Ba Himmat Shakhs - Article No. 1679

Ba Himmat Shakhs

باہمت شخص - تحریر نمبر 1679

جس لومڑی کی کمر پر شیر کا ہاتھ ہو کہ گھبرانا مت میں تیرے ساتھ ہوں تو کمزور الہمت ہونے کے باوجود میری پشت پناہی کے فیض سے اس قدر باہمت ہو جائے گی کہ چیتوں کے ریوڑ سے بھی خائف نہیں ہوگی

جمعرات 12 اپریل 2018

مولانا روم  ارشاد فرماتے ہیں کہ لومڑی کی بزدلی ضرب المثل ہے لیکن جس لومڑی کی کمر پر شیر کا ہاتھ ہو کہ گھبرانا مت میں تیرے ساتھ ہوں تو کمزور الہمت ہونے کے باوجود میری پشت پناہی کے فیض سے اس قدر باہمت ہو جائے گی کہ چیتوں کے ریوڑ سے بھی خائف نہیں ہوگی شیر پر نظر ہونے کی وجہ سے وہ دلیر ہو جائے گی....یہی حال اللہ کے خاص بندوں کا ہوتا ہے کہ وہ اپنے خستہ حال،شکستہ تن،اور فاقہ زدہ چہروں کے باوجود باطل کی اکثریت سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔
حضرت جعفر طیار ایک قلعہ کو فتح کرنے کے لیے تنہا اس قوت سے حملہ آور ہوئے معلوم ہوتا تھا گویاوہ قلعہ ان کے گھوڑے کیپاوٴں کے سامنیایک ذرہ کے برابر ہے۔ قلعے والوں نے خوف سے قلعہ کا دروازہ بند کر لیا۔ کسی کو بھی سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی۔بادشاہ نے وزیر سے مشورہ کیا کہ اس صورتِ حال میں کیا تدبیر کی جائے؟ وزیر نے جواب دیا ”ہماری سلامتی اسی میں ہے کہ ہم جنگ کے منصوبوں اور ارادوں کو ترک کر دیں اور ان باہمت شخص کے سامنے ہتھار ڈال دیں۔

(جاری ہے)

“ بادشاہ نے کہا وہ ایک تنہا شخص ہی تو ہیں پھر مجھے ایسی رائے کیوں دی جا رہی ہے؟ وزیر نے کہا ”آپ ان کی تنہائی کو بے وقعتی کی نگاہ سے نہ دیکھیں ذرا آنکھ کھول کر قلعہ کو دیکھیے سیماب کی طرح کانپ رہا ہے یہ اور اہلِ قلعہ کو دیکھیے کہ بھیڑوں کی طرح گردنیں نیچی کیے ہوئے سہمے ہوئے ہیں ، یہ شخص اگرچہ تنہا ہے لیکن ان کے سینہ میں جو دل ہے وہ عام انسانوں جیسے نہیں ان کی بلند ہمتی دیکھیے اتنی بڑی مسلح اکثریت کے سامنے تنہا شمشیر برہنہ لیے ہوئے ثابت قدمی اورفاتحانہ انداز سے اعلان جنگ کر رہے ہیں۔
(اللہ اکبر)ایسے لگتا ہے جیسے مشرق و مغرب کی تمام فوجیں ان کے ساتھ ہیں وہ تنہا لاکھوں انسانوں کے برابر ہیں۔ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ جو بھی سپاہی ان کے مقابلے کے لیے جاتا ہے وہ ان کے گھوڑے کی ٹاپ کے نیچے پڑا نظر آتا ہے۔جب میں نے ایسی عظیم الشان انفرادیت دیکھ لی ہے تو پھر اے بادشاہ! آپ کی اس اکثریت سے کچھ نہیں بن پڑے گا۔ آپ کثرت اعداد کا اعتبار نہ کریں اصل چیز "جمیعتِ قلب" ہے جو اس شخص کے دل میں بے پناہ ہے ، یہ نعمت مجاہدات کے بعد تعلقِ بااللہ کی برکت سے عطا ہوتی ہے س عطائے حق کو تم اس حالتِ کفر میں ہرگز حاصل نہیں کر سکتالہذا فی الحال تمہارے لیے اس کے سوا کوئی چارا نہیں کہ اس جانباز مردِ مومن کے سامنے ہتھیار ڈال دواور قلعہ کا دروازہ کھول دو۔
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں مولانا روم اقلیت کے سامنے اکثریت کے تعطل اور ضعف کو مثالوں سے سمجھاتے ہیں۔بے شمار ستارے روشن ہوتے ہیں لیکن ایک خورشید عالم تاب کا ظہور ان سب کو ماند اور کالعدم کر دیتا ہے۔ بے شک چوہے ہزاروں کی تعداد میں کیوں نہ ہوں اگر وہاں لاغر و نحیف بلی آ جائے تو چوہوں کی اکثریت خوف اور ہیبت کے غلبہ سے بیک وقت مفرور ہو جاتے ہیں ، اس کی ایک میاوٴں سے ان کے کانوں میں اپنی مغلوبیت کی خوفناک ضربیں لگتی ہیں،بلی کے پنجوں اور دانتوں کی جابرانہ حرکات ان کوراہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ چوہوں کے سینوں میں جو قلوب ہیں اور بلی کے سینہ میں جو دل ہے اس میں فرق ہے ، بلی کے دل میں جو جرا ت و ہمت ہے وہ چوہوں کے قلوب میں نہیں۔بھیڑ بکریوں کی تعداد ہزاروں میں ہی کیوں نہ ہولیکن قصاب کی ایک چھری کے سامنے اتنی بڑی اکثریت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی دن کا وقت ہو یا رات کاملازمت کا مسئلہ یا کاروبار انسان کے دل و دماغ پر ہزاروں پریشانیوں افکار و حواس وغیرہ کو نیند بیک وقت طاری ہو کر ان سب پر غالب آ جاتی ہے۔
جنگل میں بڑے بڑے سینگوں والے قد آور اور طاقت رکھنے والے جانور ہزاروں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں مگر اکیلا شیر ان پر غالب آ جاتا ہے اور جس جانور کو چاہے ہلاک کر دیتا ہے۔۔۔ درس حیات: جس انسان کو اللہ تعالی کی کامل معرفت حاصل ہوتی ہے تو اس کے دل سے مخلوق کا خوف ختم ہو جاتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles