Malka Isabella 1 - Article No. 921

Malka Isabella 1

ملکہ ازیبلا اول 1504ء۔1451ء - تحریر نمبر 921

آج بیشتر افراد کیسٹائل کی ملکہ ازیبلااول کو اس حوالے سے جانتے ہیں کہ اس نے بحراوقیانوس میں سفر کرنے کے لیے کر سٹوفرکولمبس کی مالی معاونت کی تھی۔۔۔

جمعرات 2 جولائی 2015

آج بیشتر افراد کیسٹائل کی ملکہ ازیبلااول کو اس حوالے سے جانتے ہیں کہ اس نے بحراوقیانوس میں سفر کرنے کے لیے کر سٹوفرکولمبس کی مالی معاونت کی تھی۔درحقیقت وہ ایک توانا اور اہل حکمران تھی جس نے متعدد اہم فیصلے کیے جن کے اثرات سپین اور لاطینی امریکہ پر صدیوں تک موجود رہے اور جن سے بالواسطہ طور پر آج بھی لاکھوں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوتی ہیں۔

دراصل اپنی بیشترپالیسیاں اس نے اپنے اسی درجہ زیرک اور قابل شوہر فرڈیننڈ آف آرگوان سے مشاورت کے بعد وضع کیں اور وہ اس کے فیصلوں کے ساتھ نتھی تھیں۔ سوا س کتاب میں دونوں کا ذکر ایک ساتھ کرنا مناسب ہوگا۔ تاہم ملکہ ازیبلا کا نام اس مضمون کے عنوان کے طور پر منتخب کیا گیا ہے کیونکہ یہ اسی کی تجاویز تھیں جو ان دونوں کے مشترکہ فیصلوں کی بنیاد بنیں۔

(جاری ہے)


ازیبلا کیسٹائل کی بادشاہت میں ( جواب سپین کا ایک حصہ ہے) میڈریکل کے قصبہ میں 1451ء کو پیدا ہوئی ۔ نوجوانی میں اس کی سخت مذہبی تربیت ہوئی اور وہ ایک کٹر کیتھو لج بن گئی ۔ اس کا سوبتلا بھائی ہنری چہارم 1454ء سے اپنی وفات کے سن 1474ء تک کیسٹائل کا بادشاہ رہا۔ تب سپین کی بادشاہت کا وجود نہیں تھا۔ اس کی بجائے سپین کا موجود علاقہ چار بادشاہوں میں تقسیم تھا۔
(1) کیسٹائل جو سب سے بڑی بادشاہت تھی۔ (2) آراگون جو موجود سپین کے شمال مشرقی علاقہ پر مشتمل تھی۔ (3) غرناطہ جو جنوب میں واقع تھی اور ناواری شمالی علاقہ جات پر محیط تھی۔1460ء دہائی کے اواخر میں ازیبلا جو کیسٹائل کے تحت کی وارث تھی یورپ کی امیر ترین وارث تھی۔ متعدد شہزادوں نے اس سے شادی کی درخواست کی۔ اس کے سوتیلے بھائی ہنری چہارم کی خواہش تھی کہ اس کی شادی پر تگال کے بادشاہ سے ہو۔
1469ء میں جب وہ اٹھارہ برس کی تھی ازیبلا نے انحراف کیا اور بادشاہ ہنری کی مخالفت کے باوجود فرڈیننڈ سے شادی کر لی۔ جو آراگون کے تخت کاوارث تھا۔ اس سرکشی پر انگیختہ ہو کر بادشاہ ہنری نے اپنی بیٹی ”جوانا“ کو اپنا حق جتایا۔حوانا کے حامیوں کو یہ منظور نہیں تھا۔ سوخانہ جنگی کا آغاز ہوا۔ فروری 1479ء تک ازیبلا کی فوجوں کو فتح حاصل ہوئی۔
آراگون کابادشاہ جان دوئم اسی برس فوت ہوااور فرڈیننڈ آراگون کا بادشاہ بن گیا۔ فرڈیننڈ اور ازیبلا کی سپین بڑے علاقے پر حکمرانی تھی۔
اصولی طور پر آراگون اور کیسٹائل کی بادشاہتیں الگ الگ رہیں اور ان کے حکومتی اداروں کا انتظام بھی جدا رہا۔ لیکن عملی طور پر فرڈیننڈ اور ازیبلا تمام فیصلے اکٹھے کرتے تھے اور اپنی اہلیت کے مطابق سپین کے مشترکہ حکمرانوں کے طور پر حکومت کرتے تھے۔
اس مشترکہ حکمرانی کے پچیس برسوں میں ان کی بنیادی حکمت عملی یہ رہی کہ ایک مضبوط بادشاہت کے جھنڈے تلے متحد ہسپانوی بادشاہت قائم کی جائے۔ ان کا پہلا منصوبہ غرناطہ کو فتح کرنا تھا یہ واحد علاقہ تھا جو مسلمانوں کے زیر تسلط تھا۔1481ء کو جنگ کا آغاز ہوا۔ جنوری 1492ء کو یہ اختتام پذیر ہوئی۔ فرڈیننڈ اور ازیبلا کو مکمل کامیابی حاصل ہوئی۔ غرناہ کی فتح کے بعد سپین کی سرحدیں اتنی وسیع ہوگئیں جتنی یہ آج ہیں۔
( نادارے کی بادشاہت کو 1512ء میں الزبتھ کی وفات کے بعد اپنی قلمرو میں شامل کر لیا)۔
اپنے دور کے آغاز میں ہی فرڈیننڈ اور ازیبلا نے ہسپانوی تحقیقاتی ادارے کی بنیاد رکھی۔ جج ، جیوری، وکیل استغاثہ اور پولیس کے جاسوسوں کا ایک اشتراک تھا۔ یہ ادارہ اپنی کی سدت اور اپنی کاروائیوں کی یک طرفگی کے باعث خاصا بدناتھا۔ ملزمان کو اپنے الزامات کی تروید اور اپنی صفائی کاموقع یا تو دیا ہی نہ جاتا یا پھر ناکافی دیا جاتا۔
انہیں اپنے خلاف عائد الزامات کا ثبوت بھی پیش نہ کیا جاتا حتیٰ کہ انہیں الزام کنندہ سے بھی متعارف نہ کروایا جاتا۔ جو ملزمان خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ان پر شدید ایذا رسائی کی جاتی حتیٰ کہ وہ اعتاف جرم کر لیتے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کم ازکم اس ادارے کے قیام کے بعد ابتدائی بیس برسوں میں دو ہزار افراد کو باندھ کر زندہ جلادیا گیا جبکہ اس سے کئی زیادہ افراد کو دیگر سزائیں دی گئیں۔

اس تحقیقاتی ادارے کا سربراہ ایک انتہائی متعصب راہب ٹامس ڈی ٹورکیمادہ تھا جس کے سامنے ازیبلا خو داپنے اعتراف گناہ کرتی تھی۔ اگرچہ یہ ادارہ پوپ کے زیر تحت تھالیکن حقیقتأٴ اس کا انتظام بادشاہ کے ہاتھ میں تھا۔ اس ادارے کا ایک مقصد تو مذہبی اجارہ داری کو مستحکم کرنا تھا اور کچھ بادشاہت کے اختیارات میں مزاحم ہونے کے درپے رہتے تھے۔
کبھی ہسپانوی جاگیردار بھی طاقت ورتھے لیکن ہسپانوی بادشاہ اس ادارے کو ان خود سر جاگیرداروں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اور یوں وہ ایک مطلق العنان اور مضبوط بادشاہت کی استواری کے اہل تھے۔ وہ اس ادارے کو اہل کلیسا پر اپنی گرفت کو مستحکم کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے تھے۔
تاہم اس ادارے کا بنیادی ہدف وہ لوگ ہوتے جن پر مذہبی سرکشی کا الزام ہوتا۔
خاص طور پر یہودی اور مسلمان جو بظاہر تو کیتھولک بن جاتے لیکن چوری چھپے اپنے سابقہ مذہب کی عبادت کا اہتمام کرتے۔ ابتدا میں یہ ادارہ اعتراف کرنے والے یہودیوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تھا۔ تاہم 1492ء میں متعصب تار کیمادہ کے اصرار پر فرڈیننڈ اور ازبیلا نے ایک فرمان جاری کیا کہ تمام ہسپانوی یہودی یا عیسائیت قبول کرلیں یا اپنی املاک کو یہیں چھوڑ کر چار ماہ کے اندر ملک سے چلے جائیں۔
دولاکھ #####کے قریب آباد یہودیوں کے لیے یہ فرمان ایک ہولناک سانحہ تھا۔ متعدد کسی محفوظ مقام تک پہنچنے سے پہلے ہی مرکھپ گئے۔ سپین سے ملک کے انتہائی جفاکش اور مشاق تجاراور فن کاروں کی ایک بڑی تعداد کے اخراج نے شدید معاشی بحران پیدا کیا۔
جب غرناطہ پر قبضہ ہوا تو امن معاہدے کے تحت یہ طے ہوا کہ سپین میں رہنے والے مسلمان اپنی مذہبی عبادات کی ادائیگی میں آزاد ہیں۔
لیکن ہسپانوی حکومت نے جلد ہی اس معاہدے کو منسوح کردیا۔ موروں نے بغاوت کی لیکن اس بغاوت کو کچل دیا گیا۔ 1502ء میں رہنے والے مسلمانوں کو مجبور کیا گیا کہ وہ عیسائیت اختیار کریں یا ملک چھوڑدیں۔ وہی صورت حال جو دس سال پہلے یہودیوں کے لیے پیدا کی گئی تھی۔ ازیبلا ایک کٹر کیتھولک تھی۔ تاہم اس نے اپنی راسخ العقیدگی کو کبھی ہسپانوی قومیت پرستی کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔
اس نے فرڈیننڈ کے ساتھ مل کر کامیابی کے ساتھ بھر پور کاوش کی کہ سپین میں کیتھولک کلیسا کا انتظام پوپ کی بجائے بادشاہ کے ہاتھ میں آجائے ۔ یہی وجہ ہے کہ سولھویں صدی میں ” پروٹسٹنٹ“ اصلاح سپین میں چنداں سرایت نہیں کرپائی۔
ازیبلا کے دور کا سب سے اہم واقعہ کرسٹوفر کو لمبس کانئی دنیا کو دریافت کرنا تھا۔ کولمبس کی مہم کے لیے کیسٹائل کی بادشاہت نے مالی معاونت کی (تاہم یہ قصہ فرضی ہے کہ اس مہم کو مالی امداد مہیا کرنے کے لیے ازیبلا نے اپنے زیورات گروی رکھ دیے تھے) ۔
1504ء میں زایبلا فوت ہوئی۔ اپنی زندگی میں اس نے ایک بیٹے اور چار بیٹیوں کو جنم دیا۔ بیٹا حوان 1497ء میں چل بسا۔ جبکہ اس کی بیٹیوں میں سب سے معروف ”حوانا“ ہوئی۔ فرڈیننڈ اور ازیبلا نے حوانا کی شادی فلپ اول سے کی جو آسٹریا کے شہنشاہ کا بیٹا اور برگنڈی کی بادشاہت کا وارث بھی تھا۔ اس غیر معمولی شاہی شادی کے نتیجے میں ازیبلا کے نواسے چارلس پنجم کو پوری تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت وراثت میں ملی۔
وہ مقدس رومی شہنشاہ کے طور پر بھی منتخب ہوا اور اپنے دور کے تمام پورپی بادشاہوں میں سب سے امیر اور طاقتور آدمی تھا۔ جن علاقوں پر اس نے حکومت کی ان میں سپین جرمنی ، ہالینڈ، بلجیم، آسٹریا، سوئٹزر لینڈ اٹلی کا بیشتر حصہ اور فرانس کے چند حصے چپکو سلواکیہ ، پولینڈ، ہنگری، یوگوسلاویہ اور اس کے علاوہ مغربی کرے کا ایک بڑا حصہ بھی شامل تھا۔
چارلس پنجم اور اس کا بیٹا فلپ دوئم پر خلوص کیتھولک تھے جنہوں نے اپنے طویل دور اقتدار میں اس نئی دنیا کی دولت کو شمالی یورپ میں پروٹسٹنٹ ریاستوں کے خلاف کارروائیوں میں استعمال کیا۔ اس طور فرڈیننڈ اور ازیبلا کے زیر انتظام ہونے والی اس شادی نے ان کی وفات کے قریب ایک صدی کے بعد یورپ کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتسم کیے۔
اب فرڈیننڈ اور ازیبلا کے اثرات اور کامیابیوں کو اجمالا“ بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔
اپنی مشترکہ کاوشوں سے وہ سپین کی ایک متحدہ سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ جس کی سرحدیں پانچ صدی قبل تک جوں کی توں قائم رہیں۔ انہوں نے سپین میں ایک مطلق العنان بادشاہت استوار کی۔ موروں اور یہودیوں کے اخراج کے نہ صرف ان جلاوطنوں پر بلکہ خود سپین پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ جبکہ اس کی مذہبی راسخ العقیدگی اور عدالت احتساب نے سپین کے مستقبل کی تمام تاریخ پراپنے اثرات چھوڑے۔

آخری نقطہ پر گفتگو ہونا چاہیے۔ سادہ الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ عدالت احتساب نے سپین کو ذہنی طور پر مفلوج کردیا۔ 1492ء کے بعد کی صدیوں میں مغربی یورپ کے بیشتر حصہ میں بت پایاں ذہنی اور سائنسی ترقی ہوئی۔ جبکہ سپین اس سے محروم رہا۔ ایسے معاشرے میں جہاں کسی قسم کی انحراف پسند فکر انسان کو عدالت احتساب کے توسط سے شدید جانی خطرے سے دور چار کرسکتی تھی۔
یہ امرباعث تعجب نہیں رہ جاتا کہ بہرکیف رہی۔ سپین میں عدالت احتساب نے فقط راسخ العقیدہ کیتھولک فکر ہی کی گنجائش چھوڑی۔ 1700ء تک باقی مغربی یورپ کے مقابلے میں سپین ذہنی طور پر ایک پسماندہ ملک تھا۔ اگرچہ اس امر کو پانچ صدیاں گزر چکی ہیں کہ جب فرڈیننڈ اور ازیبلا نے عدالت احتساب قائم کی اور اس کو تمام ہوئے بھی ڈیڑھ سو سال بیت چکے ہیں سپین ہنوز خود کو اس کے اثرات سے آزاد نہیں کرسکا ہے۔

مزید کہ کولمبس کی مہم کے لیے ازیبلا کی مالی معاونت سے یہ بات یقینی ہوگئی کہ جنوبی اور وسطی امریکہ ہسپانوی کالونیاں بن جائیں گی۔اس کا مطلب یہ تھا کہ عدالت احتساب کے بشمول ہسپانوی تمدن اور ادارے مغربی کرے کے ایک بڑے حصے پر قائم ہوئے تھے۔یہ امرباعث تحیر نہیں ہے کہ جس طرح بیشتر مغربی یورپ کے مقابلے میں سپین ذہنی طور پر پسماندہ رہا اسی طور جنوبی امریکہ میں ہسپانوی کالونیاں بھی شمالی امریکہ میں برطانوی کالونیاں کی نسبت کم ترقی یافتہ ہیں۔

یہ فیصلہ کرتے ہوئے کہ ازیبلا کو کس درجہ پر شمار کرنا چاہیے یہ بات زیر غور رہنی چاہیے کہ کیا یہ تما واقعات اس کے بغیر ممکن تھے؟ یہ درست ہے کہ سپین میں مجاہدانہ خوب طاقت ورتھا جس کی وجہ سات سوبرسوں پر محیط جزیرہ نما آئیبیریا کو مسلمانوں کے تسلط سے آزاد کرانے کی جدوجہد تھی۔تاہم 1492ء میں جب یہ جدوجہد اپنے اختتام کو پہنچی سپین کو آگے بڑھنے کے لیے مخصوص راہبوں کا انتخاب کرنا پڑا۔
یہ فرڈیننڈ اور خاص طور پر ازیبلا ہی تھی جس نے سپین کو غیر لچک پذیر مذہبی کٹرپسند ی کی طرف موڑا۔اس کے اثرات کے بغیر یہ ممکن معلوم ہوتاہے کہ سپین ایک کثرت مذاہب سے برا معاشرہ بن جاتا ۔
ازیبلا کا انگلستان کی معروف ملکہ الزبتھ اول سے موازنہ کرنا بالکل فطری بات ہے۔الزبتھ ازیبلا جیسی ایک قابل عورت تھی۔اپنی نسبتأٴ زیادہ رحمدلانہ اور بردبار پالیسیوں کے باعث وہ ایک زیادہ قابل تحسین فرمانروا ثابت ہوئی ہے۔
لیکن اس میں ازیبلا جیسی جدت طبع نہیں تھی نہ ہی اس کے کسی اقدام نے اتنے گہرے اثرات پیدا کیے جو ازیبلا کی عدالت احتساب کے قیام سے ظاہر ہوئے۔ازیبلا کی چند پالیسیاں تو قطعی مکروہ تھی لیکن تاریخ کے چند ہی بادشاہوں کے اس قدردور رس اثرات ظاہر ہوئے جو ازیبلا کے تھے۔

Browse More Urdu Literature Articles