Adal - Article No. 1756

Adal

عدل - تحریر نمبر 1756

ایک مرتبہ دہلی میں ایک شخص نے شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی مولانا فخر الدین صاحب اور مرزا مظہر جان جاناں صاحب کی دعوت کی وہ شخص تینوں کو ایک جگہ بٹھا کر چلا گیا اور دوپہر ڈھلے آیا

بدھ 29 اگست 2018

ایک مرتبہ دہلی میں ایک شخص نے شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی مولانا فخر الدین صاحب اور مرزا مظہر جان جاناں صاحب کی دعوت کی وہ شخص تینوں کو ایک جگہ بٹھا کر چلا گیا اور دوپہر ڈھلے آیا اور ایک ایک ٹکہ تینو ں کے ہاتھ پر رکھ دیا اور یہ کہا کہ حضرت میں ایک کام کو چلا گیا اور دعوت کا بالکل خیال نہ رہا ۔ اس وقت، وقت زیادہ ہو گیا ہے کھانے کا انتظام نہیں ہو سکتا اس لیے کھانے کے دام دیئے گئے۔

مولانا فخرالدین صاحب نے تو اس کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا:
”بھائی یہ بھی تمہارا احسان ہے کیونکہ اگر ہم صبح سے اس وقت تک مزدوری کرتے تب ایک ٹکہ کے مستحق ہوتے اور تم نے ہم کو آرام سے بٹھا کر ایک ٹکہ دے دیا۔“
شاہ ولی اللہ صاحب نے خاموشی کے ساتھ لے لیا اور کچھ نہ کہا مگر مرزا صاحب نا خوش ہو ئے اور فرمایا کہ:
”تو نے ان حضرات کا وقت ضائع کیا۔

(جاری ہے)

کیانکہ شاہ صاحب اس وقت تک حدیث پڑھاتے اور مولانا فخر الدین صاحب اپنے مریدوں کو فائدہ پہنچاتے۔ میں اپنی نسبت کچھ نہیں کہتا کہ میں کیا کرتا ، مگر تو نے ان حضرات کو ان دینی خدمتوں سے روک دیا ،خبردار ایسا آئیندہ ہر گز نہ کرنا۔“
اس حکایت کو حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہا جر مکی نے فرما کر یہ فرمایاکہ:
”مولانا فخر الدین صاحب کی بات بہت انکساری کی ہے اور سے چشتیت ٹپکتی ہے۔“
اسی حکایت کو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نے بیان کر کے فرمایا کہ:
”مرزا صاحب کی بات بہت بڑھی ہوئی ہے۔ عدل کا اقتضاء یہی ہے جو کچھ مرزا مظہر جان جاناں صاحب نے فرمایا۔“

Browse More Urdu Literature Articles