VEHLI RIGHT AND WELBER RIGHT - Article No. 1802

VEHLI RIGHT AND WELBER RIGHT

وہلی رائٹ اور ولبررائٹ - تحریر نمبر 1802

دونوں بھائیوں میں میکا نکس کا خداداد جوہر موجود تھا ۔دونوں کو ہی انسانی پرواز کے موضوع میں دلچسپی تھی ۔1892ء میں انہوں نے سائیکل بیچنے ‘مرمت اور تیار کرنے کی دکان کھولی۔ا

پیر 5 نومبر 2018

ان دونوں بھائیوں کی کامیابیاں اس طور باہم نتھی ہیں کہ انہیں ایک ہی عنوان کے تحت لکھا جا سکتا ہے۔ اس مضمون میں دونوں کا احوال ایک ساتھ پیش کیا جا رہا ہے ۔ولبررائٹ1867ء میں انڈیا نا میں میلویلی کے مقام پر پیدا ہوا۔اس کا بھائی اور ویلی رائٹ ڈیٹن(اوہیو)1871ء میں پیدا ہوا۔دونوں لڑکوں نے سکول کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔تاہم کوئی ایک بھی ڈپلومہ حاصل نہیں کر سکا۔


دونوں بھائیوں میں میکا نکس کا خداداد جوہر موجود تھا ۔دونوں کو ہی انسانی پرواز کے موضوع میں دلچسپی تھی ۔1892ء میں انہوں نے سائیکل بیچنے ‘مرمت اور تیار کرنے کی دکان کھولی۔اس سے انہیں اپنی پر جوش دلچسپی ‘یعنی ہوابازی سے متعلق تحقیقات کے لیے مالی امداد میسر آئی۔انہوں نے بڑے اشتیاق سے دیگر ماہرین ہوابازی کی تحریریں پڑھیں ۔

(جاری ہے)

جیسے اوٹوللینتھل ‘اوکتاوچینیوٹ اور سیمو ئل پی لانگے۔ 1899ء میں انہوں نے خود ہوا بازی کے موضوع پر کام شروع کیا۔دسمبر 1903ء تک چار سال کی محنت شاقہ کے بعد وہ بالا خر کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔
یہ بات باعث تعجب ہے کہ رائٹ برادران کس طور پر کامیاب ہوئے ‘جبکہ اسی شعبے میں متعدد دیگر لوگ ناکام ہو چکے تھے ؟ان کی کامیابی کی متعدد وجوہات تھیں ۔
پہلی بات تو یہ تھی کہ ایک سے بہتر دو ہوتے ہیں ۔انہوں نے ہمیشہ اکٹھے کام کیا اور مکمل موافقت کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑے رہے ۔دوسری وجہ یہ تھی کہ انہوں نے بڑا دانشمندانہ فیصلہ کیا‘کہ وہ اپنے طور پر کوئی ہوائی جہاز تیار کرنے سے پہلے خود اڑنا سیکھیں گے ۔یہ بات قدرے باہم متناقض معلوم ہوتی ہے ‘کہ ہوائی جہاز کے بغیر اڑنا کس طور سیکھا جا سکتا ہے؟اس کاجواب یہ ہے کہ رائٹ برادران نے پہلے گلائیڈراڑانا سیکھا۔
انہوں نے 1899ء میں گلائیڈروں اور پتنگوں سے آغاز کیا ۔
اگلے برس وہ ایک بڑے حجم کا گلائیڈر (جو ایک آدمی کا وزن سہار سکتا تھا )۔شمالی کیرولینا میں کیٹی ہاک میں لائے‘ اور اس کی آزمائش کی ۔یہ قابل اطمینان نہیں تھا ۔انہوں نے1901ء میں دوسرا بڑا گلائیڈ تیار کرکے اڑایا ۔1902ء میں تیسرا اڑایا ۔یہ تیسرا گلائیڈر ان کی انتہائی اہم ایجادات میں سے چند ایک پر مبنی تھا (ان کی چند ایجادات جن کا اطلاق 1903ء میں ہوا‘ ان کے پہلے طاقتور جہاز کی نسبت اسی گلائیڈر سے وابستہ ہیں) ۔
تیسرے گلائیڈر میں انہوں نے ہزار سے زیادہ کامیاب پروازیں کیں ۔
اپنا طاقتور ہوائی جہاز تیار کرنے سے پہلے وہ دنیا کے بہترین اور انتہائی کہنہ مشق ہوا باز بن چکے تھے ۔
گلائیڈر کی پروازوں میں ان کی کہنہ مشقی نے انہیں کامیابی کے لیے بنیاد مہیا کی ۔
بیشتر جن لوگوں نے پہلے ہوائی جہاز بنانے کی کوشش کی‘ وہ اس نقطہ پرپریشان ہوجاتے کہ کس طور یہ اس کے پہیوں کو زمین سے بلند کرکے فضا میں پرواز کریں گے ؟رائٹ برادران نے درست طور پر یہ ادراک کیا کہ اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ اس کو کس طور فضا میں بلند رکھا جائے؟ سو انہوں نے ا پنا بیشتر وقت اور طاقت ایسا طریقہ دریافت کرنے میں صرف کیا‘ کہ جس سے جہاز کو ہوا میں متوازن اور مستحکم رکھا جاسکے ۔
وہ اپنے جہاز کو تین محوروں والے نظام سے قابو میں رکھنے کا طریقہ ایجاد کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔رائٹ برادران نے پروں میں متعدد اضافے کیے۔
انہوں نے جلد ہی ادراک کیا کہ ماضی میں اسی موضوع پر چھپے گوشوارے غیر معتبر تھے ۔انہوں نے اپنا الگ ہوا کا خانہ بنایا۔اور اس میں انہوں نے دوسوسے زائد پروں کی مختلف ساختیں بنوائیں ۔ان تجربات کی بنیاد پر وہ اپنے گوشوارے ترتیب دینے میں کامیاب ہو گئے ۔
جن سے یہ امر مترشح ہوتا تھا‘ کہ کس طور” پر“ کے اوپر ہوا کے دباؤ کا انحصا ر” پر“ کی ساخت پرہوتا ہے ۔ان معلومات سے وہ اپنے ہوائی جہاز کے پروں کی ساخت متعین کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ان تمام کامیابیوں کے باوصف رائٹ برادران اگر تاریخ میں درست لمحہ میں ظاہر نہ ہوتے‘ تو کبھی مکمل کامیابی حاصل نہ کرپاتے ۔انیسویں صدی کے ابتدائی نصف میں ہوائی جہاز اڑانے کی کاوشیں ناگزیر طور پر ناکامی سے دوچار ہو رہی تھیں ۔
بھاپ کے انجن اس توانائی کی نسبت بہت وزنی تھے‘ جوان سے پیدا ہوتی تھی ۔یہی دور تھا‘ جب رائٹ برادران منظر عام پر آئے ۔داخلی افروختگی سے چلنے والے متعدد انجن تب تیار ہو چکے تھے ۔
تاہم داخلی افروختگی سے چلنے والے انجن جو عام استعمال میں تھے ۔ان سے ہوائی جہاز اڑانے کے لیے درکار توانائی پیدا کرنے میں ان کا وزن بے انتہاء ہوجاتا تھا ۔
یوں لگتا تھا کہ تب پیدا ہونے والی توانائی کی نسبت کم وزن کے انجن تیار کرنا‘ کسی کے بس میں نہیں تھا ۔رائٹ برادران نے ایک مستری کی مدد سے خود ایک انجن تیار کیا۔ یہ ایک کی فطانت کی ایک مثال تھی‘ کہ اگر چہ انہوں نے انجن کا ڈھانچہ تیار کرنے میں نسبتاً کم توجہ صرف کی ۔اس کے باوجود وہ ایسا اعلیٰ انجن تیارکرنے پر قادر تھے‘ جو اس دور کے اعلیٰ اذہان کے بس میں نہیں تھا ا۔
انہوں نے جہاز کے لیے پنکھے بھی خود ہی بنوائے۔ 1903ء میں انہوں نے جوپنکھے استعمال کیے وہ66 فیصد استعداد کے حامل تھے ۔
پہلی اڑان کا واقعہ شمالی کیرولینا میں کیٹی ہاک کے قریب ڈیول ہل کے مقام پر17 دسمبر1903ء میں رونما ہوا ۔اس روز دونوں بھائیوں نے دودو پروازیں کیں ۔پہلی پرواز او رویلی رائٹ نے کی جو12 سیکنڈ جاری رہی اور120 فٹ کا فاصلہ طے ہوا۔
آخری پرواز ولبررائٹ نے کی جو59 سیکنڈ جاری رہی اور 852فٹ کا فاصلہ طے ہوا۔ان کا جہاز‘ جس کا نام انہوں نے” فلائیر1“ رکھا تھا (اور جسے آج ہم ”کیٹی ہاک“ کے نام سے جانتے ہیں )۔ایک ہزار سے بھی کم ڈالروں میں تیار ہوا تھا۔
اس کے پر40 فٹ لمبے اور قریب 750پاؤنڈ وزنی تھے ۔اس میں 12ہارس پاور کا انجن لگا تھا‘ جس کا وزن صرف170 پاؤنڈ تھا ۔
یہ جہاز واشنگٹن ڈی سی میں” نیشنل ائیر اینڈ سپیس میوزیم“ میں آج بھی محفوظ ہے ۔اگر چہ ان پروازوں کو دیکھنے والے پانچ شاہد وہاں موجود تھے ۔چند ہی اخبارات نے اس کی خبردی (جو بیشتر غیردرست تھی) ۔ان کے اپنے قصبے اوہیو( ڈیٹن) کے مقامی اخبار نے اسے مکمل نظر انداز کیا۔ دراصل لوگوں کو اس بات کو عمومی طور پر مان لینے میں کہ انسانی پرواز ممکن ہو چکی ہے‘ پانچ برس کا عرصہ لگا۔

کیٹی ہاک میں پرواز کا مظاہرہ کرنے کے بعد وہ ڈیٹن واپس آئے‘ جہاں انہوں نے نیا ہوائی جہازفلائیر”2“ تیار کیا۔اس جہاز میں انہوں نے 1904ء میں 105پروازیں کیں۔ تاہم وہ عوامی توجہ حاصل نہیں کرسکے ۔”فلائیر3“ کی صورت میں ایک بہتر اور عملی ہوائی جہاز1905ء میں تیار ہوا۔اگر چہ انہوں نے ڈیٹن میں متعدد پروازیں کیں ۔لیکن کسی کو یقین نہیں آتا تھا‘ کہ ہوائی جہا زواقعی ایجاد ہو چکا تھا ۔
1906ء میں” ہیر الڈ ٹریبیون“ کے پیرس سے چھپنے والے اخبار میں رائٹ برادران پر”’ فلائیرز آرلائیر ز“ (پرواز یافریب )کے عنوان سے مضمون چھپا۔
1908ء میں رائٹ برادران نے ان عوامی شکوک وشبہاک کو تمام کیا۔ولبررائٹ اپنے ایک جہاز میں بیٹھ کر فرانس پہنچا ۔وہاں عوامی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔اور اپنی ایجاد کی فروخت کے لیے ایک ادارہ کھولا۔
اس دوران امریکہ میں او رویلی رائٹ ایسے ہی عوامی مظاہرے کرتا رہا۔بد قسمتی سے17 ستمبر1908 ء کو اس کا جہا ز زمین سے ٹکرا کرتباہ ہو گیا۔یہ واحد سنگین نقصان تھا‘ جس سے انہیں دوچار ہونا پڑا ۔ایک مسافر ہلاک ہوا‘ اور خود اور ویلی کی ایک ٹانگ اور دو پسلیاں ٹوٹ گئیں ۔تاہم بعد میں وہ ٹھیک ہو گیا۔
تب تک اس کی کامیاب پروازیں امریکی حکومت کو قائل کر چکی تھیں کہ وہ اپنے جنگی شعبے کے لیے ہوائی جہازوں کی رسد کے لیے ان سے معاہدہ کرے۔
1909ء میں قومی بجٹ میں فوجی ہوابازی کے لیے تیس ہزار ڈالر مختص کیے گئے۔ایک دور میں رائٹ برادران اور ان کے حریفوں کے بیچ اس ایجاد کے حقوق کی نسبت مقدمہ باری بھی ہوئی ۔تاہم1914 ء میں عدالت نے ان دونوں کے حق میں فیصلہ دیا۔اس دوران میں ولبررائٹ ٹائیفائیڈ کے بخار میں مبتلا ہو کر1912 ء میں چل بسا‘ جبکہ اس کی عمر صرف پینتا لیس برس تھی‘ اور ویلی رائٹ نے1915ء میں ہوائی جہازوں کی کمپنی میں اپنے حصص کو فروخت کردیا ۔
وہ1948ء میں فوت ہوا ۔
دونوں بھائی تمام عمر مجرد رہے ۔اس میدان میں اس سے قبل بھی متعد د تحقیق اور مساعی اور تجربات ہو چکے تھے‘ لیکن اس امر پر کلام ممکن نہیں ہے کہ ہوائی جہاز کی ایجاد کا سرارائٹ برادران کے سر ہی بندھتا ہے ۔یہ فیصلہ کرتے ہوئے کہ انہیں فہرست میں کس درجہ پر کھاجائے‘ خود ہوائی جہاز کی افادیت کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے ۔
میرا خیال ہے کہ ہوائی جہاز ایک طباعقی مشین یا ایک دخانی انجن سے کہیں کم اہم ا یجاد ہے ۔کیونکہ مو خرالذ کر دونوں ایجادات نے انسانی تاریخ میں انقلابات برپا کر دیے تھے ۔
اس کے باوجوداس کی افادیت اپنے طور پر کم نہیں ہے‘ نہ حالت جنگ میں ‘اور نہ امن میں ۔اگلی چند دہائیوں میں ہی ہوائی جہاز نے ہماری وسیع وعریض زمین کو سمیٹ کر مختصر کر دیا ۔
نیز یہ کہ انسانی پرواز کی کامیابی نے خلائی سفر کی ترقی کو بھی ممکن بنایا۔
صد ہا برسوں سے انسان ہوائی سفر کا خواب دیکھتا آیا تھا ۔عملی لوگوں کا ہمیشہ یہ خیال رہا‘ کہ الف لیلوی داستانوں کے جادوئی قالین فقط خواب ہیں ۔حقیقی دنیا میں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ۔رائٹ برادران کے خداد اد جوہر نے انسان کے اس دیرینہ خواب کو ممکن کر دکھایا‘ اور ایک جادوئی کہانی کو حقیقت بنادیا۔

Browse More Urdu Literature Articles