Isaac Newton - Article No. 1805

Isaac Newton

آئزک نیوٹن - تحریر نمبر 1805

یہ عظیم ترین سائنس دانوں میں سب سے متاثر کن شخص آئزک نیوٹن 1642ء میں کر سمس کے روز انگلستان میں ”وولز تھورپ “کے مقام پر پیدا ہوا ۔

جمعرات 8 نومبر 2018

یہ عظیم ترین سائنس دانوں میں سب سے متاثر کن شخص آئزک نیوٹن 1642ء میں کر سمس کے روز انگلستان میں ”وولز تھورپ “کے مقام پر پیدا ہوا ۔اسی برس گلیلیو مرا۔(حضرت)محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی مانند یہ اپنے والد کی وفات کے بعد پیدا ہوا۔بچپن ہی میں ہو نہار بروا کے چکنے چکنے پات کے مترادف اس نے میکا نکی مظاہر کی طرف میلان طبع ظاہر کیا۔یہ دستی کام بڑی عمدگی سے کرتا تھا ۔

نیوٹن ایک ذہین بچہ تھا ‘لیکن مدرسہ سے اسے کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔جب وہ نوجوان تھا‘اس کی ماں نے اسے مدرسہ سے اٹھو ا لیا ‘اس امید پر کہ شاید یہ ایک کامیاب کسان بن جائے۔خوش قسمتی سے وہ مانتی تھی کہ اس کی دلچسپی کے سامان کچھ دوسرے ہیں ۔اٹھارہ برس کی عمر میں وہ کیمبرج یونیورسٹی میں داخل ہوا۔

(جاری ہے)

وہاں اس نے سائنس اور ریاضیات کے لیے خود کو وقف کردیا۔

جلد ہی اپنے طور پر اچھی بھلی تحقیق کرنے لگا ۔پچیس سے ستائیس برس کی عمر تک اس نے ان سائنسی نظر یات کی بنیاد یں ہلا کر رکھ دی تھیں ۔جنہوں نے بعد ازاں دنیا میں انقلاب بپا کرنا تھا ۔
سترہویں صدی کے وسط میں سائنس کے میدان میں بڑی شدومد سے کام ہورہا تھا ۔اس صدی کے آغاز میں ہی (ٹیلی سکوپ )دور بین کی ایجاد نے علم فلکیات کے میدان میں تہلکہ مچادیا تھا۔
انگریز فلسفی فرانس بیکن اور فرانسیسی فلسفی رینے ڈیکارت دونوں نے یورپ بھر کے سائنس دانوں کو اس طرف مائل کیا کہ وہ ارسطو کی حاکمیت کا اعتراف کیے بغیر اپنے طور پر مشاہدہ اور تجربہ کریں ۔جو کچھ بیکن اور ڈیکارت نے کہا‘عظیم گلیلیو نے وہ کر دکھایا۔اس کے فلکیاتی مشاہدات نے ‘جونو ایجاد دور بین کی مدد سے ممکن ہوئے تھے ‘علم فلکیات کو ایک نیا رخ دیا۔
اسی کے میکا نکی تجربات پر اس اصول کی بنیاد پر قائم ہے ۔جسے ہم حرکت کا پہلا قانون کہتے ہیں ۔
دیگر عظیم سائنس دان جیسے ولیم ہاروے ‘جس نے گردش خون کا اصول دریافت کیا‘اور جوہنز کپلر ‘جس نے سورج کے گرد سیاروں کی حرکت کے قوانین دریافت کیے‘سائنس دانوں کے طبقہ کو نئی بنیادی معلومات فراہم کر رہے تھے ۔لیکن ہنوز خالص سائنس دانش وروں کے لیے فقط ایک شغل فرصت تھی ۔
ایسے شواہد بھی موجود نہیں تھے کہ ‘ٹیکنالوجی ‘پر منطبق ہو کر سائنس اس انداز میں انسانی طرز معاشرت کو تبدیل کر دے گی ‘جیسا فرانس بیکن نے پیشین گوئی کی تھی ۔
ہر چند کہ کوپر نیکس اور گلیلیو نے قدیم علوم کی کئی ایک غلط فہمیاں دور کر دی تھیں ‘اور کائنات کے فہم میں گراں قدر اضافے کیے تھے لیکن تاحال قوانین کا کوئی مجموعہ وضع نہیں کیا جا سکا تھا ۔
جوان بظاہر غیر متعلق دکھائی دینے والے حقائق کو ایک مربوط نظریہ میں ڈھالے ‘جس سے پھر سائنسی پیشین گوئی ممکن ہو سکے ۔آئزک نیوٹن نے ہی یہ نظریہ پیش کیا اور جدید سائنس کو اس رخ پر موڑ دیا جدھر یہ آج بھی رواں ہے ۔اپنی تحقیقات کی اشاعت میں نیوٹن ہمیشہ متذبذب رہتا تھا حالانکہ وہ اپنی تحقیقات کے ذریعے بنیادی نظریات کو 1669ء تک وضع کرچکا تھا ‘تا ہم اس کے بیشتر نظریات دیر بعدمنظر عام پر آئے ۔
اس کے شائع ہونے والے اولین تہلکہ مچادینے والے نظریات ‘روشنی ‘کی ہےئت سے متعلق تھے ۔محتاط تجربات کے ایک سلسلہ کے بعد نیوٹن نے دریافت کیا کہ عام سفید روشنی قوس قزح کے تمام رنگوں کا آمیزہ ہے ‘اس نے روشنی کے انعکاس اور انعطاف کے قوانین کے نتائج کا بھی محتاط تجزیہ کیا۔ان قوانین کو بروئے کار لا کر اس نے 1668ء میں روشنی منعکس کرنے والی پہلی دور بین کا نقشہ اور ڈھانچہ تیار کیا ۔
یہ خاص وضع کی دور بین ہے جو آج بھی بڑی فلکیاتی مشاہدہ گاہوں میں استعمال ہوتی ہے ۔دیگر متعدد بصری تجربات کے ساتھ ‘جووہ کر چکا تھا ‘اس نے اپنی دریافتوں کو ”برٹش رائل سوسائٹی “کے سامنے پیش کیا جب اس کی عمر فقط انتیس برس تھی ۔
بصریات میں ہی نیوٹن کے معر کے شاید اسے اس فہرست میں جگہ دلوانے کے لیے کافی تھے۔تا ہم یہ خالص ریاضیات اور مشین دانی میں اس کی کامیابیوں کے مقابلے میں ہیچ ہیں ۔
ریاضیات میں اس کی بڑی کامیابی مکمل علم الا حصاء (Calcalus)کی ایجاد ہے ۔جو اس نے غالباً تےئس یاپچیس برس کی عمرمیں ممکن بنالی تھی ۔یہ جدید ریاضیات کی انتہائی اہم ایجادنہ صرف وہ سوتا ہے جس میں سے ‘جو یہ ریاضیاتی نظریہ کے دھارے کا بیشتر حصہ پھوٹا ہے بلکہ یہ ایسا ناگزیر اوزار بھی ہے جس کے بغیر جدید سائنس کی بیشتر کامیابی ممکن ہی نہیں تھی ۔
اگر نیوٹن اس اکمل علم الاحصاء کی ایجاد کے ماسواکوئی دوسری ایجاد نہ بھی کرتا ‘تو اسے پھر بھی اس فہرست کے ابتدائی حصہ میں کوئی مقام مل سکتا تھا ۔
تاہم نیوٹن کی انتہائی ایجادات ”مشین دانی “کے شعبے میں ہیں ۔یہ علم مادی اشیاء کی حرکت سے تعلق رکھتا ہے ۔گلیلیو نے حرکت کا پہلا قانون دریافت کیا ۔جو اجسام کی حرکت کی توضیح کرتا ہے یعنی جب وہ کسی بیرونی قوت سے آزاد ہوں۔
عملی طور پرہرجسم ہمہ وقت بیرونی قوت کی زدمیں ہوتا ہے جبکہ علم سکون وحرکت میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان حالات میں جسم کس طرح حرکت کرتا ہے ؟اس مسئلہ کو نیوٹن نے اپنے حرکت کے دوسرے قانون کی مدد سے حل کیا۔جسے بجا طور پر کلاسیکی طبیعیات کا انتہائی بنیادی قانون تسلیم کیا جا سکتا ہے ۔(اس قانون کو ریاضیاتی طور پراس مساوات سے ظاہر کیا جاتا ہے ،F=ma)۔
اس کے مطابق ایک جسم کا تغیر یعنی وہ شرح جس سے اس جسم کی رفتار تبدیل ہوتی ہے ‘جسم پر حملہ بیرونی طاقت کے مساوی ہے ‘جو اس شے کے حجم کے سبب دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے ۔ان دو معروف قوانین میں نیوٹن نے مزید ایک کا اضافہ کیا (جس کے مطابق ہر طبیعی توانائی کے خلاف ایک برابر طاقت کاردعمل پیدا ہوتا ہے )۔جبکہ اس کے سائنسی قوانین میں سب سے اہم ”کش ثقل “ہی کاقانون تھا ۔
چار قوانین کے اس مجموعہ نے باہم اشتراک سے ایک مربوط نظام وضع کیا جس کے ذریعے آخر کار تمام میکا نکی نظام ہائے کار کی تحقیق ممکن ہو گئی ۔وہ چاہے ایک پنڈولم کی حرکت کا نظام ہویا سورج کے گرد اپنے امدار میں چکر کاٹتے سیاروں کا نظام ہو ۔نیزان کے متعلق پیش گوئی بھی ممکن ہوئی۔نیوٹن نے فقط ان میکا نکی قوانین کو ہی بیان نہیں کیا ‘اس نے علم الاحصاء کے ریاضیاتی اصول استعمال کرتے ہوئے ثابت کیا کہ کس طرح یہ بنیادی قوانین حقیقی مسائل کے حل کے لیے بروئے کار لائے جا سکتے ہیں ۔

نیوٹن کے قوانین کو انتہائی بڑے تناظر میں سائنس اور انجینئر نگ کے مسائل میں استعمال کیا گیا ہے ۔اپنی زندگی میں ہی علم فلکیات میں اس کے قوانین کا انتہائی ڈرامائی انطباق کیا گیا۔اس شعبے میں بھی نیو ٹن نے نئے درواکیے۔1687ء میں اس کی عظیم کتاب ”فطری فلسفہ کے ریاضیاتی قوانین “شائع ہوئی ۔اس میں اس نے اپنے کشش ثقل اور حرکت کے قوانین کو بیان کیا ۔
نیوٹن نے ثابت کیا کہ کس طرح ان قوانین کے ذریعے سورج کے گردگھومتے سیاروں کی حرکت کے متعلق پیشین گوئی کی جاسکتی ہے ۔یہ حرکیاتی علم فلکیات کا بنیادی مسئلہ ہے یعنی کس طور ستاروں اور سیاروں کے درست مقام اور حرکت کے متعلق پہلے سے جانا جائے۔نیوٹن نے ایک ہی ہلے میں اسے یکسر حل کر دیا۔یہی وجہ ہے کہ نیوٹن کو ماہرین علم فلکیات میں بھی سب سے عظیم شخصیت ماناجاتا ہے ۔

یہ نیوٹن کی سائنس میں اہمیت کے متعلق ہمارا تجزیہ ہے ؟اگر کوئی سائنس کے قاموس العلوم کے اشاریہ پر نظر دوڑائے تو اسے جابجا (غالباً دوسروں کی نسبت دویاتین بار زیادہ)نیوٹن کے اور اس کے نظریات وایجادات کے حوالے دکھائی دیں گے ۔مزید برآں یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ دوسرے سائنس دانوں نے نیوٹن کے متعلق کیا رائے دی ؟لا ئبنیز ‘جو نیوٹن کا دوست بھی نہیں تھا ‘بلکہ ایک معاملے میں دونوں میں شدید تلخ کلامی بھی ہوئی ۔
ایک جگہ رقم پر داز ہے ”آفرینش دنیا سے نیوٹن تک علم ریاضیات کو پیش نظر رکھا جائے ‘بے شک اس اکیلے کاکام باقی تمام علم سے کہیں بدتر ہے “۔عظیم فرانسیسی سائنسی دان لایلاس رقم طراز ہے ”نسل انسانی کی کسی بھی دوسری خود ساختہ شے کی نسبت ”قوانین “کہیں بہتر ہے ۔“لا گرینج اکثر با اصرار کہتا کہ نیوٹن ایک عظیم ترین جو ہر کا مالک ہے ‘ارنسٹ ماخ1901ء میں ایک مضمون میں لکھتا ہے ۔
”اس کے بعد ریاضیات کے علم میں جو کچھ بھی اضافہ ہوا ہے وہ نیوٹن کے قوانین کی بنیاد پر ہونے والامشین دانی کا ماخوذ‘رسمی اور ریاضیاتی ارتقاء ہے ۔“یہ غالباً نیوٹن کی عظیم کامیابی کا معمہ ہے کہ اس کے لیے سائنس اجنبی حقائق اور قوانین کا ملغوبہ نہیں تھی ۔جو کچھ مظاہر کو بیان کرنے کے اہل تو تھی لیکن جو فقط چند ایک کے بارے میں ہی کوئی پیشین گوئی کر سکتی تھی ۔
اس کی بجائے اس نے ہمیں قوانین کا ایک مربوط نظام دیا ہے ۔جن کا طبیعی مظہر میں وسیع ترتناظر میں اطلاق ممکن ہے اور درست ترین پیشین گوئی کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
اس طرح کے مختصر مضمون میں نیوٹن کی تمام دریافتوں کی مکمل تفصیل دینا ممکن نہیں سو کئی ایک کم اہمیت کی حامل ایجادات کا یہاں تذکرہ بھی نہیں کیاگیا ہے ۔حالانکہ اپنے طور پر وہ اہم ایجادات تھیں ۔
حرکیات (Thermodynamic)اور علم صوتیات میں بھی نیوٹن نے گراں بہا اضافے کیے ہیں ۔اس نے معیاری حرکت اور زاویہ دار معیار حرکت کے تحفظ کے ازحد وقیع طبیعی قوانین پیش کیے۔اس نے ریاضیات میں دو عددی کلیہ دریافت کیا۔اسی نے ستاروں کے ظہور کی اولین معقول تو جیہہ پیش کی ۔
اب اگر چہ یہ معاملہ تو صاف کہ نیوٹن واقعی دنیا کا سب سے عظیم اور سب سے متاثر کن سائنس دان ہے لیکن یہ سوال پھر بھی کھٹکتا ہے کہ اسے سکندر اعظم یا جارج واشنگٹن جیسی بڑی سیاسی ہستیوں اور عیسیٰ علیہ السلام مسیح اور گوتم بدھ جیسے بڑے مذہبی رہنماؤں سے بڑا رتبہ کیو نکر دیا گیا ؟میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر چہ سیاسی نشیب وفرازبے حدقیع ہے لیکن یہ کہنا بجا ہو گا کہ سکندر کی موت کے پانچ سو برس بعد تک بیشتر لوگ انہی حالات میں زندگی گزارتے رہے ‘جیسی زندگی ان کے آباء سکندر سے پانچ صدیاں پہلے گزارتے تھے ۔
اسی طور اپنی بیشتر روز مرہ کی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی 1500ء میں انسانوں کی اکثریت اسی طور زندہ تھی جیسے ان کی زندگی 1500قبل مسیح میں تھی ۔گزشتہ پانچ صدیوں میں جدید سائنس کے فروغ کے سبب عام انسان کی روز مرہ کی زندگی میں انقلابی تغیرات بپا ہوئے ہیں ۔ہمارا لباس مختلف ہے ‘خوراک مختلف ہے ‘ہم مختلف معاش اپناتے ہیں اور اپنے فارغ وقت کو 1500ء کے لوگوں سے مختلف انداز میں صرف کرتے ہیں ۔
سائنسی دریافتوں نے نہ صرف ٹیکنالوجی اور معاشیات میں انقلابی تبدیلیاں پیداکیں بلکہ انہوں نے سیاست ‘مذہبی فکر ‘فنون لطیفہ اور فلسفہ کو بھی یکسر بدل کر رکھ ڈالا ‘انسانی فعلیت کے چند پہلو البتہ اس سائنسی انقلاب کے بعد غیر مبدل رہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہماری اس فہرست میں اس قدر سائنس دان اور موجد موجود ہیں ۔نیوٹن نہ صرف تمام سائنس دانوں میں شاندار ہے بلکہ سائنسی نظریہ کے ارتقاء میں بھی نیوٹن کا ایک انتہائی اثر انگیز کردار ہے ۔اسی باعث وہ دنیا کے انتہائی موثر افراد کی فہرست میں ابتدائی درجوں میں جگہ پانے کا مکمل حقدار ہے ۔
1727ء میں نیوٹن کا انتقال ہوا۔اسے ”ویسٹ منسٹر “کے گرجا میں دفنا یا گیا ‘وہ پہلا سائنس دان تھا جسے یہ اعزاز ملا۔

Browse More Urdu Literature Articles