Justinian - Article No. 1779

Justinian

جسٹینین اول - تحریر نمبر 1779

شہنشاہ جسٹینین کی وجہ شہرت رومی قوانین کے ضابطہ کی تشکیل ہے جو اس کے دور میں نافذ العمل تھا‘جسٹینین کے ضابطہ نے قانون میں رومی تخلیقی جو ہر کا نقش محفوظ کردیا ۔

منگل 2 اکتوبر 2018

شہنشاہ جسٹینین کی وجہ شہرت رومی قوانین کے ضابطہ کی تشکیل ہے جو اس کے دور میں نافذ العمل تھا‘جسٹینین کے ضابطہ نے قانون میں رومی تخلیقی جو ہر کا نقش محفوظ کردیا ۔یہ بعدازاں متعدد یورپی ممالک میں قانون کے میدان میں پیش رفت کا سبب بنا ۔غالبََا کسی دوسرے ضابطہ قانون نے دنیا پریوں ان مٹ نقوش ثبت نہیں کیے۔
جسٹینین موجودہ یوگوسلاویہ میں ٹاؤر یسیم میں 483ء میں پیدا ہوا۔

وہ ایک ناخواندہ ”تھریسی “کسان جسٹن اول کا بھتیجا تھا ۔جس نے فو ج میں خدمات انجام دیں اور پھر مشرقی رومی سلطنت کا فرما نروابن گیا ۔جسٹینین نے اعلی تعلیم حاصل کی اور اپنے چچا کی معاونت سے تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کیں ۔527ء میں لاولد جسٹن نے جسٹینین کو اپنا معاون شہنشاہ بنا لیا ۔اسی برس وہ چل بسا اور اس کے بعد اپنی موت کے برس 565ء تک جسٹینین خود مختار حکمران رہا ۔

(جاری ہے)


476ء میں جسٹینین ی پیدائش سے صرف سات برس قبل وحشی جرمن قبائل کے نتیجے میں مغربی سلطنت روما منتشر ہو گئی۔صرف مشرقی سلطنت روما ہی بد ستور موجود رہی جس کا دارا لحکومت کا نسٹنٹی نو پل تھا ۔جسٹینین نے مغربی سلطنت کو از سر نو فتح کرنے کا مصمم ارادہ کیا تا کہ سلطنت روما کو بحال کرے ۔اس نے اپنی تمام توانائیاں اور مقصد کے لیے مخصوص کر دیں ۔
اس منصوبے میں جزو اََ کامیاب ہوا۔وہ اٹلی ‘شمالی افریقہ اور سپین کا کچھ حصہ وحشیوں سے چھپننے میں کامیاب ہوا۔
تا ہم اس کتاب میں جسٹینن کی موجودگی اس کی عسکری فتوحات کے سبب نہیں ہے بلکہ اس کے اصل کارنامے رومی قانون کی ترتیب وتدوین کے باعث ہے ۔528ء میں ‘جب اسے بر سر اقتدار آئے سال بھر ہوا تھا ‘جسٹینین نے شاہی قوانین کے ضابطہ تشکیل کے لیے ایک کمیشن ترتیب دیا ۔
کمیشن کا مسودہ پہلی مرتبہ 529ء میں شائع ہوا۔پھر اس میں تر میم کی گئی۔534ء میں اسے آئین کا درجہ ملا ۔اس کے ساتھ ہی وہ تمام قوانین اور ضوابط جو اس ضابطہ میں شامل نہیں تھے ‘یک قلم منسوخ کر دیے گئے ۔یہ ضابطہ
Corpus Juris Civilis“کا پہلا حصہ بنا ۔دوسرے حصہ کو ”Padects“یا ”Digest“
کہاجاتا ہے ۔یہ ممتاز رومی قانونی مصنّفین کے نقطہ ہائے نظر کا ایک خلاصہ ہے ۔
یہ بھی مستند مانا گیا ۔تیسرا حصہ ”Institutes“کہلاتا ہے ۔جو بنیادی طور پر قانون کے طالب علموں کے لیے نصابی حیثیت رکھتا ہے ۔آخری حصہ میں ان تمام قوانین کو ”Novellae“کے عنوان سے یکجا کیاگیا ‘جو ”Codex“منظوری کے بعد جسٹینین نے وضع کیے۔یہ جسٹینین کی وفات کے بعد شائع ہوا۔
بلاشبہ جسٹینین خود جنگوں اور انتظامی معاملات میں مصروف تھا ‘خود ”Corpus Juris civillis“
کا مسودہ تحریر نہیں کر سکتا تھا ۔
جس تد وین کا جسٹینین نے فرمان جاری کیا دراصل وہ قانونی امور کے ماہرین کی ایک مجلس نے سر انجام دی ‘جس کا سر براہ عظیم قانون دان اور قانونی معاملات کا ماہر ٹریبو نین تھا ۔
جسٹینین غیر معمولی طور پر جوش آدمی تھا ‘ا س نے مختلف انتظامی اصلاحات پر بھی توجہ صرف کی ۔جس میں حکومتی بد عنوانی کے خلاف ایک جزواََ کامیاب مہم بھی شامل ہے ۔
اس نے تجارت اور صنعت کو ترقی دی اور عوامی تعمیرات کا ایک سلسلہ شروع کیا ۔
اس کے تحت متعدد قلعے ‘خانقا ہیں ‘اور گر جاگھر تعمیر ہوئے ۔(جن میں کا نسٹنٹی نوپل میں ”ہیگیا صوفیہ “کا معروف گرجا بھی شامل ہے )۔یہ تعمیر اتی منصوبہ اور اس کی جنگیں محصولات میں زیادتی پر منتج ہوئیں ۔جس سے خاصی عد م اطمینانی پھیلی ۔532ء میں بغاوت نے سر اٹھا یا جو شاید اس کا تختہ الٹ دیتی ۔
تاہم اس نے اسے فرو کیا جس سے اس کا اقتداد خطرے سے محفوظ ہوا۔565ء میں اس کی موت کے وقت خاصا عوامی جشن منایا گیا ۔
جسٹینین کی معاون کا ر اس کی قابل بیوی تھیوڈرا تھی ۔اس کے متعلق چند تفصیلات بیان کرنا مناسب ہے ۔وہ 500ء کے قریب پیدا ہوئی ۔نوجوانی میں وہ ایک اداکارہ اور اہل دربار میں شامل تھی۔جبھی وہ ایک ناجائز بچے کی ماں بنی ۔وہ عمر کی دوسری دہائی میں تھی جب اس کی ملاقات جسٹینین سے ہوئی ۔
525ء میں انہوں نے شادی کر لی۔دوسالی بعد اسے شاہی تخت نشینی مقدر ہوئی ۔جسٹینین اپنی بیوی کی غیر معمولی اہلیتوں کا معترف تھا ۔وہ اس کی مشیر خاص بن گئی ۔مختلف سفارتی ذمہ داریاں وہ نپٹاتی تھی ۔اس کی قانون سازی پر بھی تھیوڈ ورہ کے خاصے اثرات تھے ۔مثلاََ اس نے عورتوں کے حقوق اور حیثیت سے متعلق چند قوانین منظور کر وائے ۔548ء میں وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر جان بحق ہوئی ۔
یہ جسٹینین کا ایک ناقابل تلافی نقصان تھا ۔تاہم آئندہ سترہ سال بھی وہ کامیابی کے ساتھ حکومت کر تا رہا ۔تھیوڈورہ نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ ذہین بھی تھی ۔
اس کتاب میں جسٹینین کا اندراج اس کی”Corpus Juris Civillis“کے باعث ہے جس میں رومی قانون کا ایک مستند ضابطہ تشکیل دیا گیا ۔بازنطینی سلطنت میں یہ صدیوں تک وقیع سمجھا جا تا رہا ۔مغرب میں قریب پانچ سو سال تک اسے فراموش کیا گیا ۔
1100ء کے قریب رومی قانون کو از سر نو دلچسپی سے پڑھا گیا ۔خاص طور پر اطالوی جامعات ہیں ۔قرون وسطیٰ کے اواخر میں ”Corpus Juris Civillis“کو براعظیم یورپ کے قانونی نظام میں اصلاح کے لیے بنیاد قرار دیا گیا۔جن ممالک میں یہ اقدام ہوا وہاں دیوانی قانونی نظام نا فذ العمل تھے جبکہ اس کے بر عکس انگریزی بولنے والے متعدد ملکوں میں عوامی قانونی نظام ہی رائج رہے ۔
”Corpus Juris Civillis“
کے مختلف اجزاء مختلف دیوانی قانونی نظاموں کا حصہ بنے‘یورپ کے بیشتر حصہ میں یہ قانون کی نصابی تر تیب اور مباحث کا حصہ بنیادی حصہ بنا۔ متعدد غیر یورپی ممالک نے بھی دیوانی قانون کی مختلف شقوں کو مستعار لیا۔اس کے اثرات یورپ سے باہر بھی پھیلے۔
اس کے باوجود جسٹینین ضابطہ قانون کی اہمیت کا بے جا اندازہ لگا نا مناسب نہیں ہے۔
دیوانی قانون کی پیش رفت میں ایک”Corpus Juris Civillis“کے علاوہ دیگر متعدد عوامل بھی اثر انداز ہوئے ۔مثال کے طور پر ”معاہدوں “کے متعلق قوانین کو رومی ضابطہ قانون کی بجائے تجار کی عدالتوں کے فیصلوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا ۔جرمنوں کے قانون اور کلیسائی قانون نے بھی دیوانی قانون کی تدوین کو متاثر کیا‘جو ہر دور میں یورپی قوانین اور عدالتی نظام میں بے شمار ترمیم متعارف کی گئی ہیں ۔آج متعدد ممالک کے دیوانی ضابطہ قانون اور جسٹینین کے ضابطہ قانون میں نسبتاََ نہایت کم مماثلت باقی رہ گئی ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles