Joseph Lister 1827 To 1912 - Article No. 979

Joseph Lister 1827 To 1912

جوزف لسٹر 1912ء۔1827 - تحریر نمبر 979

عمل جراحی دافع عفونت(Antiseptic) کی تدابیر کے استعمال کو متعارف کروانے والا برطانوی جراح جوزف لسٹر انگلستان میں اوپٹون میں1827ء میں پیداہوا۔

جمعرات 29 اکتوبر 2015

عمل جراحی دافع عفونت(Antiseptic) کی تدابیر کے استعمال کو متعارف کروانے والا برطانوی جراح جوزف لسٹر انگلستان میں اوپٹون میں1827ء میں پیداہوا۔1852ء میں اس نے لندن میں یونیورسٹی کالج سے طب کی ڈگری حاصل کی جہاں وہ ذہین طالب علموں میں شمار تھا۔ 1861ء میں وہ”گلاسکورائل انفرمیری“ میں جراح بن گیا،اس عہدے پر وہ آئندہ آٹھ برس رہا۔ اسی دوران میں اس نے دافع عفونت جراحی کے طریقہ کارکووضع کیا۔

گلاسکورائل انفرمیری میں لسٹر نئے شعبہ جراحی کے وارڈوں کامنتظم تھا۔وہاں آپریشن کے بعدہونے والی اموات کی شرح سے وہ خوف زدہ ہوگیا۔فساد نیسج (Gangrene) جیسی عفونت کاپیدا ہونا جراحی کے بعد مریضوں میں عام تھا۔لسٹر نے اپنی وارڈوں کوصاف ستھرا رکھنے کی کوشش کی۔تاہم اس سے شرح اموات میں خاطر خواہ کمی نہ ہوئی۔

(جاری ہے)

وہاں ڈاکٹروں کاخیال تھا کہ نامیاتی مادیوں سے اٹھنے والی سٹرانڈکے باعث یہ انفیکشن پیداہوتی ہے۔

تاہم یہ دلیل لسٹر کومطمئن نہ کرپائی۔
1865ء میں اس نے لوئیس پاسچر کاایک مضمون پڑھا‘جس میں اس نے بیماری کے جرثوموں کا نظریہ بیان کیاتھا۔اس سے لسٹر کواصل وجہ سمجھ میں آئی۔اگر ایہ انفیکشن جرثوموں کے باعث پیدا ہوئی تھی تو اس انفیکشن کے سدباب کابہترین طریقہ یہ ہے کہ کھلے زخم میں داخل ہونے سے پیشتر ہی ان جرثوموں کوہلاک کردیاجائے۔
کاربولک ایسڈ کوبطور جراثیم کش دوا استعمال کرکے لسٹر نے دافع عفونت تدابیر کاایک نیا مجموعہ متعارف کروایا۔وہ نہ صرف ہر آپریشن سے پہلے احتیاط کے ساتھ ساتھ دھولیتا بلکہ اس بات کی بھی تسلی کرتا کہ آلات اور پیٹیاں بھی صاف ہیں۔بلاشبہ ایک دور میں وہ آپریشن کرنے سے پیشتر کمرے میں کاربولک ایسڈ کاچھڑکاؤ کرلیتا تھا۔اس کانتیجہ آپریشن کے بعد ہونے والی اموات کی شرح میں ڈرامائی تخفیف تھا۔
1861ء سے1865ء کے درمیانی عرصہ میں مردوں کے شعبہ حادثات میں اموات بعداز آپریشن کی شرح پینتالیس فیصد تھی۔1869ء تک یہ شرح کم ہوکر پندرہ فیصد ہوگئی۔
دافع عفونت جراحی پر لسٹر کااولین مضمون1867ء میں شائع ہوا۔ اس کے خیالات کوفوراََ ہی تسلیم نہ کیاگیا۔تاہم اسے 1869ء میں ایڈن برگ یونیورسٹی میں کلینیکل سرجری“ کی کرسی صدارت پیش کی گئی۔وہ سات سال یہاں مقبولیت کے جھنڈے گاڑتا رہا۔
1875ء میں وہ جرمنی گیا۔جہاں اس نے اپنے خیالات اور طریقہ ہائے کارپرلیکچر دیا۔اگلے برس وہ اسی مقصد سے امریکہ گیا۔تاہم ڈاکٹر حضرات کی اکثریت ابھی اس کے افکار سے متفق نہیں تھی۔ 1877ء میں لسٹرکولندن میں گنگز کالج میں کلینیکل سرجری“کی کرسی صدارت پیش کی گئی۔یہاں وہ پندرہ برس رہا۔لندن میں اس کی دافع عفونت جراحی کے مظاہروں سے طبی حلقے میں بڑی دلچسپی پیداہوئی۔
نتیجتاََاس کے خیالات کی مقبولیت بڑھتی گئی۔ زندگی کے آخری برسوں میں لسٹر کے دافع عفونت جراحی کے اصولوں نے دنیا بھر کے اطباء سے قبولیت کی سند حاصل کی۔
اپنے اس کارنامے پرلسٹر کومتعدد اعزازات سے نوازاگیا۔وہ پانچ برس رائل سوسائٹی کاصدررہا۔ وہ ملکہ وکٹوریہ کاذاتی معالج بھی تھا۔اس نے شادی کی مگرلاولد رہا۔وہ قریب پچاسی برس زندہ رہا۔
1912ء میں وہ انگلستان کے شہروالمرمیں فوت ہوا۔
لسٹر کی دریافتوں نے سرجری کے شعبے میں یکسر انقلابی تبدیلیاں پیداکیں۔لاکھوں افراد کی جانیں بچائی جاسکیں۔مزیدیہ کہ آج جراح ایسے پیچیدہ آپریشن بھی کرتے ہیں جن کی وہ ماضی میں جسارت نہیں کرسکتے تھے‘جب انفیکشن کاخدشہ شدید تھا۔مثلاََ ایک صدی قبل چھاتی کی چھیر پھاڑوالے آپریشن کے متعلق عموماََ سوچابھی نہیں جاسکتا تھا۔
اگرچہ جراثیم کوختم کرنے کے لیے آج اسے سے کہیں بہت تدزبیر اختیار کی جاتی ہیں جولسٹر نے اپنے دور میں کیں ‘تاہم ان کے پس پشت بنیادی خیال وہی ہے اور لسٹر کے اصولوں ہی کی ایک توسیع ہے۔
یہ کہا جاسکتا ہے کہ لسٹر کے خیالات دراصل پاسچر کے خیالات کانتیجہ تھے۔سو لسٹر کسی اعزاز کامستحق قرار نہیں پاتا۔تاہم پاسچر کی تحریروں کے باوجود ایسے شخص کی ضرورت موجود تھی جودافع عفونت تدابیر کوترقی دے کر مقبول بنائے۔
اس کتاب میں لسٹر اور پاسچر دونوں کے ذکر سے مراد ایک ہی دریافت کااعادہ ہرگز نہیں ہے۔بیماری کت جراثیموں کانظریہ کے اطلاقات اس درجہ اہم ہیں کہ یہ اعزاز پاسچر لیوونہاک‘فلیمنگ اورلسٹر میں تقسیم ہونے کے باوجود یہ سبھی اس فہرست میں جگہ پانے کااستحقاق رکھتا ہے۔
اس فہرست میں لسٹر کوشمار کرنے پرایک دوسرا اعتراض بھی ممکن ہے۔لسٹر سے قریب بیس برس قبل ہنگری کے ایک کالج اگناز سیمل ویس(1865ء۔
1818ء )نے ویانا جنرل ہاسپیٹل میں کام کرتے ہوئے دافع عفونت(Antiseptic) تدابیر کے دایہ گیری (Obstetrics) اور جراحی دونوں میں فوائد کوثابت کیا ہے۔اگرچہ سیمل ویس پروفیسربن گیا اور اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ایک شاندار کتاب لکھی۔لیکن اس کی تحقیقات کونظر انداز کیاگیا۔یہ جوزف لسٹرہی کی تحریریں خطبات اور مظاہرے ہی تھے جنہوں نے حقیقتاََ طب کے شعبہ میں دافع عفونت تدابیر کی ضرورت کوثابت کیا۔

Browse More Urdu Literature Articles