Digital Publishers wants removal of internet tax in KPK

Digital Publishers Wants Removal Of Internet Tax In KPK

ڈیجیٹل پبلیشرز کا کے پی کے حکومت سے انٹرنیٹ ٹیکس کےخاتمے کا مطالبہ

پاکستان کے بلاگرز اور ڈیجیٹل پبلیشرز، جنہوں نے حال ہی میں پنجاب حکومت کو انٹرنیٹ پر ٹیکس نافذ نہ کرنے پر قائل کیا تھا(تفصیلات اس صفحے پر) ،نے اب خیبر پختونخواہ کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر نافذ ٹیکس کو ختم کرے۔
ڈیجیل/ پبلیشرز نے پنجاب حکومت کے انٹرنیٹ پر ٹیکس کے نفاذ(تفصیلات اس صفحے پر) کی مخالفت میں اپنی ویب سائٹس سیاہ کر دی تھیں (تفصیلات اس صفحے پر


اب ،جبکہ پنجاب حکومت نےانٹرنیٹ پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، ڈیجیٹل پبلیشرز، انٹرنیٹ کمپنیوں اور بلاگرز نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ ، جناب پرویز خٹک، کو ایک خط لکھا ہے جس میں اُن سے صوبے میں انٹرنیٹ کے ٹیکس کے خاتمے کی درخواست کی گئی ہے۔

(جاری ہے)


خیبر پختونخواہ میں لینڈ لائن براڈ بینڈ صارفین سے 19.5%انٹرنیٹ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، تاہم عدالتی حکم کی وجہ سے 3 جی اور 4 جی صارفین سے یہ ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا۔


خط ، جس کی ایک کاپی جناب عمران خان، چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی بھیجی گئی ہے، میں وضاحت کی ہے کہ ٹیکس فری انٹرنیٹ سے طویل مدت میں خیبر پختونخواہ کی حکومت کو فائدہ ہوگا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران 3جی اور 4جی نیٹ ورکس کی بدولت انٹرنیٹ براڈ بینڈ صارفین میں 600 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان صارفین میں خیبرپختونخواہ کے صارفین کی قابل ذکر تعداد بھی موجود ہے۔

اس رحجان سے براڈ بینڈ مارکیٹ میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے مواقعوں کا پتہ چلتاہے۔
ڈیجیٹل پبلیشروں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عام طور پر اور خیبر پختونخواہ حکومت خاص طور پر تعلیم اور یوتھ ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ دئیے ہوئے ہے ، اس لیے براڈ بینڈ(اور ٹیکس فری انٹرنیٹ)خیبر پختونخواہ کے تعلیمی منصوبے پورا کرنے میں مثبت کردار ادار کرے گا۔

خط میں بتایا گیا کہ ٹیکس فری انٹرنیٹ کے ساتھ براڈ بینڈ کے بڑھتے استعمال سے ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن، ای فارمنگ اور انٹر نیٹ اور سمارٹ فون کے دوسرے منصوبوں کو مدد ملے گی۔

پبلیشروں کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی معیشت ٹیکس فری انٹرنیٹ سے حیرت انگیز اہداف حاصل کر رہی ہے۔ حکومتیں انٹرنیٹ کی بجائے ، انٹرنیٹ سے چلنے والے کاروباروں پر ٹیکس لگا رہی ہیںَ۔

تاریخ اشاعت: 2015-06-30

More Technology Articles