Apni Khobi Ko ALLAH Ka Khass Inaam Jann - Article No. 1459
اپنی خوبی کو اللہ کا خاص انعام جان - تحریر نمبر 1459
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نواجون کو اپنے علم،عقل اور اپنی طاقت پر بہت غرور تھا
پیر 28 اگست 2017
حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نواجون کو اپنے علم،عقل اور اپنی طاقت پر بہت غرور تھا۔ ایک دن اس کی ماں نے اس سے کوئی بات کہی تو اسے ماں کی رائے اپنی رائے کے مقابلے میں کم تر محسوس ہوئی اور اس نے ماں کا حکم ماننے سے انکار کردیا۔ بیٹے کی یہ سرکشی دیکھ کر ماں بے حد رنجیدہ ہوئی۔
ماں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تو آج ایک جوان ہے اور تجھے اپنی عقل اوراپنی طاقت پر ناز ہے لیکن تو ہمیشہ سے ایسا نہ تھا۔ یہ کہہ کر ماں وہ پنگھوڑا لے آئی جس میں بچپن میں اسے لٹایا کرتی تھی اور کہا کہ اے بیٹے! تو ایک وقت میں اس چھوٹے سے پنگھوڑے میں بے بس ولاچار پڑا تھا اور تیرے ان بازؤں میں وہ طاقت نہ تھی کہ تو اپنے منہ پر بیٹھی ہوئی مکھی کو بھی اڑا سکتا اور اپنی مرضی سے اپنی کروٹ بدل سکتا۔
ماں نے مزید کہا ہے بیٹے! تو اس بات کو کبھی نہ بھول کہ موت جب تیری آنکھوں کے تمام چراغ گل کردے گی تو پھر ایک مرتبہ بے بس ولاچار ہوجائے گا اور تیرا حال یہ ہوگا کہ قبر میں تیرے جسم کو کیڑے مکوڑے کھائیں گے اور تو انہیں ہٹانے کی طاقت نہیں رکھے گا۔ تجھے آج جو مرتبہ اور قوت حاصل ہے اسے اپنی بہادری نہ سمجھ اور نہ ہی یہ تیری کوئی خوبی ہے بلکہ اسے اللہ عزوجل کی جانب سے اس کاخاص کرم جان اور اس کا شکرگزار بندہ بن کہ اس نے تجھے اس نعمت عظمیٰ سے سرفراز کیا۔
مقصود بیان:حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ جب بندہ جوانی کے خمار میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ یہ بھول جاتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ کسی کا محتاج تھا اور آج اللہ عزوجل نے اسے یہ طاقت دی ہے تو اسے اللہ عزوجل کا خاص انعام جان اور اس کا شکر ادا کرکے عنقریب وہ وقت بھی آئے جب موت تیرے سر پر منڈلائے گی اور تجھے موت سے کوئی نہیں بچا سکے گا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ پھر جب قبر میں کیڑے مکوڑے تیرے جسم کو نوچیں گے تو اس وقت پھر محتاج ہوگا اور اللہ عزوجل کی رحمت کا امیدوار ہوگا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نواجون کو اپنے علم،عقل اور اپنی طاقت پر بہت غرور تھا۔ ایک دن اس کی ماں نے اس سے کوئی بات کہی تو اسے ماں کی رائے اپنی رائے کے مقابلے میں کم تر محسوس ہوئی اور اس نے ماں کا حکم ماننے سے انکار کردیا۔ بیٹے کی یہ سرکشی دیکھ کر ماں بے حد رنجیدہ ہوئی۔
ماں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تو آج ایک جوان ہے اور تجھے اپنی عقل اوراپنی طاقت پر ناز ہے لیکن تو ہمیشہ سے ایسا نہ تھا۔ یہ کہہ کر ماں وہ پنگھوڑا لے آئی جس میں بچپن میں اسے لٹایا کرتی تھی اور کہا کہ اے بیٹے! تو ایک وقت میں اس چھوٹے سے پنگھوڑے میں بے بس ولاچار پڑا تھا اور تیرے ان بازؤں میں وہ طاقت نہ تھی کہ تو اپنے منہ پر بیٹھی ہوئی مکھی کو بھی اڑا سکتا اور اپنی مرضی سے اپنی کروٹ بدل سکتا۔
(جاری ہے)
مقصود بیان:حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ جب بندہ جوانی کے خمار میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ یہ بھول جاتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ کسی کا محتاج تھا اور آج اللہ عزوجل نے اسے یہ طاقت دی ہے تو اسے اللہ عزوجل کا خاص انعام جان اور اس کا شکر ادا کرکے عنقریب وہ وقت بھی آئے جب موت تیرے سر پر منڈلائے گی اور تجھے موت سے کوئی نہیں بچا سکے گا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ پھر جب قبر میں کیڑے مکوڑے تیرے جسم کو نوچیں گے تو اس وقت پھر محتاج ہوگا اور اللہ عزوجل کی رحمت کا امیدوار ہوگا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind