Thomas Edison 1847 To 1931 - Article No. 978

Thomas Edison 1847 To 1931

تھامس ایڈیسن 1931ء۔1847ء - تحریر نمبر 978

ہمہ گیر موجد تھامس ایلوایڈیس اوہیو کے قصبہ میلان میں1847ء میں پیدا ہوا۔اس نے فقط تین ماہ باضابطہ تعلیم حاصل کی جس کے بعد اس کے سکول کے استاد نے اسے ضعیف الذین قرار دے کر خارج کردیا۔

بدھ 28 اکتوبر 2015

ہمہ گیر موجد تھامس ایلوایڈیس اوہیو کے قصبہ میلان میں1847ء میں پیدا ہوا۔اس نے فقط تین ماہ باضابطہ تعلیم حاصل کی جس کے بعد اس کے سکول کے استاد نے اسے ضعیف الذین قرار دے کر خارج کردیا۔
ایڈیسن کی اولین ایجادووٹ شمار کرنے والا برقی آلہ تھی‘جو اس نے اکیس برس کی عمر میں تیار کی۔ یہ بالکل نہیں بکی۔جس سے وہ ایسی ایشاء کی ایجاد کی طرف متوجہ ہوا جن کے متعلق اس کاخیال تھاکہ یہ بازار میں اچھے داموں بک سکتی تھیں۔
پہلی ایجاد کے تھوڑے ہی عرصہ بعد اس نے بازار حصص کے لیے ایک بہتر نرخ آلہ ایجاد کیا جو چالیس ہزار ڈالر میں بکا۔اس دور میں یہ ایک بڑی خطیر رقم تھی۔اس کے بعد ایجادات کا تانتابندھ گیا۔ایڈیسن کوشہرست بھی ملی اور دولت بھی ۔غالباََ اس کی سب سے حقیقی ایجاد فونوگراف تھی۔

(جاری ہے)

1877ء میں اس نے اس کی سندحق ایجاد حاصل کی تھی۔دنیاکے لیے البتہ اس کی زیادہ اہم ایجاد عملی طور پر دھکتا ہوا روشن بلب تھی جو1879ء میں واقع ہوئی۔


برقیاتی روشنی کانظام پیداکرنے والاایڈیسن پہلا آدمی تھا۔چندسالوں سے پیرس میں برقی قوسی لیمپ گلیوں میں روشنی کے لیے استعمال ہورہے تھے۔لیکن ایڈیسن کے بلب اور اس کے ایجاد کردہ برقی توانائی کی تقسیم کے نظام نے برقی روشنی کوعمومی گھریلو استعمال کے لیے ممکن بنادیا تھا۔1882ء میں اس ادارے نے نیویادک سٹی میں گھروں میں استعمال کے لیے برقی توانائی پیداکرنی شروع کردی۔
بعدازاں برقیات کاگھریلو استعمال دنیا میں عام ہوگیا۔
ایڈیسن نے گھریلو استعمال کے لیے برقی توانائی کے تقسیم کارادارے کی داغ بیل ڈال کر دراصل ایک بڑی صنعت کی ترقی کی راہ ہموار کی تھی۔بہرکیف آج ہم صرف برقی روشنی کے لیے ہی اس توانائی کوبروئے کارنہیں لاتے بلکہ اسے مختلف برقیاتی آلات جیسے ٹی۔وی سیٹ سے لے کرکپڑے دھونے کی مشین تک میں استعمال کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ برقیاتی توانائی کی فراہمی کے لیے ایڈیسن کے قائم کردہ ادارے نے اس توانائی کے صنعتی استعمال کوبھی تقویت دی۔
ایڈیسن نے متحرک فلموں کے کیمروں اور پروجیکٹروں کوبہتر بنانے کے لیے بھی بہت کام کیا۔ اس نے ٹیلیفون میں بھی اہم اضافے کیے(اس کے کاربن آلہ ترسیل کے سبب اس کی سماعت پذیری میں اضافہ ہوا)تاربرقی نظام اور ٹائپ رائٹر میں بھی اضافے کیے۔
اس کی دیگر ایجادات میں املاء گیرآلہ میمو گراف اور خشک سیل شامل ہیں۔مجموعی طور پر ایڈیسن نے ایک ہزار سے زائد اایجادات کے حقوق حاصل کیے۔یہ ایک غیر طور پر ایڈیسن کی اس حیران کن پیداواری استعداد کی ایک وجہ یہ تھی کہ اس نے شروع میں ہی نیوجرسی کے علاقہ مینلوپارک میں ایک تحقیقی تجربہ گاہ قائم کی لی تھی جہاں اس نے معاونت کے لیے چنداہل معاونین بھرتی کررکھے تھے۔
یہ ان جسیم تحقیقی تجربہ گاہوں کاابتدائی نمونہ تھی جوآج متعدد صنعتی اداروں نے قائم کررکھی ہیں۔جدید اور آہستہ وپیراستہ تحقیقی تجربہ گاہ”ایڈسین کی تنظیم”جہاں بہت سے لوگ مشترکہ طور پرکام کرتے بجائے خود اس کی سب سے اہم ایجاد تھی جس کی سندحق وہ حاصل نہیں کرسکتا تھا۔
ایڈیسن محض ایک موجد ہی نہیں تھا وہ پیداواری سرگرمیوں میں بھی مصروف تھا اور اس نے متعدد صنعتی کمپنیاں متشکل کیں‘ان میں سب سے اہم کمپنی بعدازاں جنرل الیکٹرک کمپنی کے نام سے معروف ہوئی۔

اگرچہ وہ طبعاََ ایک سچا سائنس دان نہیں تھا لیکن اس نے ایک اہم سائنسی دریافت بھی کی۔ 1882ء میں اس نے دریافت کیاکہ ایک خلاء میں دوتاروں کے بیچ جو ایک دوسرے کوچھوئے بغیر تنی ہوں’برقی لہرکابہاؤ رک جاتا ہے۔اس مظہر کوایڈیشن کا اثر کہاجاتا ہے۔اس کی نہ صرف نظریاتی اہمیت بہت زیادہ ہے بلکہ اس کے عملی اطلاقات کی تعداد بھی کم نہیں۔یہ دریافت خلاء آمیز نلکی کی تیاری کاپیش خیمہ اور برقیاتی صنعت کی بنیاد ثابت ہوئی۔

اپنی بیشتر زندگی میں یڈیسن ضعف سماعت کاشکار رہا۔ضعف کامداوااس نے اپنی نے انتہا محنت کوشی سے کیا۔اس کی دوشادیاں ہوئیں(پہلی بیوی جوانی میں ہی چل بسی) دونوں بیویوں نے اس کے تین تین بچے ہوئے۔1931ء میں وہ نیوجرسی میں ویسٹ اورنج کے مقام پر فوت ہوا۔
ایڈیسن کاخدادادجوہر شک وشبہ سے منزہ ہے۔ماہرین متفق ہیں کہ وہ دنیا کے عظیم ترین موجدوں میں سے تھا۔
اس کی کامیاب ایجادات کی فہرست حیران کن ہے۔حالانکہ یہ اغلب قیاس ہے کہ اس میں سے بیشتر ایجادات کوتیس برسوں میں دوسرے موجدں نے بہتربنایا۔تاہم اگر ہم اس کی ایجادات کا انفرادی طور پرتجریہ کریں توہم دیکھیں گے کہ ان میں سے کوئی ایک بھی حقیقی اہمیت کی حامل نہیں ہے۔ مثال کے طورپر دیکھنے والاروشن بلب اگرچہ عام استعمال ہوتا ہے لیکن یہ جدید زندگی کاایک ناگزیر جزو نہیں ہے۔
فلوری لیمپ بھی جوایک یکسر مختلف سائنسی اصول پرکام کرتا ہے عام استعمال میں آتا ہے۔ اگر ہمارے پاس برقی بلب نہ بھی ہوتے تو ہماری روزمرہ زندگی پر اس سے کچھ زیادہ اثر نہ پڑتا۔ان کے استعمال سے بہت موم بتیاں‘تیل کے لیمپ اور گیس کے قمقمے روشنی کے ایک قابل اطمینان معقول ذریعہ کی حیثیت سے زیر استعمال تھے۔
فونوگراف البتہ ایک بے پایاں آلہ ہے لیکن ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے ہماری زندگیوں کواس درجہ متاثر کیاہے جتنا ریڈیوٹی۔
وی ٹیلیفون نے کیا حالیہ برسوں میں آواز محفوظ کرنے کے قطعی مختلف طریقے دریافت کرلیے گئے ہیں۔جیسے مقناطیسی ٹیپ ریکاڈر‘اگرفونوگراف یاٹیپ ریکارڈرنہ بھی ہوتا تو ہماری زندگیوں پر بھی کچھ خاص اثر نہ پڑتا۔ایڈیسن کی متعدد ایجادات دراصل دیگر افراد کی ایجاد کردہ اور قابل استعمال حالت میں موجود اشیاء میں متعلقہ اضافوں سے منسلک ہیں۔
ایسے اضافے اگرچہ سودمند ثابت ہوئے لیکن تاریخ کے اجتماعی منظر نامہ میں انہیں بنیادی اہمیت حاصل نہیں ہوئی۔ اپنے طور پر ایڈیسن کی کوئی ایجاداگرچہ بے پایاں اہمیت کی حامل نہیں ہے لیکن ہمیں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اس نے کوئی ایجاد نہیں کی بلکہ یہ ایک ہزار سے زائد ہیں۔یہی وجہ ہے کہ میں نے ایڈیسن کوگوگلیلیومارکونی اور الیگزینڈر گراہم بیل جیسے معروف موجدین سے بلند درجہ دیاہے۔

Browse More Urdu Literature Articles