Suhane Khawab - Article No. 1793

Suhane Khawab

سُہانے خواب - تحریر نمبر 1793

امریکہ میں وہ بے یارومدَد گار فریبی شوھر کوکوس رہی تھی اُس کے والدین سب جانتے تھے ‘اُنکا خیال تھا بیٹا شادی کے بعد سُد ھر جائیگا!

منگل 23 اکتوبر 2018

بلقیس ریاض
میرا قیام نیویارک میں تھا کہ ایک دن میری میزبان کی سہلی آگئی وہ بے حد پریشان تھی ۔ایک قسم کا وہ مشورہ لینے کیلئے آئی تھی کہ وہ واپس پاکستان چلی جائے کہ امریکہ میں ہی اپنی زندگی کو ختم کر دے۔وہ اپنے آنسو پونچھتی ہوئی پوچھ رہی تھی ۔
”میں کیا کروں کہاں جاؤں واپس کس کے پاس جاؤں ۔ماں تو ہے نہیں باپ دل کا مریض ہے ۔

اگر اسے پتہ چل جائے کہ جس بیٹی کو اتنے چاؤ کے ساتھ بیاہا ہے اس کا شوہر کر یکٹر کا ٹھیک نہیں نکلا تو یہ سن کر اس کا ہارٹ فیل ہو جائے گا ۔
اس کا رونا مجھ سے نہ دیکھا گیا تو پوچھا ۔
آخر کیا ماجرا ہے بھئی․․․․․تم مجھے کچھ بتاؤ۔
کیا بتاؤں بس مقدر خرا ب تھے ۔میری شادی ایسے شخص سے ہوگئی جس کی پہلے سے ہی گرل فرینڈ ہے۔

(جاری ہے)

اس نے دیدہ دلیری سے بتا دیا ہے کہ میں نے والدین کے دباؤ میں آکر تم سے شادی کرلی ہے ۔

ورنہ میں جولی سے شادی کرتا۔
تو کیاوالدین کو معلوم تھا کہ تمہارا شوہر جولی کو چاہتا ہے ۔میرے سوال پر وہ بولی ‘بالکل معلوم تھا مگر ان کا خیال تھا کہ یہ امریکہ میں رہتا ہے ہم اس کی شادی پاکستانی لڑکی سے کروادیتے ہیں تا کہ ہمارا بیٹا سیدھے راستے پر آسکے۔ میرے شوہر نے کیا سیدھے راستے پر آنا تھا چند روز کے بعد ہی اس نے جولی کے ساتھ گھومنا پھرنا شروع کر دیا تھا ۔
حتی کہ جولی گھر بھی آنے لگی تھی میں نے احتجاج کیا تو کہنے لگا۔اگر تم جولی کو اپنالو تو یہاں رہ سکتی ہو۔
ورنہ پاکستان چلی جاؤ میری آزادی میں دخل اندازی نہ کرو۔باجی آپ خود سوچیں سینکڑوں میل دور اس دیار غیر میں صرف ایک شوہر ہی اپنا سب کچھ ہوتا ہے اگر وہ بھی بدل جائے تو دنیا اندھیر ہوجاتی ہے۔ عورت سب کچھ برداشت کرلیتی ہے مگر دوسری عورت کی شراکت بالکل برداشت نہیں کرتی ۔
کیسے سوتن کے ساتھ رہوں ۔
جولی کو فرق نہیں پڑے گا یہاں کی لڑکیاں آزاد ہیں میرے شوہر سے دل بھر گیا تو کسی اور کے ساتھ راہ ورسم پیدا کر لیگی مگر ہم مشرقی لڑکیاں ایک خواب لیکر سسرال جاتی ہیں کہ شوہر ہی مجازی خدا ہے ۔سارے رشتے شوہر کے ساتھ ہی وابستہ ہیں مگر میرا خواب ٹوٹ چکا ہے ۔میں سوچتی ہوں کہ زبردستی اپنے میاں کے ساتھ رہنے کا کیا فائدہ میں واپس جانا چاہتی ہوں ۔
میں اس دوزخ میں نہیں رہ سکتی۔و ہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
یہ کہانی صرف ایک لڑکی کی نہیں ہے نہ جانے کتنی پاکستانی لڑکیاں اس قسم کے حادثوں سے دوچار ہیں۔ کتنے ہی خود غرض والدین امریکہ جیسے ملک میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ لڑکا رضا مند نہیں لیکن زبردستی اس کی شادی ایسی لڑکی سے کروادیتے ہیں جو کہ معصوم اور بھولی بھالی ہوتی ہے ان کی بھیا نک چالوں سے آشنا نہیں ہوتی اور کئی والدین ایسے بھی پاکستان میں ہوتے ہیں جو یہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ ان کے بیٹے کی باہر شادی ہو چکی ہے مگر بڑھاپے میں اپنی خدمت کروانے کیلئے اپنے بیٹے کی دوسری شادی کروادیتے ہیں ۔
یہ نہیں سوچتے کہ کسی معصوم لڑکی کی زندگی برباد ہو جائے گی۔کا ش کوئی ایسے والدین کو سمجھائے۔

Browse More Urdu Literature Articles