Alexander Fleming - Article No. 1769

Alexander Fleming

الیگز ینڈر فلیمنگ - تحریر نمبر 1769

پینسیلین کا دریافت کنندہ الیگز ینڈر فلیمنگ سکاٹ لینڈ کے شہر لوک فیلڈ میں 1881ء میں پیدا ہوا۔لندن میں ”میڈیکل سکول آف سینٹ میریز ہاسپیٹل“سے گریجوایشن کرنے کے بعد فلیمنگ علم مناحت (Immuno Logical)تحقیقات میں مصروف ہو گیا

پیر 17 ستمبر 2018

الیگز ینڈر فلیمنگ(1955ء1881-ء)
پینسیلین کا دریافت کنندہ الیگز ینڈر فلیمنگ سکاٹ لینڈ کے شہر لوک فیلڈ میں 1881ء میں پیدا ہوا۔لندن میں ”میڈیکل سکول آف سینٹ میریز ہاسپیٹل“سے گریجوایشن کرنے کے بعد فلیمنگ علم مناحت (Immuno Logical)تحقیقات میں مصروف ہو گیا۔ بعد ازاں جنگ عظیم اول کے دوران فوجی کالج کی حیثیت سے اس نے متعدی زخموں پر تحقیق کی۔اس نے معلوم کیا کہ متعدد جراثیم کش ادویات جرثوموں کی نسبت جسم کے خلیوں کوزیادہ مجروح کرتی ہیں۔

ضرورت اس ا مر کی تھی‘کہ کوئی ایسی دوا ہو جو یبکٹیریا کو تو مار ڈالے مگر انسانی خلیوں کو گزندنہ پہنچائے۔جنگ کے بعد فلیمنگ ”سینٹ میریز ہاسپیٹل“واپس آیا۔1922ء میں اپنے تحقیقی کام کے دوران اس نے ایک عنصر دریافت کیا‘جسے اس نے ”لائیسوزائم “کا نام دیا۔

(جاری ہے)

ہر مادہ انسانی جسم میں ہی پیدا ہوتا ہے ‘اور آنسو ؤں اور بلغم میں بھی شامل ہوتا ہے۔

یہ انسانی خلیوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔یہ خاص جرثوموں کو مار دیتا ہے ‘لیکن بدقسمتی سے ان جرثو موں کے لیے زیادہ مضرت رساں نہیں تھا‘جو انسان کو شدید نقصان پہنچاتے تھے۔یہ دریافت اگر چہ دلچسپ تھی مگر زیادہ اہمیت اختیار نہیں کرسکی۔1928ء میں فلیمنگ نے عظیم دریافت کی۔(اس کی تجربہ گاہ کے مکروب عنبی یبکٹیر یا کی پیدا آوری کھلی ہوا میں عیاں ہو گئی۔
جس نے سانچے کی فضا کو آلودہ کردیا)فلیمنگ نے دیکھا کہ سانچے کے اردگرد پیداوری کے علاقہ میں یبکٹیر یا کا خاتمہ ہو گیا۔وہ اس نتیجہ پر پہنچا کہ سانچے میں ایسا مواد پیداہوا‘جو مکروب عنبی یبکٹیریا (Staphococcus Bacteria)کے لیے مہلک تھا۔وہ جلد ہی یہ ثابت کرنے کے قابل ہو گیا ‘کہ ایسا ہی مواد کئی دوسری طرح کے مضرت رساں یبکٹیریا کی نشونما کو بھی روکتا ہے ۔
اس نے اس کانام اس سانچے (پینسیلیم نوٹٹم)
کے نام پرجو اسے پیدا کرتا تھا‘پینسیلین رکھا۔یہ انسانی جسم اورجانوروں کے لیے نقصان دہ نہیں تھا۔فلیمنگ کی تحقیق کے نتائج 1929ء میں شائع ہوئے ۔تاہم اسے زیادہ عوامی توجہ حاصل نہیں ہو سکی۔فلیمنگ کا خیال تھا کہ پینسیلین کو طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔تا ہم وہ خود پینسیلین کو صاف کرنے کا طریقہ کار دریافت نہیں کرسکا۔
نتیجتاََاگلے دس برس یہ شاندار دوازیر استعمال نہ آئی۔آخر 1930ء میں دو طبی محققین ہاورڈ والٹر فلوررے اور ارنسٹ بورس چین نے فلیمنگ کا مضمون پڑھا۔انہوں نے اس کی تحقیقات کی بنیاد پر کام شروع کیا اور اس کے نتائج کی تو ثیق کی۔انہوں نے پینسیلین کو مطہر کیا۔اور اسے تجربہ گاہ کے جانوروں پر آزمایا۔1941ء میں انہوں نے اسے چند مریضوں پر آزمایا۔
اس تجربہ سے واضح طور پر ثابت ہوگیا کہ یہ نئی دوا انتہائی زود اثر تھی۔برطانوی اور امریکی حکومتوں کی ہلہ شیری کے بعد دوا ساز اداروں نے اس پر کام شروع کیا اور جلد ہی بڑی مقدار میں پینسیلین تیار کرنے کا طریقہ دریافت کر لیا۔ پہلے پہل پینسیلین کو فقط جنگی زخمیوں کے لیے ہی محدود رکھا گیا۔تا ہم1944ء تک یہ امریکہ اور برطانیہ میں عام مریضوں کے لیے بھی استعمال ہونے لگی۔
1945ء میں جب جنگ ختم ہوئی‘پینسیلین کا استعمال دنیا بھر میں پھیل گیا۔پینسیلین کی دریافت نے دیگر جراثیم کش ادویات کی دریافت کے کام کو تحریک دی۔یہ تحقیقات متعدد معجزاتی ادویات پر منتج ہوئی۔تاہم پینسیلین ان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی جراثیم کش دوا تھی۔پینسیلین کا ایک فائدہ یہ بھی یہ کہ یہ استعمال میں بہت محفوظ ہے۔پینسیلین کی پچاس ہزار یونٹ جتنی مقدار ‘چند متعدی امراض کے لیے موثر ہے ۔
تاہم پینسیلین کے ایک سو ملین یونٹ جتنی مقدار کے ٹیکے ہر رو ز لگائے گئے اور اس سے منفی اثرات پیدا نہیں ہوئے۔ہاں خاص لوگوں کو پینسیلین سے الرجی ہوجاتی ہے۔جبکہ لوگوں کی اکثریت اس کو اعتماد اور احساس تحفظ کے ساتھ استعمال کرسکتی ہے۔پینسیلین نے لاکھوں افراد کی زندگیاں بچائی ہیں ۔مستقبل میں بھی لوگ اس سے مستفید ہوں گے۔لوگوں کی کم تعداد ہی فلیمنگ کی اس اہم ایجاد سے شاکی ہے۔
اس فہرست میں فلیمنگ کے درجہ کے تعین میں سب سے اہم بات یہی ہے کہ یہ طے کیاجائے کہ فلورے اور چین کو اس اعزاز کے کس قدر حصہ کا مستحق قرار دیا جائے۔تاہم میرے خیال میں تو اصل اعزاز فلیمنگ کو ہی ملتا ہے‘جس نے حقیقتاََ اسے ایجاد کے۔اس کے بغیر پینسیلین کی دریافت کا واقعہ بہت زیادہ التواء کا شکار ہو جاتا ۔اس کی تحقیقات کی اشاعت کے بعد یہ ناگزیر تھا کہ جلد یا بدیر اس دوا کی پیدا وار اور تطہیر کے نئے ترقی یافتہ طریقہ ہائے کار دریافت کرلیے جاتے۔فلیمنگ کا ایک ہی بچہ تھا۔1945 ء میں اسے اس دریافت پر نوبل انعام ملا۔جسے فلورے اور چین میں بھی تقسیم کیاگیا۔1955ء میں وہ فوت ہوا۔

Browse More Urdu Literature Articles