Aik Bazurg Ka Qissa - Article No. 1359

Aik Bazurg Ka Qissa

ایک بزرگ کا قصہ - تحریر نمبر 1359

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ایک بزرگ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ وہ بزرگ دورانِ سفر ہندوستان کے کسی علاقے سے گزرے۔انہوں نے ایک قوی ہیکل سیاہ فام شخص کو دیکھا جس نے ایک نازک اندام اور خوبرو عورت کو پکڑ رکھا تھا۔

جمعرات 6 جولائی 2017

حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ایک بزرگ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ وہ بزرگ دورانِ سفر ہندوستان کے کسی علاقے سے گزرے۔انہوں نے ایک قوی ہیکل سیاہ فام شخص کو دیکھا جس نے ایک نازک اندام اور خوبرو عورت کو پکڑ رکھا تھا۔
ان بزرگ نے خیال کیا کہ شاید یہ شخص طاقتور ہے اور وہ عورت کمزور ہے اس لئے اس کے شکنجے میں پھنس گئی ہے۔
وہ بزرگ اس عورت کی مدد کے خیال سے آگے بڑھے اور اس سیاہ فام حبشی کو ڈرا دھمکا کر اور غیرت دلا کر اس بات پر آمادہ کر لیا کہ وہ ایک بے بس عورت کو تنگ کر رہا ہے اس کا انجام اچھا نہ ہوگا۔
ان بزرگ کے کہنے پر وہ شخص اس عورت کو چھوڑ کر وہاں سے بھاگ گیا۔ان بزرگ نے اس ساہ فام حبشی کے بھاگنے کو اپنی کامیابی تصور کیا اور خیال کیاکہ یہ نازک اندام عورت اب ان کا شکریہ ادا کرے گی لیکن معاملہ اس کے الٹ ہوا اور وہ عورت ان بزرگ پر برس پڑی اور کہنے لگی کہ تم نے میرے محبوب کو مجھ سے جدا کردیا۔

(جاری ہے)


یہ کہنے کے بعد وہ عورت زور زور سے چلانا شروع ہوگئی کہ یہ بوڑھا میری عزت برباد کرنا چاہتا ہے۔جب معاملہ نے سنگینی اختیار کی ان بزرگ نے وہاں سے بھاگ نکلنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اگر تم کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھو تو اس کی مدد کرو مگر مدد کرنے سے قبل اس پہلو پر بھی نظر رکھو کہ تم جس کی مدد کرنے جارہے ہو واقعی وہ مدد کا حق دار بھی ہے یا نہیں۔بظاہر تو تم نیکی کررہے ہو مگر وہی نیکی تمہارے گلے پڑنے جارہی ہو۔کسی کے معاملے میں بے جامداخلت شریفوں کا شیوہ نہیں اور جب حقیقت کا ادراک نہ ہو دخل اندازی سے پرہیز کرو کہ اس میں ہی تمہاری بھلائی پوشیدہ ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles