James Watt36 To 1819 - Article No. 991

James Watt36 To 1819

جیمزواٹ 1819ء۔1736ء - تحریر نمبر 991

سکالٹ لینڈکے موجدجیمزواٹ کوعموماََدخانی انجن کا موجد قرار دیا جاتا ہے۔ وہ صنعتی انقلاب کی ایک اہم شخصیت تھا۔

جمعرات 31 دسمبر 2015

سکالٹ لینڈکے موجدجیمزواٹ کوعموماََدخانی انجن کاموجدقراردیاجاتاہے۔وہ صنعتی انقلاب کی ایک اہم شخصیت تھا۔
درحقیقت واٹ دخانی انجن بنانے والا پہلاآدمی نہیں تھا۔ایسی کلیں اولین صدی عیسوی میں سکندریہ کے ہیرونے بھی بنائی تھیں۔ 1698ء میں تھامس سیورے نے ایک دخانی انجن کے جملہ حقوق محفوظ کروائے تھے جوپانی کوکھینچنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
1712ء میں ایک انگریزتھامس نیوکومین نے ایک قدرے بہترانجن ایجادکیا۔لیکن اس انجن کی استعدادبھی ایسی بہترنہ تھی اور یہ کوئلے کی کانوں سے پانی کھینچنے کے لیے استعمال ہوتاتھا۔
1764ء میں واٹ کی دخانی انجن میں دلچسپی پیداہوئی۔جبکہ وہ نیوکومین کاانجن درست کررہاتھا۔ اگرچہ اس اوزار کے کاریگر کے طورپربس ایک ہی برس کی تربیت حاصل کی تھی‘تاہم اس میں ایجاد کاغیر معمولی جوہرتھا۔

(جاری ہے)

اس نے نیوکومین کے انجن میں جو اضافے کیے وہ اس درجہ اہم تھے کے واٹ کوبلاشبہ اولین دخانی انجن کاموجدقراردیا جاسکتاہے۔
واٹ کاایسا پہلاانجن جس کے حقوق کی اس نے 1769ء میں سندحاصل کی‘وہ ایک علیحدہ آلہ تکثیف کے اضافے والی ایک کل تھا۔اس نے ایک دخابیلن کابھی اضافہ کیا۔1782ء میں اس نے ایک دوہرے عمل والاانجن تیارکیا۔
چندچھوٹے اضافوں کے ساتھ یہ ایجادات دخانی انجن کی استعدادمیں اضافے پرمنتج ہوئیں۔
عملی طور پراستعدادمیں اس اضافے سے اب ایک تیزرفتارمگرکہیں کم کارآمدکل اور ایک بے پایاں صنعتی افادے کے حامل آلے میں امتیازقائم ہوا تھا۔
1781ء میں واٹ نے انجن کی دوطرفہ حرکت کوایک دائروی حرکت میں تبدیل کرنے کی لیے داندانے دارچکرو ں والے پرزے ایجادکیے۔اس آلے سے دخانی انجن سے لیے جانے والی استعمالات میں بے پناہ اضافہ ہوا۔1788ء میں واٹ نے ایک دافع المرکزنگراں آلہ ایجادکیا۔
جس کے ذریعے انجن کی رفتارخودکاراندازمیں کم یاتیزکی جاسکتی تھی۔1790ء میں ایک مقیاس الدباؤ ایجاد کیا۔پھرایک مقدارنما‘بھاپ کے اخراج کاسوراخ اور دیگر متعدداضافے کیے۔
واٹ ایک اچھے کاروباری ذہن کاآدمی نہیں تھا‘اسی لیے1775ء میں اسے نے میتھوبولٹن سے شراکت داری کی‘ جوایک انجینئرتھااور کاروباری گنوں سے بہرہ ورتھا۔اگلے پچیس برسوں میں واٹ اور بولٹن کے ادارے نے بڑی تعداد میں دخانی انجن تیارکیے۔
دونوں شراکت دارامیربن گئے۔
دخانی انجن کی افادیت میں مبالغہ کرنادشوارہے۔سچ تویہ ہے کہ صنعتی انقلاب میں بہت سی ایجادات نے اہم کردار ادا کیا۔ کان کنی میں پیش رفت ہوئی‘دھاتوں کوصاف کرنے کی صنعت میں بہتری پیداہوئی اور کنی طرح کی صنعتی کلیں تیار ہوئیں۔ چند ایک ایجادات نے توواٹ کے کام پربھی فوقیت حاصل کی۔لیکن دوسری ایجادات کی اکثربت نے انفرادی طور پر مختصرپیش رفت ظاہرکی اور ان میں سے کوئی ایک انفرادی طور پرصنعتی انقلاب میں مرکزی حیثیت حاصل نہ کرسکی۔
دخانی انجن کامعاملہ یکسرمختلف رہا‘جس کاکردارانتہائی اہم تھا۔اور جس کے بغیرصنعتی انقلاب کی صورت بالکل مختلف ہوتی۔ پن چیکوں اور پانی کے پہیوں کاکرداربھی کم اہم نہیں ہے لیکن طاقت کااصل منبع پھربھی انسانی اعضاء ہی رہے۔یہ بات صنعتی استعداد کو ایک خاص حدسے بڑھنے نہ دیتی جبکہ دخانی انجن کی ایجادکے ساتھ یہ حدبندی ختم ہوگئی۔اب پیداوارکے لیے بڑی مقدار میں توانائی دسیتاب تھی۔
جوبتدریج بے بہاانداز میں بڑھتی گئی۔1973ء کی تیل کی برآمدپرپابندی نے ہمیں یہ احساس دلایا کہ توانائی کی ارزائی کس طرح تمام صنعتی نظام کوہلاکررکھ سکتی ہے‘بس یہی تجربہ ہمیں صنعتی انقلاب میں واٹ کی ایجادات کی افادیت کوہم پرمنکشف کرتاہے ۔
کارخانوں میں توانائی کے ایک وسیلے کی حیثیت کے علاوہ بھاپ کے انجن کے دیگر کئی استعمالات ہیں۔
1783ء تک مارکیوس ڈی جافروئے آبنزانجن کوکشتی چلانے کے لیے استعمال کرچکاتھا۔1804 میں رچرڈٹریویتھک نے پہلا حرکت کرنے والاانجن تیارکیا۔ان ابتدائی نمونوں میں سے کوئی ایک بھی تجارتی طورپرکارآمدنہیں تھا۔تاہم اگلی چند دہائیوں میں ہی ذخانی انجن کی کشتی اور ریل گاڑی نے زمینی اور آبی ذرائع آمدورفت میں انقلاب برپاکردیا۔
تاریخ میں صنعتی انقلاب رونماہواتویہ وہی دورتھاجب امریکی اور فرانسیسی انقلابات بھی ظہورپذیر ہوئے۔
تاہم اس دور میں بات اتنی واضح نہیں تھی‘جتنی آج ہے کہ ان اہم سیاسی انقلاب کی نسبت اس صنعتی انقلاب نے انسانوں کی زندگیوں پرکہین زیادہ گہرے اثرات مرتب کیے۔بس اسی نسبت سے ہم جیمزواٹ کودنیاکی انتہائی اثر انگیز شخصیات میں شمارکرسکتے ہیں۔

Browse More Urdu Literature Articles