Werner Heisenberg 1901 To 1976 - Article No. 985

Werner Heisenberg 1901 To 1976

ورنرہیسنبرگ 1976ء۔1901ء - تحریر نمبر 985

1932ء میں جرمن ماہر الطبیعیات ورنر کارل ہیسنبرگ کومقادیری میکانیات Quantum Mechanics کی تخلیق میں اہم کردار ادا کرنے پر نوبل انعام برائے طبیعیات دیاگیا۔

منگل 24 نومبر 2015

1932ء میں جرمن ماہر الطبیعیات ورنر کارل ہیسنبرگ کومقادیری میکانیات Quantum Mechanics کی تخلیق میں اہم کردار ادا کرنے پر نوبل انعام برائے طبیعیات دیاگیا۔ یہ سائنس کی جملہ تاریخ میں ایک نہایت اہم کامیابی تھی۔
میکانکس طبیعیات کی وہ شاخ ہے جومادی اجسام کی حرکت سے متعلق عمومی قوانین سے معاملہ کرتی ہے۔ یہ طبیعیات کاانتائی بنیادی شعبہ ہے ‘ جو تمام سائنسز میں بھی نہایت وقعت کاحامل ہے ۔
بیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں یہ بتدریج واضح ہوا کہ میکانکس کے مسلمہ قوانین انتہائی مختصر اجسام کے کردار کی وضاحت کے لیے ناکافی ہیں‘ جیسے اٹیم اور اندرون اٹیم اجزاء۔ یہ بات مایوس کن بھی تھی اور الجھادینے والی بھی۔ کیونکہ یہ مسلمہ قوانین بڑے اجسام پر بڑی کامیابی کے ساتھ منطبق ہوتے ہیں (جیسے انفرادی ایٹموں سے کہیں جسیم اشیاء)۔

(جاری ہے)


1925ء میں ورنرہیسنبرگ نے طبیعات کی ایک نئی تشکیل سازی کی‘ جو نیوٹن کی کلاسیکی تشکیل سازی سے بنیادی طور پر مختلف تھی۔ یہ نیا نظریہ‘ ہیسنبرگ کے پیروکاروں کی چند ترامیم کے بعد نہایت کامیاب شے ثابت ہوا۔ آج یہ ہرنوع اور حجم کے طبیعاتی نظاموں کے لیے قابل قبول ہے۔
اس کوزیاضیاتی طور پر یوں بیان کیاجاسکتا ہے ‘ کہ کلاں بیس (Scopic Macro) نظاموں کاتعلق ہے۔
اس حوالے سے مقادیری میکانیات (Mechanic Quantum) کی پیشین گوئیاں کلاسیکی میکانیات سے ان اجسام کے ضمن میں مختلف ہیں‘ جو اتنے صغیر ہیں کہ ان کی پیمائش ممکن نہیں ہے۔ (اس وجہ سے کلاسیکی میکانیات جومقادیری میکانیات سے ریاضیاتی اعتبار سے کہیں سادہ ہے بیشتر سائنسی معروضات کے لیے زیر استعمال آسکتی ہے )‘ تاہم جہاں ایٹمی ابعاد (Oimensions) کے نظاموں کاعمل دخل ہے‘وہاں مقادیری میکانیات کی پیشین گوئیاں باعتبار اہمیت کلاسیکی میکانیات سے مختلف ہیں۔
تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے معاملات میں مقادیری میکانیات کوپیشین گوئیاں درست ہوتی ہیں۔
ہیسنبرگ کے نظریہ کے نتائج میں سے ایک ”غیر یقینیت کااصول“ (Uncertainty Principle) کی صورت میں ظاہر ہوا جو اس نے 1927ء میں وضع کیا۔ اس اصول کوسائنس کی دنیا میں انتہائی جامع اور دوررس اصولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ غیر یقینیت کے اصول کاکام یہ ہے کہ یہ سائنسی پیمائشوں کی ہماری اہلیت پر موجود خاص نظریاتی حدود کاتعین کرتا ہے۔
اس اصول کے اطلاقات بے پایاں ہیں۔ حتیٰ کہ انتہائی موافق صورت احوال میں بھی اگر طبیعات کے بنیادی قوانین ایک سائنس دان کواس نظام کے کردار سے متعلق یکسرپیشین گوئی نہیں کی جاسکتی ۔ غیر یقینیت کااصول ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے پیمائشی معیارات میں کوئی ترقی ہمیں اس دشواری پر غالب آنے میں معاونت نہیں کرے گی۔
غیر یقینیت کااصول ہمیں یقین دہانی کرواتا ہے کہ اشیاء کی اصل ہیئت کے حوالے سے طبیعات شماریاتی پیشین گوئیاں سے بڑھ کرکوئی اہیل نہیں رکھتی۔
(مثال کے طور پر ایک سائنس دان جو تابکاری (Redioactivity) کے عمل پر تحقیق کررہا ہے۔ بس اس حدتک پیشن گوئی کرسکتا ہے کہ ایک کروڑ کھرب ریڈیم کے اٹیم اگلے روزکوئی بیس لاکھ کے قریب گیما شعاعیں خارج کریں گے۔ تاہم وہ کسی خاص ریڈیم اٹیم کے بارے میں ایسا نہیں کہہ سکتا کہ یہ ان بیس لاکھ میں شامل ہے)۔ کئی عملی صورتوں میں یہ بنیادی بندش نہیں ہے۔ جہاں بڑی تعداد میں ایٹم موجودہوں‘ وہ شمارتی طریقہ ہائے کارعمل کے لیے نہایت قابل اعتبار بنیاد فراہم کرسکتے ہیں‘ لیکن جہاں معاملہ کم تعداد میں ایٹموں کاہو ‘توشماریاتی پیشین گوئیاں غیر معتبر ہو جاتی ہیں۔
درحقیقت جہاں مختصر نظام موجودہوںُ توغیر یقینیت کااصول ہمیں حتمی طبیعاتی سببت(Causality) کے اپنے قوانین کورد کرنے پر مجبور کرتاہے۔ اس نے سائنس کے بنیادی فلسفہ میں گہرے تغیرات بپاکیے۔ جواتنے ثقیل تھے کہ آئن سٹائن جیسا عظیم سائنس دان کبھی انہیں ماننے پر آمادہ نہ ہوا۔ ”میں اسے تسلیم نہیں کرسکتا“ آئن سٹائن نے ایک بارکہا کہ ”خداکائنات سے جواکھیلتا ہے۔
یہ نظریہ اس قدراہم ہے کہ بیشترجدیدماہرین طبیعات کے لیے اس مانے بغیرچارانہیں ہے۔
نظریاتی نقطہ نظر سے مقادیری میکانیات نے نظریہ اضافیت کی نسبت کہیں زیادہ شدت سے ہمارے طبیعی دنیا کے متعلق بنیادی تصورات میں تبدیلی پیداکی‘ کیونکہ نظریہ کے نتائج فقط فلسفیانہ سطح پر ہی ظاہر نہیں ہوئے۔
اس کے عملی اطلاقات کانتیجہ یہ جدید آلات ہیں‘ جیسے الیکٹران‘ مائیکروسکوپ‘ لیزر اور ٹرانزسٹروغیرہ شامل ہیں۔
مقادیری میکانیات کے نیوکلیائی طبیعات اور ایٹمی توانائی کے شعبے میں بھی متعدد اطلاقات ممکن ہیں۔ یہ طیف نگاری (Spectrosocopy) کے متعلق ہمارے علم کی بنیادیں مہیاکرتی ہیں۔ جبکہ علم ہیئت اور کیمیا میں بھی اس کے گہرے اثرات ہیں۔ سیال ہیلیم (Helium) کی خصوصیات ‘ ستاروں کی داخلی ہیئت کاری‘ غیر مقناطیسیت (Ferromagnetism) اور تاب کاری جیسے مختلف النوع شعبوں میں بھی اس کاوسیع پیمانے پر اطلاق ہوتا ہے۔

ورنری ہیسنبرگ1901ء میں جرمنی میں پیداہوا۔ 1923ء میں اسے نے میونح کی یونیورسٹی سے نظریاتی طبعیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ 1924ء سے 1927ء تک اس نے کوپن ہیگن میں ڈنمارک کے عظیم ماہر طبیعات نیلزبوہر کے ساتھ کام کیا‘ مقادیری میکانیات (Quantum Mechanic) پر اس پہلا مضمون 1925ء میں شائع ہوا‘ جبکہ غیریقینیت کااصول اس نے 1927ء میں وضع کیا۔ 1976ء میں ہیسنبرگ فوت ہوا‘ جب اسکی عمر چوہتربرس تھی۔
اس کے لواحقین میں ایک بیوی اور سات بچے تھے۔
مقادیری میکانیات کی افادیت کے پیش نظر قارئین کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ اسے اس فہرست میں ممتاز درجہ کیوں نہ دیاگیا؟ دراصل مقادیری میکانیات کے ارتقاء میں شامل ہیسنبرگ ہی واحد اہم سائنس دان نہیں تھا۔ اس کے بعد کے سائنس دانوں نے بھی اس میں متعدد اضافے کیے‘ جس میں میکس پلانک‘ البرٹ آئن سٹائن نیلزبوہر اور فرانسیسی سائنس دان لوئیس ڈی بروگلی شامل ہیں۔
متعدد دیگر سائنس دانوں ‘ جیسے آسٹری کاارون شروڈنگر اور انگریز سائنس دان پی۔ اے ۔ایم۔ ڈائیرک نے بھی ہیسنبرگ کے مضمون کی اشاعت کے اگلے برس ہی مقادیری میکانیات میں بڑی تبدیلیاں کیں۔ تاہم میرے خیال میں ہیسنبرگ مقادیری میکانیات کی ترقی میں سب سے اہم نام ہے۔ اگر اس اعزاز کومختلف لوگوں میں تقسیم کیاجائے‘ تو اس صورت میں بھی ہیسنبرگ کانام یہاں نمایاں ہی آنا چاہیے۔

Browse More Urdu Literature Articles