John Dalton 1766 To 1844 - Article No. 977

John Dalton 1766 To 1844

جان ڈالٹن 1844ء۔1766 - تحریر نمبر 977

جان ڈالٹن انگریز سائنس دان تھا۔انیسویں صدی کے اوائل میں اس نے سائنس کی دنیا میں ایٹمی مفروضہ متعارف کرایا۔اس طور اس نے وہ بنیادی کلید فراہم کر دی جس نے کیمیا میں بے پایاں ترقی کی راہ ہموار کردی۔

پیر 26 اکتوبر 2015

جان ڈالٹن انگریز سائنس دان تھا۔انیسویں صدی کے اوائل میں اس نے سائنس کی دنیا میں ایٹمی مفروضہ متعارف کرایا۔اس طور اس نے وہ بنیادی کلید فراہم کر دی جس نے کیمیا میں بے پایاں ترقی کی راہ ہموار کردی۔
لیکن وہ حقیقتاََ وہ یہ مفروضہ پیش کرنے والا پہلاآدمی نہیں تھا کہ تمام مادی اجسام نہایت مختصر اور ناقابل فناذروں سے مل کرتشکیل پاتے ہیں جنہیں”ایٹم“کہتے ہیں۔
یہ یونانی فلسفی اپیقورس نے بھی اس نظریہ کواختیار کیا اور بعدازاں رومی مصنف لیوکرٹیس(وفات:55قبل مسیح) نے اپنی معروف نظم اشیاء کی فطرت پرایک نظر میں اسے بڑے شاندارانداز میں پیش کیا ہے۔
دیمو قراطیس(جس کانظریہ ارسطونے ردکردیاتھا)نظریہ کو ازمنہ وسطیٰ میں نظرانداز کیا جاتا رہا۔ سوجدید سائنس پر اس کے اثرات نہایت کم ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ سترھویں صدی کے متعدد سائنس دانوں (بشمول آئزک نیوٹن) نے اس تصور کی حمایت کی تھی۔

تاہم ایٹم کے یہ قدیم نظریات کبھی ٹھوس انداز میں پیش نہیں کیے گئے‘نہ سائنسی تحقیقات کے لیے انہیں درخوراعتنا جانا گیا۔زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کسی نے ایٹم کے متعلق فلسفیانہ مفروضات اور کیمیا کے ٹھوس حقائق کے درمیان کسی ربط کا ادراک نہیں کیا۔یہی وہ مقام تھاجہاں ڈالٹن منظرعام پر آیا اس نے واضح اورٹھوس نظریہ پیش کیا جسے کیمیائی تجربات کی تصریح میں استعمال اور تجربہ گاہ میں جس کی بین آزمائش کی جاسکتی تھی۔

ہرچند کہ اس کی اصطلاحات ہماری موجودہ اصطلاحات سے قدرے مختلف تھیں لیکن ڈالٹن نے ایٹم مالیکیول‘عناصر اور کیمیائی مرکبات کے تصورات بڑے بین انداز میں بیان کیے۔اس نے یہ بھی واضح کیاکہ اگرچہ دنیا میں ایٹموں کی کلا تعداد بہت زیادہ ہے تاہم ان کی انواع کی تعداد کم ہے۔(اس نے اپنی اصل کتاب میں بیس عناصر کی فہرست لکھی ہے جبکہ آج ہم سوسے زائد عناصر ے باخبر ہیں)۔

اگرچہ ایٹموں کی مختلف انواع بلحاظ وزن بھی مختلف ہیں‘تاہم ڈالٹن کااصرارتھا کہ ایک ہی نوع کے دوایٹموں کی صفات اور اوزان یکساں ہوتے ہیں۔(عمیق جدید تجربات سے ثابت ہواہے کہ اس قانون میں بھی مستثنیات ہیں کسی کیمیاوی عنصر میں دویا زیادہ انواع کے ایٹم ہوتے ہیں جنہیں آئیسوٹوپس (Isotopes) کہاجاتا ہے۔یہ وزن کے اعتبار سے معمولی اختلاف کے حامل ہیں حالانکہ ان کی کیمیاوی خصوصیات مماثل ہوتی ہیں)۔
ڈالٹن نے اپنی کتاب میں ایٹموں کی مختلف انواع کے متعلقہ اوزان کاایک گوشوارہ بھی دیا ہے۔یہ اپنی نوعیت کاپہلا گوشوارہ تھا۔یہ کسی بھی کمیتی ایٹمی نظریہ کی ایک کلیدی خصوصیت شمارہوتی ہے۔
ڈالٹن نے یہ بھی وضاحت کی کہ ایک ہی کیمیاوی مرکب کے کوئی دومالیکیول ایٹموں کے مماثل اشتراک سے متشکل ہوتے ہیں(مثال کے طور پر نائٹرس آکسائیڈ کے پرمالیکیول میں نائٹروجن کے دو اور آکسیجن کاایک ایٹم شامل ہوتاہے)۔
اس سے یہ ثابت ہواکہ کسی خاص کیمیاوی مرکب میں اس سے قطع نظر کہ وہ کس طور پر تیار ہوایاکہاں موجود ہے ہمیشہ ایک سے عناصر بلحاظ وزن قریب ایک سے تناسب میں موجود ہوتے ہیں۔یہ مطلق تناسب کاقانون ہے جسے جوزف لوئیس پروسٹ نے چندسال قبل تجرباتی طور پر دریافت کیا تھا۔ایسے ٹھوس انداز میں ڈالٹن نے اپنا نظریہ پیش کیا کہ اگلے بیس برسوں میں سائنس دانوں کی اکثریت نے اسے قبول کرلیا۔
کیمیادانوں نے اس کتاب میں پیش کردہ منصوبہ کی تقلید کی۔جوصحیح ترین متعلقہ ایٹمی اوزان کاتعین کرتا بلحاظ وزن کیمیائی مرکبات کاتجزیہ کرتا اور ایٹموں کے درست اشتراک کاجائزہ لیتا جوہر نوع کے مالیکیول کی تشکیل کرتا تھا۔یہ منصوبہ بے پایاں کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
ایٹمی مفروضے کی وقعت کاتعین کرنادشوار ہے۔کیمیا کے حوالے سے یہ ہمارے فہم کاایک بنیادی حوالہ بنتا ہے۔
مزید برآں اس کی حیثیت جدید طبیعات کے ایک مقدمہ کی بھی ہے۔صرف اس لیے کیونکہ ڈالٹن سے پہلے بھی ایٹمی مفروضے پرخاصاکام ہوچکا تھا سواس کاکام اس فہرست میں پہلے حصہ میں جگہ نہیں پاسکا۔
ڈالٹن شمالی انگلستان کے ایک دیہات ایگلزفیلڈ میں1766ء کوپیدا ہوا۔ابتدائی تعلیم گیارہ برس کی عمر میں مکمل کی جبکہ سائنسی تعلیم کاخرچہ اس نے خود سہارا۔
وقت سے پہلے ہی وہ پختہ آدمی بن گیا۔بارہ سال کی عمر میں اس نے تدریس کاپیشہ اپنا لیا۔ زندگی کے بقیہ بیشتر برسوں میں وہ اسی پیشہ سے وابستہ رہا۔ پندرہ برس کی عمر میں وہ ایک قصبہ کنڈال منتقل ہوگیا۔جب وہ چھبیس بر س کاتھا تو وہ مانچسٹر چلاگیا جہاں وہ اپنی دفات کے سال 1844ء تک مقیم رہا۔اس نے مجروزندگی گزاری۔
1787ء میں ڈالٹن کوعلم موسمیات میں دلچسپی پیداہوئی۔
جب اس کی عمر فقط اکیس برس تھی۔ چھ سال بعد اس نے اس موضوع پرایک کتاب لکھی۔ہوا اور ماحول کے مطالعہ سے اسے مجموعی طور پر گیسوں کی خصوصیات میں دلچسپی پیداہوئی۔متعدد تجربات کے بعد اس نے گیسوں کی ہیئت سے متعلق دوبنیادی قوانین دریافت کیے۔پہلا قانون ڈالٹن نے 1801ء میں پیش کیا۔اس کے مطابق گیس جتنا حجم اختیار کرتی ہے وہ اس کے درجہ حرارت پر منحصر ہوتاہے۔
(اس کو عموماََ ایک فرانسیسی سائنس دان چارلس کے نام پر چارلس کاقانون کہاجاتا ہے۔اس نے ڈالٹن سے کئی سال پہلے یہ قانون دریافت کرلیا تھا لیکن اپنے نتائج چھپوا نہیں سکاتھا)۔دوسرا قانون 1801ء میں پیش کیاگیا جسے جزوی دباؤ کاڈالٹن کاقانون کہا جاتا ہے۔
1804ء تک ڈالٹن نے اپنا ایٹمی نظریہ وضع کرلیا تھا اور ایٹمی اوزان کی فہرست ترتیب دے لی تھی۔
تاہم اس کی اہم کتاب کیمیاوی فلسفہ کاایک نیانظام“1808ء میں ہی منظرعام پر آئی۔اس کتاب نے اسے بام شہرت پر پہنچا دیا۔بعد کے سالوں میں اس کو متعدد اعزازات ملے۔
حادثاتی طور پر ڈالٹن “رنگ اندھا“(Colour blind) ہوگیا۔اس صورت حال نے اس میں نئی دلچسپیوں کوابھارا اس نے اس موضوع کامطالعہ کیا اور ‘رنگ اندھے پن“پرایک سائنسی مقالہ تحریر کیا جو اس موضوع پر پہلا مقالہ تصور ہوتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles