Ahl E Allah Aur Ahle Dunya - Article No. 1154

Ahl E Allah Aur Ahle Dunya

اہل اللہ اور اہل دنیا - تحریر نمبر 1154

ہفتہ 21 جنوری 2017

حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون دونوں ایک ہی حقیقت کے تابع ہیں اور بظاہر حضرت موسیٰ علیہ السلام حق پر اور فرعون بے راہ ہے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام دن میں رب کے سامنے روتے تھے اور فرعون آدھی رات کو روتا تھا کہ اے اللہ ! میری گردن میں یہ کیسا طوق ہے ؟ اگر طوق نہ ہوتا تو میں ہوں کون کہے گا۔
تونے موسیٰ (علیہ السلام ) کو چاند جیسی شکل عطا فرمائی اور مجھے سیہ رو کردیا۔ میراستارہ چاند سے بہتر تھا لیکن اسے گرہن لگ گیا اس میں میرا کیا قصور ؟ ہم دونوں ایک ہی مالک کے غلام ہیں لیکن تیرا کلہاڑا جنگل میں شاخ کو کاٹ دیتا ہے پھر ایک شاخ سے دوسری نئی شاخ پھوٹتی ہے اور دوسری توبے کار کردیتا ہے ۔ کیاشاخ کوکلہاڑے پر کوئی قدرت حاصل ہے ؟ نہیں ۔

(جاری ہے)

اس قدرت کے طفیل جو کہ تیرا کلہاڑا ہے کرم کرے ان کجیوں کوسیدھا کردے ۔
پھر فرعون دل میں کہتا ہے کہ عجیب بات ہے کہ میں رات میں ربنا کہتاہوں لیکن جب موسیٰ (علیہ السلام ) کے سامنے جاتا ہوں تو مجھے کیا ہوجاتا ہے ؟ کھوٹا سکہ خوب چمکدار ہوتا ہے لیکن جب آگ کے سامنے جاتا ہے تو کالا ہوجاتا ہے ۔ کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارا قلب اور جسم اس کے فرمان کے تابع ہیں کہ ایک لحظہ میں اسے گودابنا دیتا ہے اورایک لحظہ میں اسے چھلکا بنادیتا ہے ۔
اللہ جب کہے کہ کھیتی بن جامیں سبز ہوجاؤں اور جب کہے کہ بدصورت بن جاتو میں زرد ہوجاؤں ۔ کن کے حکم کے آگے ہر کوئی مجبور ہے اور وہ حکم مکاں ولامکاں میں ایک ساکارفرما ہے ۔ بے رنگ جب رنگ کاپابند ہوگیا تو ایک موسیٰ (علیہ السلام ) کادوسرے موسیٰ (علیہ السلام ) سے اختلاف ہوگیا ۔ وجود مطلق جب تعین کی قید سے آزاد ہوگا تو اختلاف ہوگا۔ جب تو بے رنگ ہوجائے تو تجھے معلوم ہوجائے گا کہ موسیٰ (علیہ السلام ) اور فرعون باہم صلح رکھتے تھے ۔

حیرانگی ہے کہ یہ رنگ بے رنگ سے پیدا ہوا ہے تو بتاؤ رنگ بے رنگ سے مختلف کیوں ہوا؟ تیل کا بیج پانی سے بڑھتا ہے لیکن پھر وہ پانی کامخالف کیوں ہوتا ہے ؟ جب پھول کانٹے سے اور کانٹے پھول سے ہیں تو ان میں جنگ کیسی ہے ؟ یاپھر یہ جنگ نہیں ہے بلکہ کسی مصلحت کی وجہ سے دلالوں کی جنگ کی طرح مصنوعی ہے ۔ حقیقت میں نہ یہ ہے نہ وہ ہے ۔ حیرانگی ہے ہماری ضرورت حقیقی خزانہ (ذات ) ہے تو خزانے توویرانوں میں ہوتے ہیں اور جس کو ترخزانہ سمجھ رہا ہے وہ توتجھے اصل خزانے سے محروم کررہا ہے وہم اور خیال کو تو آبادی کی طرح جان جہاں خزانہ سمجھ رہا ہے وہ حقیقت میں تجھے خزانے سے محروم کئے ہوئے ہے ۔
وہم وخیال اور تدبیر کو آبادی طرح کی سمجھ کہ جہاں خزانہ نہیں ہے ۔ آبادی اور عمارت میں ہستی اور اختلاف ہوتا ہے اور فانی کی ہستیوں سے نفرت ہے ۔ فنانی ذات ہونا، ہستی کورد کرنا ہے ۔ ایک قوم جلانے والی آگ میں پھولوں کی مانند ہوتی ہے اور ایک قوم باغ میں رنج اور دردمحسوس کرتی ہے ۔ اہل اللہ کو اہل دنیا سے نفرت ہوتی ہے لیکن دیکھنے میں دنیا دار انہیں ذلیل سمجھ رہے ہوتے ہیں ۔
مقصود بیان :
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ فنانی ذات ہو کر ہی انسان اپنے مقصود ِحقیقی کو پاسکتا ہے ۔ جس مقصودِ حقیقی کی تلاش اسے ہے وہ اسے دنیا میں رہ کرنہیں مل سکتا بلکہ دنیا سے کنارہ کشی کرنے پر ہی وہ اپنے مقصودِ حقیقی کو پاسکتا ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles