Awaz - Article No. 1786

Awaz

آواز - تحریر نمبر 1786

ہمارے گورنر منصور بن زیاد کے پاس جا اور کہہ ہمارے تجھ پر دو کروڑ درہم واجب ہیں ۔وہ ابھی ادا کر ۔اگر وہ مغرب تک نہ دے تو اس کا سر اتار لانا مگر

پیر 15 اکتوبر 2018

کہتے ہیں جس زمانے میں ہارون الرشید اپنے وزیروں کے خاندان برامک سے ناراض تھا اس نے اپنے لیے وزیر صالح کو بلایا اور کہا:
”ہمارے گورنر منصور بن زیاد کے پاس جا اور کہہ ہمارے تجھ پر دو کروڑ درہم واجب ہیں ۔وہ ابھی ادا کر ۔اگر وہ مغرب تک نہ دے تو اس کا سر اتار لانا مگر دیکھ اس کے بارے میں مجھ سے کوئی گفت وشنید نہ کرنا بس اس کا سر میرے پاس لے آنا۔


صالح،منصور کے پاس گیا اور اسے ہارون الرشید کا پیغام پہنچایا۔اس نے کہا:”میں مارا گیا۔“
اور قسم کھائی :”میر ا تو سارا سامان بھی اتنے کا نہیں ہے ۔اتنا روپیہ کہا ں سے لاؤں ؟“
وہ بولا:”اچھا مجھے اپنے بیوی بچوں سے رخصت ہونے دے کچھ وصیت کرلینے دے اور عزیز اقارب سے مل لینے دے۔“
منصور کے گھر والوں کو اطلاع ہوئی تو کہرام مچ گیا سب رونے پیٹنے لگے صالح نے کہا:
”شاید برامک کے ہاتھوں تیری خلاصی ہوجائے۔

(جاری ہے)

وہ بڑے سخی اور شریف لوگ ہیں ۔مصیبت زدوں کی مدد کرتے ہیں چل وہاں چلیں۔“
وہ رونے لگا۔
صالح کہتا ہے :
”ہم یحییٰ بن خالد بکر مکی کے پاس گئے اور سارا قصہ بیان کیا تو وہ بڑاغمگین ہوا۔سر جھکا لیا اور دیر تک خاموش رہا۔پھر سر اٹھایا ،خزانچی کو بلایا اور اس سے پوچھا:
”ہمارے خزانے میں کتنا روپیہ ہے ؟“
اس نے کہا:”کوئی دس لاکھ درہم ہیں ۔
“یحییٰ نے کہا:”لے آؤ۔“
پھر اپنے لڑکے فضل کی طرف قاصد بھیجا اور کہا:”اس سے کہنا کچھ زمینیں خریدنی ہیں جو کچھ روپیہ ہو بھیج دے۔“اس نے بیس لاکھ بھیج دئیے ۔ایک اور قاصد اپنے بیٹے جعفر کی طرف بھیجا اور کہا:”
”ایک کام آن پڑا ہے ۔روپے کی ضرورت ہے ۔“توجعفر نے بیس لاکھ درہم بھیجے۔
منصور نے کہا:”حضور میں نے آپ کا دامن تھا ما ہے مجھے آپ کے سوا کوئی نہیں چھڑا سکتا ۔
بقیہ قرضہ کیسے پورا ہو گا؟“
یحییٰ نے سر جھکا لیا اور رونے لگا پھر کہا:”ارے غلام ! امیرالمو منین ہارون الرشید نے ہماری باندی دنانیر کوایک بڑا قیمتی گوہرعطا کیا تھا۔اس کے پاس جا کر اورکہہ کر وہ گوہردے دے۔
غلام گیااور لے آیا۔یحییٰ نے کہا:
”صالح!میں نے اسے امیر المومنین کے لیے دو لاکھ دینار میں خریدا تھا ۔وہ اس کی قیمت جانتے ہیں ۔
انہوں نے یہ گو ہرمیری باندی ونا نیر کو انعام میں دے دیا تھا ۔اب مال پورا ہو چکا ۔امیر المومنین سے صرف عرض کرنا منصور کو ہمیں بخش دیجیے۔“
صالح کہتا ہے :
”یہ رقم اور گوہرلے کر میں خلیفہ کی طرف چلا ابھی راستے میں تھے کہ میں نے منصور کو ایک شعر پڑھتے سنا جس کا مطلب تھا کہ یحییٰ نے سخاوت کی بنا پر یہ سب کچھ نہیں دیا بلکہ میری زبان کے ڈر سے دیا ہے ۔

میں نے عرض کیا:”سر زمین پر ایک سے زیادہ کوئی شریف نہیں اورتجھ سے زیادہ کمینہ نہیں ۔“
ہارون الرشید نے جووہ گوہر دیکھا تو بڑا تعجب کیا اور کہا:”ہم دیا ہوا مال واپس نہیں لیتے ۔یہ گوہر واپس لے جاؤ۔“
صالح کہتا ہے :
”میں نے وہ گو ہریحییٰ کو واپس کیا اور منصور کے کمینہ پن کا بیان کیا تو وہ کہنے لگا جب انسان پر یشان ہوتا ہے تو وہ جو کچھ کہتا ہے ضمیر کی آواز نہیں ہوتی پھر وہ اس کی تعریف کرنے لگا تو میں رو دیا ۔میں نے کہا:”آسمان تجھ جیسا پیدا کر سکے گا۔“(حکایات امام غزالی)

Browse More Urdu Literature Articles