ فلین کی عمر 80 سال ہے اور وہ اپنی آنکھ کے مرکز کی وجہ سے چیزوں کو براہ راست نہیں دیکھ سکتا۔اب اسے ایسی ڈیوائس لگائی گئی ہے جس میں ایک ایسی عینک استعمال ہوتی ہے جس پر چھوٹا سا کیمرہ لگا ہوتا ہے۔

یہ کیمرہ اس کی آنکھ کے ریٹینا کےریسپٹر کو وائرلیس سگنل بھیجتا ہے۔ اس کے بعد دماغ کو برقی جھماکوں کے سگنل جاتے ہیں۔دماغ ان سگنلز کو اشکال اور مناظر میں بدل لیتا ہے۔اس طرح مسٹر رے منڈ قدرتی اور مصنوعی طریقے سے دیکھ پاتے ہیں۔
مانچسٹر رائل آئی ہسپتال کے سرجن پروفیسر پاؤلو سٹانگا آپریشن کے بعد مسٹر رے منڈ کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں اور اشیاء کو اچھی طرح دیکھ سکتا ہے۔پروفیسر پاؤلو کا کہنا ہے کہ وہ ابتدائی تجربے کے کامیاب نتائج کے بعد کافی مطمئن ہیں اور بائیونک آنکھ سے دوسرے مریضوں کا بھی علاج کرنا چاہتے ہیں۔
اسی طرح کی بائیونک آنکھ پہلے ایسے مریضوں کو بھی لگائی جا چکی ہے جن کی بینائی بالکل ختم ہو چکی تھی۔اس آنکھ سے انہیں اشیاء کے خاکے نظر آنے لگے۔

تاہم ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ نئی بائیونک آنکھ کی مدد سے دنیا کے ڈھائی کروڑ افراد کی زندگی بدل جائےگی۔مسٹر ریمنڈ کی بینائی جزوی طور پر خراب تھی۔ انہیں ریٹینا کی Age Related Macular Degeneration بیماری لاحق تھی۔سائنس دانوں کو یقین ہے کہ بائیونک آنکھ ، جسے آرگوس دوم (Argus II) کا نام دیا گیا ہے، رے منڈ کی قدرتی نظر کے ساتھ اچھی طرح کام کرے گی۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ اب مسٹر رے منڈ کی آنکھوں کی پلکیں بند بھی ہو تو اسے نظر آ جاتا ہے۔

مسٹر رے منڈکا تعلق آڈنشا، امانچسٹر سے ہے۔ اسے پہلی بار آنکھوں کی بیماری 8 سال پہلے لگی۔ یہ بیماری ہر سال 44ہزار برطانوی افراد کو ہوتی ہے، جو نظر کےخاتمے کا باعث بنتی ہے۔
لائف سائنس کے سرکاری وزیر جارج فری مین نے اس تحقیق کو سراہا ہے۔اس تحقیق کو اب مزید چار مریضوں پر آزمایا جائے گا۔

تاریخ اشاعت: 2015-07-26

More Technology Articles