Zosip - Article No. 1777

Zosip

زوسپ (قریب 26قبل مسیح) - تحریر نمبر 1777

مصری فرعون خوفو (جس کا یونانی نام زوسپ )کی وجہ شہرت غزہ میں عظیم ”ہرم “کی تعمیر ہے ‘جو خود اس کا مقبرہ بنا ۔

ہفتہ 29 ستمبر 2018


مصری فرعون خوفو (جس کا یونانی نام زوسپ )کی وجہ شہرت غزہ میں عظیم ”ہرم “کی تعمیر ہے ‘جو خود اس کا مقبرہ بنا ۔اس کی پیدائش اور موت کی تواریخ غیرمعلوم ہیں ۔تا ہم قیاس کیا جاتا ہے کہ چھٹی صدی قبل مسیح ہیں وہ ظاہر ہوا۔ہم جانتے ہیں کہ اس کا دارا لحکومت سیمفس (مصر )تھا ۔اور یہ کہ وہ طویل عرصہ حکمران رہا ۔تا ہم اس کی زندگی کے متعلق ہمیں زیادہ معلومات حاصل نہیں ہیں۔


یہ کہنا درست ہے کہ یہ عظیم ”ہر م“(Pyramid)انسانی تاریخ میں انسان کی بنائی غیر معمولی اور شاندار عمارات میں شمار ہوتا ہے ۔قدیم دور میں بھی اسے سات عجائبات عالم میں شمار کیا جا تا تھا ۔دیگر چھ عجائب عرصہ بعد دست بردزمانہ کی نذر ہو چکے ۔یہ عظیم ہرم اس فرعون کی یا د گار کے طور پر ہنوز موجود ہے ‘جس نے اسے بنوایا ۔

(جاری ہے)


اس کی تعمیر اتی کا سلیت اور اس کا حجم حیران کن ہیں ۔

اگر چہ ”ہرم “کا با لا ئی تیس فٹ پر محیط حصہ تباہ ہو چکا ہے ۔اس کی اونچائی تاحال 450فٹ ہے ۔یہ پینتیس منزلہ اونچی عمارت جتنا حجم ہے ۔اندازا تےئس لاکھ پتھر سلیں اس میں جڑی ہوئی ہیں ۔ہر سل اوسطاََ ڈھائی ٹن وزنی ہے ۔عظیم ہر م میں اندرونی کمروں اور راہداریوں کا ایک سلسلہ ہے ۔اس لیے اس میں مختلف حجم کے پتھر استعمال ہوئے ہیں ۔اس سے تعمیراتی پیچیدگی کا اندازہ ہوتا ہے ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چھیا لیس سو سال پہلے جدید آلات اور مشینری کی عدم موجودگی میں قدیم مصری معماروں نے آخر کس طور پر پہاڑ کا پہاڑ کھڑا کر لیا ۔اس کا رنامہ کے لیے محتاط منصوبہ بندی اور اعلیٰ انتظامی اہلیت درکار تھی تا کہ ملکی وسائل کو زیادہ سے زیادہ بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے ۔اگر ہم عمومی اندازہ لگا ئیں تو یہ عظیم ہرم بیس برسوں میں مکمل ہوا۔
ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ قریب تین سو سے زائد پتھر کی سلیں یومیہ نصب کی گئیں ۔اتے زیادہ پتھروں کو کھودنا‘پھر انہیں لاد کر ہرم کے مقام پر لانا ‘انہیں مطلوبہ شکل میں کاٹنا اور صحیح طور پر متعینہ جگہ پر جوڑنا ‘ایک غیر معمولی کام تھا ۔سلوں کو لاد کر لے جانے کے لیے کشتیوں کے ایک بیڑے کی ضرورت ہو گی ‘اور مزدوروں کو سامان ضرورت پہنچا نے کے لیے رسد کا باقاعدہ نظا م در کار ہے ۔

عظیم ہرم4500برسوں سے ایستادہ ہے‘اور غالبََا تب تک موجود رہے گا جب جدید معماروں کی بنائی ہوئی عمارتیں خود بخود منہدم ہونے لگیں ۔جیسے یہ ناقابل فنا ہے ۔ایک ایٹم بم بھی اسے مکمل تباہ نہیں کر پا ئے گا ۔ہاں آہستہ آہستہ جھڑتی جائے گی۔اس کے موجود ہ کٹاؤ کی رفتار کے مطابق یہ دس لاکھ سال مزید موجود رہے گی ۔زوسپ نے دنیا میں اپنا نشان چھوڑدیا ہے۔اسے ایک دیر پا شہرت ملی جتنی شاید آج تک کسی کو میسر نہیں آئی (کیاآج سے دس ہزار سال بعد نپولین اور سکندر اعظیم انسانی یا دداشت میں باقی رہیں گے؟)لیکن شہرت ‘اثر انگیزی سے ایک مختلف شے ہے ۔غالبََا اپنے دور میں خوفو نے لوگوں کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہو لیکن دیگر ممالک کی عوام یا بعد کی نسلوں تک اس کے اثرات نہیں پہنچے۔

Browse More Urdu Literature Articles