Ashiq Haqeqe Duno Jahano Me Aysy Aftab Hy Jin Ka Saya Nahi - Article No. 1566

Ashiq Haqeqe Duno Jahano Me Aysy Aftab Hy Jin Ka Saya Nahi

عاشق حقیقی دونوں جہانوں میں ایسے آفتاب ہیں جن کا سایہ نہیں - تحریر نمبر 1566

عشق حقیقی کا معیاروہ نہیں ہے جو دنیا داروں نے مقرر کر رکھا ہے بلکہ اس کے پیمانے میں پہلا درجہ طلب محبت، استقامت اور شوق کا ہے

بدھ 1 نومبر 2017

حکایاتِ رومی:
عاشق حقیقی جو کہ ذاتِ حق کے پسماندہ حقیر ذرات ہیں وہ درجہ رکھتے ہیں کہ دونوں جہانوں میں ایسے آفتاب ہیں جن کا سایہ نہیں اور یہ ہر وقت چمکتے رہتے ہیں ۔ پس تعجب ہے کہ میں اپنے شمس (حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ) کے گرد شوق میں گردش کرتا ہوں اور یہ گردش کرنے کی صلاحیت عشق بھی ان کے فیضان سے ہی ہے۔ درحقیقت وہ شمس حقیقت ہر شے کے سبب سے آگاہ ہوتا ہے اور اسی کے ارادے سے سبب کی رسیاں منقطع ہوتی ہیں۔

ہمارا اختیار کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے اس بے چارگی کے عالم میں لاکھوں مرتبہ امید منقطع کرلی وہ بھی کس سے۔ (اے شاہ شمس رحمتہ اللہ علیہ!)آپ میری اس بات کا یقین کریں لیکن یہ باور مست کریں کہ اس ناامیدی کے باوجود میں آفتابِ ذات سے صبر کرسکتا ہوں یا مچھلی پانی سے صبر کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اگر میں نا امید بھی ہوں تو تب بھی میری یہ ناامیدی آفتابِ ذات کی ہی عطا کردہ ہے۔


مقصود بیان: مولانا محمد جلا ل الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ یہاں عاشق حقیقی کی کیفیت بیان کرتے ہیں کہ جب عاشق عشق کے میدان میں اترتا ہے تو دنیا کی خواہشات اس کے اندر موجزن ہوتی ہیں۔ عاشق حقیقی دونوں جہانوں میں ایسے آفتاب ہیں جن کا سایہ نہیں ہوتا۔ عشق حقیقی کا معیاروہ نہیں ہے جو دنیا داروں نے مقرر کر رکھا ہے بلکہ اس کے پیمانے میں پہلا درجہ طلب محبت، استقامت اور شوق کا ہے جس کے اندر یہ چیزیں موجود ہوتی ہیں وہ اپنے مقصود ِ حقیقی کو پالیتا ہے۔ عشق حقیقی وہ عشق ہے جس کی تڑپ خاص ہے اور اس کی کیفیت سب سے نرالی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles